آئینی بینچ کا فنانس ایکٹ کے تحت سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترمیم کی موجودہ حیثیت برقرار رکھنے کا حکم

عدالت کا فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے درخواست کی سماعت کی

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 15 مئی 2025 13:55

آئینی بینچ کا فنانس ایکٹ کے تحت سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترمیم کی موجودہ حیثیت ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 مئی 2025)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا پارلیمنٹ کے ذریعے متعارف کرائے گئے فنانس ایکٹ 2024 کے تحت سیلز ٹیکس ایکٹ کے شیڈول 6 کے انٹری نمبر 151 میں ترمیم کی موجودہ حیثیت برقرار رکھنے کا حکم ،آئینی بینچ کا فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم ، عدالت نے موجودہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی جانب سے کی گئی ترمیم کو بحال اور برقرار رکھا۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے پاکستان گھی ملز ایسوسی ایشن اور پاکستان سٹیل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے وکیل حافظ احسان احمد کھوکھر کے ذریعے دائر کردہ اپیل کے خلاف 31 اکتوبر 2024 کو پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

وکیل نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر تنقید کی جس نے اس شق کو کالعدم قرار دیا اور قانونی اصطلاح پے آرڈرکوپوسٹ ڈیٹڈ چیک سے تبدیل کر دیا۔

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا۔عدالت درخواست میں کی گئی استدعا سے بڑھ کر ریلیف نہیں دے سکتی۔وکیل نے دلائل دئیے کہ پارلیمنٹ کو سیلز ٹیکس ایکٹ، قانون سازی اور ترمیم کرنے کا مکمل آئینی اختیار حاصل ہے اور 2024 کے مالیاتی ایکٹ کے ذریعے شامل کردہ انٹری نمبر 151 قانون سازی کے اختیار کا جائز استعمال ہے۔

وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالت عالیہ کا فیصلہ عدالتی قانون سازی کے مترادف ہے اور یہ مشاہدہ کیا کہ پشاور ہائی کورٹ کسی قانون کے واضح الفاظ کو تبدیل نہیں کرسکتی اور نہ ہی وہ اس قانون سازی کااختیار سنبھال سکتی ہے جو خاص طور پر پارلیمنٹ کے پاس ہے۔بعدازاں سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے اور اپیلوں پر مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ترمیمی ایکٹ کالعدم قرار دیا تھا جس کے خلاف گھی اور سٹیل ملز ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔