Live Updates

وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو درکار وسائل کا صرف 25 فیصد جمع ہو سکا

یو این منگل 20 مئی 2025 21:30

وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو درکار وسائل کا صرف 25 فیصد جمع ہو سکا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 مئی 2025ء) رواں سال ہمسایہ ممالک سے 7 لاکھ 80 ہزار پناہ گزین افغانستان میں واپس آئے ہیں جن میں 3 لاکھ 51 ہزار کو ان کے میزبان ممالک نے بیدخل کیا۔ اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ ان لوگوں کی مدد کے لیے 21 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی ضرورت ہے جن میں سے اب تک 25 فیصد وسائل ہی مہیا ہو پائے ہیں۔

افغانستان میں پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے نمائندے عرفات جمال نے بتایا ہے کہ ستمبر 2023 کے بعد پاکستان اور افغانستان سے 30 لاکھ سے زیادہ افغانوں نے وطن واپسی اختیار کی ہے جبکہ ان کا ملک انہیں سنبھالنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے (یو این ڈی پی) کے مطابق، ملک میں تین چوتھائی آبادی بمشکل گزر بسر کرتی ہے جبکہ نصف آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

جہاں بڑی تعداد میں لوگ افغانستان واپس آنے پر مجبور ہیں وہیں بہت سے ایسے بھی ہیں جو ایران، ترکیہ اور یورپ جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عالمی برادری نے گزشتہ دہائیوں میں افغانستان کے حالات کو بہتر بنانےکے لیے بہت سا کام کیا ہے تاہم اب اس مشکل وقت میں ملک کو استحکام اور معاشی ترقی کے لیے ایک مرتبہ پھر دنیا کی مدد درکار ہے۔

امدادی وسائل کا بحران

'یو این ایچ سی آر'، اقوام متحدہ کے دیگر اداروں اور بین الاقوامی برادری نے اب تک ان لوگوں کی مدد میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس ضمن میں انہیں نقد امداد کی فراہمی کے علاوہ گھروں کی تعمیر اور چھوٹے کاروبار شروع کرنے میں مدد فراہم کی گئی ہے۔ جب یہ لوگ اپنے علاقوں میں پہنچ جاتے ہیں تو 'یو این ایچ سی آر' وہاں ان کے لیے طبی، تعلیمی، رہائشی اور روزگار کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے کام کرتا رہا ہے۔

ادارہ گزشتہ 40 سال سے افغانوں کو متواتر مدد دے رہا ہے جس میں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک کو ان کے لیے ضروری امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ اگر ان پناہ گزینوں کی واپسی رضاکارانہ، محفوظ اور باوقار ہو تو اسے افغانستان کے لیے استحکام، معاشی ترقی اور علاقائی ہم آہنگی کا ذریعہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔

تاہم، ادارے نے کہا ہے کہ امدادی مالی وسائل کی شدید قلت کے باعث افغانوں اور بالخصوص واپس آنے والے پناہ گزینوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے اس کی صلاحیت محدود ہونے لگی ہے۔

واپسی اختیار کرنے والے افغانوں کو ملکی سرحد پر مہیا کی جانے والی نقد امداد اب صرف 14 فیصد رہ گئی ہے۔

امدادی وسائل میں کمی کے نتیجے میں اب انہیں مختصر مدتی طور پر انتہائی ضروری مدد ہی دی جا سکتی ہے۔ اس سے انہیں وقتی طور پر تو سہارا ملتا ہے لیکن ان کے لیے اپنی زندگیوں کو موثر طور سے بحال کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

خواتین اور لڑکیوں کی بڑھتی مشکلات

عرفات جمال نے کہا ہے کہ ادارے کے پاس امدادی وسائل میں کمی سے افغان خواتین اور لڑکیوں کو مدد دینے والے لوگوں کی معاونت میں بھی رکاوٹیں درپیش ہیں۔

ادارہ ان لوگوں کو خواتین کی ترقی کے منصوبوں کے تحفظ سے متعلق اقدامات جاری رکھنے کے لیے مالی وسائل مہیا کرتا چلا آیا ہے۔ تاہم، موجودہ حالات میں ان کے لیے اپنا کام جاری رکھنا ممکن نہیں ہو گا۔

انہوں نے افغانستان کے ہمسایہ ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ہاں رہنے والے افغانوں کے ساتھ باوقار سلوک کریں اور ان کی محفوظ، رضاکارانہ، باوقار اور پائیدار واپسی کے لیے علاقائی سطح پر کام کیا جائے۔ عالمی برادری ملک کو سیاسی و مالی مدد کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ واپس آنے والے پناہ گزین اپنے مستقبل کی دوبارہ تعمیر کر سکیں۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات