پاکستان نے بھارت کے بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیا ہے ،آئندہ بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا، نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 7 مئی 2025 23:51

پاکستان نے بھارت کے بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیا ہے ،آئندہ بھی اینٹ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مئی2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور اس کے 5 طیارے مارگرائے ، انڈیا کی جانب سے کسی بھی جارحیت پر آئندہ بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا،اس بار انڈیا کا بیانیہ بک نہیں سکا،اسے سفارتی محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 22 اپریل کو انقرہ میں وزیر اعظم کی موجودگی کے موقع پر پہلگام واقعہ ہوا،اس واقعہ کے بعد انڈین سلامتی کمیٹی کے تمام اعلان کردہ اقدامات پاکستان کے خلاف تھے، جن میں اٹاری کی بندش،سفارتی عملہ کی کمی،آرمڈ فورسز کے اتاشیوں کو ناپسندیدہ قرار دینا شامل تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انڈیا نے سندھ طاس معاہدہ کے خاتمہ کا اعلان کیا،یہ معاہدہ یکطرفہ ختم یا تبدیل نہیں ہوسکتا ،اس کے تینوں فریق موجود ہیں،اگلے دن پاکستان کی قومی سلامتی نے ادلے کا بدلہ کی پالیسی اپنائی اور اس اجلاس میں واضح کیا کہ کسی جارحیت کی صورت میں اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

پلوامہ کی طرح اس پہلگام واقعہ کے پیچھے بھی مذموم مقاصد تھے،وزیر اعظم نے عالمی غیر جانبدارارنہ تحقیقات کی پیشکش کی، اگر ہم اس واقعہ کے پیچھے ہوتے تو اتنی کھلی پیشکش کیوں کرتے،ہم نے مختلف ممالک کے سربراہان اور غیر ملکی سفیروں کو بریفنگ دی ہے،ہمارا فیصلہ تھا کہ ہم پہل نہیں کریں گے،ہم نے ان کی جارحیت کا بھرپور جواب دے دیا،اب بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کا کلوز ڈور اجلاس بلایا جس میں ہمارے مندوب نے رکن ممالک کو تمام تفصیل سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات ایک بجے انڈیا کی نقل وحرکت کی اطلاع تھی،پلوامہ میں آج تک ثبوت نہیں دیئے جاسکے،بھارت ایک سال سے سندھ طاس معاہدہ پر نظرثانی کے لئے پاکستان کے ساتھ بات چیت کررہا تھا تاہم ہم نے واضح کردیا تھا کہ اس پر کوئی بات نہیں ہوگی،24 اپریل کے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس معاہدہ کے خاتمے کو اعلان جنگ قرار دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ پری پلان تھا،لائن آف کنٹرول سے پہلگام کا فاصلہ 230 کلومیٹر تھا،یہ سب منصوبہ بندی تھی جس کو وقت ثابت کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پہلے 4 انڈین جہازوں نے کوشش کی تاہم انہیں ہماری فضائیہ نے جام کردیا،گزشتہ رات ان کے جہازوں نے اپنی حدود سے حملہ کیا،یہ واضح ہدایت تھی کہ جوجہاز حملہ کرے اسے نشانہ بنایا جائے،ہم نے ایسا ہی کیا ورنہ زیادہ طیارے نشانہ بنائے جاسکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یواین سلامتی کونسل کے صدر کو خط لکھا کہ عالمی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انٹر نیشنل سرحدوں کی خلاف ورزی کی گئی۔6 مقامات پر 24 حملے کئے گئے،نیلم جہلم منصوبے کو نشانہ بنایا گیا،عالمی رہنمائوں کو بھی آگاہ کررہے ہیں،ہمارے دوست ممالک ہمارے ساتھ رابطے میں تھے،چین کی ٹیم صبح 4 بجے اپنے سفیر کے ہمراہ وزارت خارجہ میں موجود تھی،ہم نے انہیں ردعمل سے آگاہ کیا،ہماری طرف سے چینی ساختہ جے10 سی طیاروں نے کارروائی میں حصہ لیا۔

انڈیا کی طرف رافیل طیاروں نے حملہ کیا لیکن یہ مار گرائے گئے۔انہوں نے کہاکہ یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل بھی نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے انڈین ناظم الامور کو طلب کرکے انڈین جارحیت پر سخت احتجاج کیا ہے۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے رابطہ ہونا ہے،ہم سفارتی محاذ پر کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ میں انڈیا کا بیانیہ بکا اور انہوں نے 5 اگست 2019 کا اقدام اٹھایا اور غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے اقدامات اٹھائےتاہم اس بار ان کا بیانیہ پٹ چکا ہے اور کوئی ان کے بیانیہ کو تسلیم نہیں کررہا،اس اقدام کی مذمت کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینٹ میں جو اتفاق واتحاد دکھایا گیا اور دو گھنٹے مل بیٹھ کر ڈسکشن کرکے متفقہ قرارداد کا مسودہ تیار کیاگیا،اسی طرح اسمبلی کی تمام جماعتوں کے ملکی سلامتی کے لئے اتحاد کو سراہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔اس اجلاس میں مسلح افواج کو اس حملے کا جواب دینے کا اختیار دیاگیا۔انہوں نے کمیٹی کا اعلامیہ سپیکر کو پیش کیا۔