اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مئی 2025ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے درمیان نئی دہلی کی حکومت نے کئی ریاستوں میں بدھ سات مئی کو"معاندانہ حملے کی صورت میں موثر شہری دفاع" کے لیے سکیورٹی کی مشقیں کرنے کا حکم دیا ہے۔
بھارتی حکومت نے آخری بار اس طرح کی مشقوں کا حکم سن 1971 میں دیا تھا، جس کے بعد وزارت داخلہ نے پہلی بار ایسی ہدایات جاری کی ہیں اور جوہری طاقت سے لیس دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ کشیدہ حالات کے پیش نظر اس کو بڑی اہمیت کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔
بھارت پاک کشیدگی پر اقوام متحدہ کے اجلاس میں کیا ہوا؟
مشقوں کا مقصد کیا ہے؟
اس کے تحت سات مئی کے روز ملک کے دارالحکومت دہلی سمیت ڈھائی سو سے زیادہ شہروں میں فضائی حملے کے سائرن بجیں گے اور حملے کے وارننگ کے دوران ہی شہریوں اور طالب علموں کو شہری دفاع کی تربیت دی جائے گی تاکہ وہ دشمن کے حملے کی صورت میں اپنے آپ کو محفوظ کر سکیں۔
(جاری ہے)
ان مشقوں کے میں دیگر اقدامات میں کریش بلیک آؤٹ، اہم پلانٹس اور تنصیبات کو جلد از چھپانا اور انخلاء کے منصوبوں کو اپ ڈیٹ کرنا اور ان کی ریہرسل وغیرہ شامل ہے۔ اس طرح کی آخری مشق سن 1971 میں اس دوران کی گئی تھی، جب دونوں ممالک حالت جنگ میں تھے۔
پاک بھارت کشیدگی: پاکستان کا دو دنوں میں دوسرا میزائل تجربہ
حکام کے مطابق اس کا ایک مقصد فضائی حملے کے وارننگ سسٹم کے موثر ہونے کا اندازہ لگانا اور بھارتی فضائیہ کے ساتھ ہاٹ لائن/ریڈیو کمیونیکیشن لنکس کا آپریشنلائزیشن چیک کرنا ہے۔
سول ڈیفنس کی خدمات، بشمول وارڈن سروسز، فائر فائٹنگ، ریسکیو آپریشنز، اور ڈپو مینجمنٹ کی ایکٹیویشن اور ردعمل کی تصدیق کرنا وغیرہ بھی اس مشق کا حصہ ہے، جبکہ انخلاء کے منصوبوں اور ان پر عمل درآمد کی تیاری کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
اقوام متحدہ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک نے بھارت اور پاکستان سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے، تاہم بھارت میں ہونے والی اہم تیاریوں اور حکومتی بیانات سے یہ خدشہ ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم مودی اور ان کے وزیر دفاع نے پہلگام حملے کے قصورواروں اور سازش کا حصہ بننے والوں کا تعاقب کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا جا رہا ہے۔
پاک بھارت جنگ عوام کو کتنی مہنگی پڑے گی؟
بھارتی حکومت میں اعلیٰ سطحی میٹنگوں کا ایک سلسلہ جاری ہے، جس میں اعلیٰ دفاعی عہدیداروں کے ساتھ ہی سول حکام بھی شرکت کر رہے ہیں۔ ان میٹنگس میں جوابی اقدامات کے لیے اپنے آپشنز پر غور کر کیا جا رہا ہے۔
ادھر پاکستان نے پہلگام حملے میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی طرح کی محاذ آرائی نہیں چاہتا، تاہم اگر اس پر حملہ کیا گیا تو وہ بھی اس اتنا ہی سخت جواب دے گا۔
ادارت: جاوید اختر