ٹرمپ کا دورہ تجارت اور سرمایہ کاری کے تبادلے کے نئے افق کھولے گا،امریکہ،سعودی عرب

پانچ سالوں میں سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم 160 بلین ڈالر سے زیادہ ہے،رپورٹ

منگل 13 مئی 2025 12:41

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء)ٹرمپ کے دورے کے موقع پر سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان تجارتی تبادلے میں آئندہ مرحلے میں اضافے کی بڑھتی ہوئی توقعات کا اظہار کیا جارہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ان توقعات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ریاض کے دورے سے حاصل ہونے والی مثبت سیاسی اور اقتصادی اہمیت سے تقویت مل رہی ہے کیونکہ یہ ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔

اس سے توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں ایک سٹریٹجک شراکت دار کے طور پر سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کی اہمیت بھی ظاہر ہو رہی ہے۔اس دورے کو دو طرفہ تعاون کو نئی سطحوں تک لے جانے کے موقع کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ خاص طور پر دونوں فریقوں کی طرف سے باہمی سرمایہ کاری کو بڑھانے اور تجارتی تبادلے کے دائرہ کار کو وسیع کرنے پر زور دینے کے پیش نظر یہ خیال درست ہے اور زیادہ جامع اور پائیدار اقتصادی شراکت داری قائم کرنے کی مشترکہ خواہش کی عکاسی کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

سعودی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے آخر تک گزشتہ پانچ سالوں میں مملکت اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم تقریبا 603 بلین ریال (160.8 بلین ڈالر) سے تجاوز کر گیا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں امریکہ کو سعودی برآمدات کی مالیت تقریبا 278 بلین ریال رہی جو 2020 کے 31 بلین ریال سے بڑھ کر 2021 میں 53.5 بلین ریال، پھر 2022 میں 87.1 بلین ریال، 2023 میں 58.49 بلین ریال اور پھر 2024 میں 47.95 بلین ریال ہو گئی۔

امریکہ سے سعودی عرب کی جانب درآمدات کے حوالے سے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں یہ درآمدات 325 بلین رہال رہیں جو 2020 میں 55.1 بلین ریال سے بڑھ کر 2024 میں 73.74 بلین ریال تک پہنچ گئیں۔امریکی ادارہ شماریات کے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 2025 کی پہلی سہ ماہی کے دوران امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان سامان کی تجارت کا حجم تقریبا 6 بلین ڈالر رہا۔

2024 کی اسی سہ ماہی میں 3.289 بلین ڈالر کے مقابلے میں 2025 کی پہلی سہ ماہی میں امریکہ کو مملکت کی برآمدات تقریبا 2.974 بلین ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔ امریکہ سے سعودی درآمدات رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 3.021 بلین ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 3.233 بلین ڈالر تھیں۔رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی توازن امریکہ کے حق میں 226 ملین ڈالر کے سرپلس کے ساتھ ریکارڈ کیا گیا۔

2024 کی پہلی سہ ماہی میں یہ تجارتی توازن سعودی عرب کے حق میں 57 ملین ڈالر کا سرپلس تھا۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں سعودی عرب سے 1.8 بلین ڈالر مالیت کے تقریبا 23.47 ملین بیرل خام تیل درآمد کیا۔ مملکت نے سال کی پہلی سہ ماہی میں امریکہ سے کاریں اور اسپیئر پارٹس درآمد کیے جن کی کل مالیت 507 ملین ڈالر تھی۔امریکی تجارتی نمائندے (یو ایس ٹی آر) کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان سامان کی کل تجارت کا تخمینہ 25.9 بلین ڈالر تھا۔

2024 میں سعودی عرب کو امریکی سامان کی برآمدات 13.2 بلین ڈالر رہیں جو 2023 کے مقابلے میں 4.8 فیصد کم تھیں۔ گزشتہ سال امریکہ کی سعودی عرب کو درآمدات تقریبا 12.7 بلین ڈالر رہیں۔فروری میں امریکہ کے میامی میں منعقدہمستقبل کی سرمایہ کاری پہل" کانفرنس کے دوران سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا تھا کہ امریکہ بیرون ملک سعودی سرمایہ کاری کے لیے پہلا انتخاب ہے اور یہ مملکت میں سرمایہ کاری برآمد کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔

خالد الفالح نے وضاحت کی کہ مملکت میں موجود براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا 25 فیصد امریکہ سے آیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ میں سعودی سرمایہ کاری فی الحال 750 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ مملکت چار سالوں میں سرکاری اور نجی دونوں شعبوں سے 600 بلین ڈالر کی یہ سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے تیار ہے۔