نائب تحصیلدار کی آسامیوں کی بھرتی پبلک سروس کمیشن کے بجائے محکمہ ریونیو کے ذریعے بھرتی کی جائیں،سپیکر بلوچستان اسمبلی
پیر 5 مئی 2025
21:50
ڈ9کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مئی2025ء) اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدات ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر پی ایچ ای سردار عبدالرحمان کھیتران نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ نائب تحصیلدار کی آسامیوں کی بھرتی پبلک سروس کمیشن کے بجائے محکمہ ریونیو کے ذریعے بھرتی کی جائیں پبلک سروس کمیشن کے پاس بھرتیوں کا بوجھ زیادہ ہے انہوں نے کہاکہ سرکاری محکموں میں 15 گریڈ تک بھرتیاں محکمے کے ذریعے ہونا چاہیے،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس مرتبہ اسسٹنٹ کمشنر کی بھرتیاں میرٹ پر ہوئی ہیں صوبائی وزیر ریونیو میرعاصم کرد گیلو نے کہاکہ اب تو بلوچستان میں پٹواریوں کی بھرتیاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہورہی ہیں گریڈ 15 تک آسامیوں پر بھرتی محکمے کے ذریعے پر کی جائیں، اجلاس میں محکمہ نظم ونسق کے سوالات کمیٹی کے سپرد نہ کرنے پر جمعیت علماء اسلام کے رکن سید ظفر آغا نے احتجاج کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے اراکین کے ہمراہ ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
(جاری ہے)
جمعیت علماء اسلام کے رکن غلام دستگیر بادینی نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ سانحہ نوشکی میں 19 افراد جاں بحق ہوئے ہیں نوشکی سانحے میں جاں بحق افراد کو شہید قراردیا جائے صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اس سلسلے میں وزیر اعلی سے بات کریں گے۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے اپنی توجہ دالاؤ نوٹس ایوان میں پیش کرتے ہوئے وزیر برائے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کی توجہ مبذول کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن جو ایک کمزور ادارہ بن چکا ہے ہزاروں آسامیاں خالی ہونے کے باوجود کمیشن ان پر بروقت ٹیسٹ اور انٹرویوز منعقد کرانے میں ناکام ہوچکاہے جس کی وجہ سے صوبے کے تعلیم یافتہ طلباء اور طالبات میں سخت تشویش پائی جارہی ہے لہذا حکومت نے پبلک سروس کمیشن کی کارکردگی بہتر بنانے کی بابت اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں نیز پبلک سروس کمیشن پر سالانہ تنخواہوں اور دیگر مراعات پر کل آنے والے اخراجات اور پبلک سروس کمیشن سالانہ کتنے آسامیوں پر ٹیسٹ اور انٹرویوز کرائے ہیں کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے انہوں نے کہاکہ پبلک سروس کمیشن کے ممبران دودھ کے دھولے نہیں ہیں کمیشن کی سالانہ کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے کمیشن کے پاس اتنی آسامیاں خالی ہیں کمیشن ہر چند اسامیاں پر کرتا ہے حکومت بلوچستان پبلک سروس کمیشن کی کارکردگی کا جائزہ لے بعدازاں اسپیکرنے توجہ دلاؤ نوٹس نمٹادیا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان کی پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے تحفظ کا ترمیمی مسودہ قانون مصدرہ 2025ء مسودہ قانون نمبر 16 مصدرہ 2025 کو پیش کرنے کی بابت قائدہ 84 اور 85(2) کے تضاضوں سے مستثنیٰ ٴْقرار دیا جائے اسپیکر نے ایوان کی رائے سے مسودہ قانون کو قائمہ کمیٹی میں بھجوانے سے مستشنی قرار دینے کی رولنگ دی،سابق وزریراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مسودہ قانون کو قائمہ کمیٹی میں بھجوانے سے مستشنی قرار دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ قائمہ کمیٹیاں ہی ختم کرکے حکومت اکثریت کی بنیاد پر بل منظور کرائے بعدازاں ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے تحفظ کا ترمیمی مسودہ قانون مصدرہ 2025 (مسودہ قانون نمبر 16 مصدر 2025 منظور کیلئے ایوان میں پیش کیا جس پر اسپیکر نے ایوان کی رائے لی تاہم اکثریت حاصل نہ ہونے پر خواتین کو کام کے مقام پر حراساں کرنے کا مسودہ قانون مسترد ہوگیا،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمال بلوچ نے کہاکہ ایوان میں حکومتی تحریک کا مسترد ہونا حکومت پر عدم اعتماد کے برابر ہو تا ہے یہ انتہائی اہم بل تھا اس کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرکے اس پر بحث کے بعد اسمبلی میں پیش کیا جاتا، وزیراعلیٰ کی پارلیمانی سیکرٹری برائے محکمہ ترقی ونسواں ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہاکہ ایوان میں جب خواتین کے احترام کی بات آئی تو اس کی مخالفت کی گئی جس صوبہ کا ایوان ہی خواتین کے تحفظ کے بل کو مسترد کرئے اس صوبہ کی خواتین کی عزت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ ہم نے حکومتی بینچزز کی ہٹ دھرمی کے باعث بل کی مخالفت کی مذکورہ بل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کرکے ایوان میں پیش کیا جاتا ہم کو کوئی اعتراض نہیں تھا خواتین کااحترام ہے بل کو قائمہ کمیٹی میں بحث کے بعد ایوان میں لایا جائے، صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے آئین کے آرٹیکل 171 کے تحت اسپیشل آڈٹ رپورٹ براکاؤنٹس آف ایڈیشنل ڈائریکٹر میڈیکل اسٹور ڈپو گورنمنٹ آف بلوچستان مالی سال 2017-18 تا2021-22 ایوان میں پیش کیا، اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی زرین مگسی نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان جوکہ ایک قدیم، مختلف الاقسام اور شاندار ثقافتی ورثے کا حامل خطہ ہے جو اپنی قدیم تاریخی، منفرد روایات، زبانوں، فن تعمیر، موسیقی اور رسم ورواج کی بدولت ممتاز مقام رکھتا ہے اس ورثے کا تحفظ اور فروٖغ نہ صرف قومی یکجہتی تنوع کے احترام، پائیدار ترقی اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے بلکہ سیاحت کے ذریعے معاشی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن بلوچستان کے ثقافتی ورثے کو ماحولیاتی تبدیلیوں، شہری ترقی، غیر قانونی کھدائیاں، وسائل کی کمی اور عوامی شعور کے فقدان جیسے خطرات لاحق ہیں لہذا اس قیمتی ورثے کو آئندہ نسلوں کے لئے محفوظ بنانے کے پیش نظر ذیل اقدامات اٹھانا ناگزیر ہوچکے ہیں۔
قانون نافذکرنے والے اداروں کی جانب سے ثقافتی نوادرات کی غیر قانونی سمگلنگ کی روک تھام کے بابت فوری اقدامات اٹھایا جانا تمام ضلعی نتظامیہ مقامی انتظامیہ کو ورثہ جات کے مقامات کے تحفظ کا پابند بنانا اور اس بابت ایک ضلعی ثقافتی ورثہ کمیٹی کا قیام جس میں مقامی کمیونٹی ثقافتی نمائندے، ضلعی انتظامیہ، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی کے ارکان شامل ہوں۔
تاریخی یادگاروں اور آثار قدیمہ کے مقامات کے تحفظ کے لئے حکمت عملی تیار کرنا شہری ترقی صنعتی سرگرمیوں اور سیاحت کے ثقافتی ورثے پر اثرات کی نگرانی اور انتظام کرنا، آثار قدیمہ اورتاریخی مقامات کے تحفظ کے لئے سخت قوانین کا نفاذ کرنا، ورثہ جات کی غیر مجاز کھدائی یا نوادرات کی سمگلنگ پر سخت سزائیں عائدکرنا، تاریخی عمارات کی مرمت و بحالی اور ان کے تحفظ کے لئے واضع طریقہ کار مرتب کرنا، مقامی کمیونٹیز اور ثقافتی گروہوں کو غیر مادی ثقافتی ورثے (جیسے موسیقی، رقص، زبان اور زبانی روایات کے تحفظ کے لئے مالی امداد اور معاونت فراہم کرنا، مقامی ہنر مندوں اور کاریگروں جیسے بنائی، کمہار گری،اور کشیدہ کاری کے لئے تربیتی پروگرامز تشکیل دینا، بلوچستان کی منفرد روایات کو اجاگر کرنے کیلئے ثقافتی میلوں کا انعقاد کرنا، نوجوان نسل میں ثقافتی ورثہ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے اسکولوں جامعات اور کمیونٹی مراکز میں آگاہی پروگراموں کا انعقاد، تعلیمی نصاب میں بلوچستان کی تاریخی اورثقافت کو شامل کرنا تاکہ ثقافتی فخر اور تاریخی شعور کو فروغ دیا جاسکے۔
ذرائع ابلاغ کو ورثہ سے متعلق موضوعات پر دستاویزی فلمیں، پروگرامز اور مضامین کے ذریعے اجاگر کرنے کی ترغیب دینا، ثقافتی ورثے کے مقامات کی بحالی اور دیکھ بحال کے لئے مالی معاونت فراہم کرنا چونکہ بولچستان کے عوام ہی اپنے ثقافتی ورثے کے اصل وارث اور محافظ ہیں اور کسی بھی دوسرے صوبے کو اس ورثے میں مداخلت کرنے یا اس پر ملکیتی دعویٰ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے پرو زور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مذکورہ بالا پیش کردہ تجاویز، اقدامات کو فوری طور پر نافذ کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے تاکہ ہماے عظیم ثقافتی ورثے کو آئندہ نسلوں کے لئے محفوظ بنایا جاسکے۔
جمعیت علماء اسلام کے رکن زابد علی ریکی نے کہاکہ کافی سال پہلے بلوچستان کے ضلع واشک کے علاقے گلوگا سے ملحقہ علاقے سے میرے دادا نے ایک ممی دریافت کی تھی جسے بعدازاں کوئٹہ میں واقع ان کی رہائش گاہ سیٹلائٹ ٹاؤن لایا گیا تاہم سندھ پولیس نے وہاں چھاپہ مار کر اس ممی کو اپنے ساتھ لے گئی بعدازا ں یہ ممی غائب ہوگی۔ جمعیت علماء اسلام کے رکن غلام دستگیر بادینی نے کہاکہ بلوچستان حکومت سندھ حکومت سے رابطہ کرکے اس ممی کو واپس لائے، صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ سندھ سے پولیس نے آکر سیٹلائٹ ٹاؤن میں چھاپہ مارا،۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے چھپے چھپے میں تاریخی نوادرات ہیں ان تاریخی نوادرات اور قمی ورثے کا تحفظ کیا جائے۔ُپارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہاکہ صوبے کے تاریخی مقامات، قومہ ورثے کا تحفظ وقت کا تقاضا ہے بعدازاں بلوچستان اسمبلی نے صوبے کے ثقافتی ورثہ کو تحفظ دینے کے حوالے سے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی بعدازاں اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بدھ 7مئی سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔