اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مئی 2025ء) الیکشن کمیشن کی طرف سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہکی سیاسی جماعت عوامی لیگ کی رجسٹریشن معطل کرنے کا اقدام نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات محمد یونس کی عبوری حکومت کی جانب سے عوامی لیگ پر اتوار کو پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 2024ء جولائی اور اگست میں جب شیخ حسینہ کی حکومت نے اپوزیشن کو خاموش کرنے کے لیے جبر و تشدد کی مہم شروع کی تھی تو اُس دوران 1,400 مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔
77 سالہ شیخ حسینہ بھارت میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں ڈھاکہ سے جاری ہونے والے وارنٹ گرفتاری سے انکار کر چکی ہیں۔
الیکشن کمیشن کا بیان
بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن کے سینئر سیکرٹری اختر احمد کے مطابق انہوں نے وزارت داخلہ کی سفارش پر عوامی لیگ کی رجسٹریشن معطل کی ہے۔
(جاری ہے)
الیکشن کمیشن نے ایک ہدایت بھی جاری کی ہے جس میں پارٹی اور اس سے وابستہ افراد کو بین الاقوامی کرائمز ٹریبونل کی کارروائی مکمل ہونے تک ریلیوں اور کانفرنسوں سمیت ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں سے باز رہنے کو کہا گیا ہے۔
واضح رہے کہبنگلہ دیش میں سیاسی جماعتوں کا انتخابات میں حصہ لینے سمیت سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے بھی الیکشن کمیشن میں رجسٹر ہونا ضروری ہے۔
بنگلہ دیش میں الیکشن کا انعقاد
عبوری حکومت کے سربراہ 84 سالہ یونس خان نے کہا ہے کہ پارلیمانی انتخابات کا انعقاد دسمبر سے پہلے ممکن نہیں اور اگر اس میں تاخیر ہوئی تو یہ جون 2026 ء سے پہلے پہلے ہو جائیں گے۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت عوامی لیگ پر تیسری بار پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ پابندی اس جماعت پر پہلی بار 1971ء میں پاکستانی فوجی حکمران یحییٰ خان کے دور میں اور دوسری بار 1975ء میں شیخ مجیب الرحمان کے دور میں لگی تھی جب انہوں نے بنگلہ دیش میں یک جماعتی حکومت کا آغاز کیا تھا۔
ادارت: افسر اعوان