
کیا ٹرانسفر پر جج نیا حلف اٹھائے گا ججز سنیارٹی کیس میں سپریم کورٹ نے اہم سوال اٹھادیا
جمعہ 23 مئی 2025 17:49
(جاری ہے)
انہوںنے کہاکہ جوڈیشل کمیشن کے لیے ججز کی تقرری ضروری ہے، تاہم صدرِ پاکستان کے لیے جج کا تبادلہ کرنا لازمی نہیں۔اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ صدرِ مملکت کو تبادلے کا آئینی اختیار حاصل ہے اور کسی کو یہ اختیار کیسے نافذ کرنے پر مجبور کیا جاسکتا ہی انہوں نے وکیل کو دلائل کو صرف ججز کی ٹرانسفر تک محدود رکھنے کی ہدایت دی۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آپ نے دلائل کے آغاز میں کہا تھا کہ آپ صدر کے اختیار کی نفی نہیں کر رہے۔جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ آپ کا مؤقف تھا کہ آپ دلائل میں سنیارٹی کے مسئلے پر توجہ دیں گے۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ان کا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ جج کا تبادلہ ایک ٹائم باؤنڈ یعنی محدود مدت کے لیے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل شریعت کورٹ میں ہائی کورٹس کے ججز تین سال کے لیے تعینات ہوتے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے اس پر ریمارکس دیے کہ فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تعیناتی یا تبادلے کا اس مقدمے سے کیا تعلق ہی انہوں نے کہا کہ شریعت کورٹ میں تعیناتی کا درجہ بلند ہوتا ہے، جبکہ ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں تبادلے کا درجہ برابر رہتا ہے۔فیصل صدیقی نے کہا کہ جسٹس آصف ایڈیشنل جج تھے، تو ان کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلے پر تقرر کیسے ممکن ہی کیا جوڈیشل کمیشن ان کی مستقل تقرری اسلام آباد ہائی کورٹ کی کارکردگی کی بنیاد پر کرے گا، یا بلوچستان ہائی کورٹ میں بطور ایڈیشنل جج ان کی کارکردگی کو دیکھے گا انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کا تبادلہ ممکن نہیں، لیکن قائم مقام چیف جسٹس کا تبادلہ ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے الجہاد ٹرسٹ کیس کا حوالہ دیا تھا، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ آئین میں چیف جسٹس کی تعریف کیا ہی کیا قائم مقام چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن میں نامزدگی کر سکتے ہیں آپ نے تبادلے کو ٹائم باؤنڈ قرار دیا ہے، تو اس کی کوئی وجہ بیان کریں۔فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ وہ ٹائم باؤنڈ تبادلے کی وجوہات عدالت کو بیان کریں گے۔جسٹس مظہر نے استفسار کیا کہ کیا بھارت میں بھی تبادلہ ٹائم باؤنڈ ہوتا ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 200 اور بھارت کے متعلقہ آرٹیکل میں ٹائم باؤنڈ تبادلے کا ذکر نہیں ہے۔جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ٹرانسفر محدود وقت کے لیے ہوگا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ بھارت میں اگر کوئی جج تبادلے سے انکار کرے تو اسے گھر جانا پڑتا ہے، جب کہ پاکستان میں جج سے رضامندی لی جاتی ہے۔ انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مثال دی جنہوں نے سپریم کورٹ میں آنے سے انکار کیا اور پھر بھی بطور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کام کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ تبادلے پر آنے والا جج نیا حلف لے گا یا نہیں وکلا کے دلائل میں تضاد ہے، ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ تبادلہ مستقل نہیں، دوسری طرف یہ کہ جج کو نیا حلف لینا ہوگا، تو کیا ایک جج ایک وقت میں دو یا تین مرتبہ حلف اٹھا سکتا ہی اگر وہ واپس جائے گا تو پرانی سروس ختم سمجھی جائے گی۔جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ سوال یہ بھی ہے کہ سنیارٹی کہاں سے شمار ہوگی فیصل صدیقی نے کہا کہ دو سنیارٹی لسٹیں ہونی چاہئیں، جس پر جسٹس مظہر نے کہا کہ اگر جسٹس سرفراز ڈوگر تبادلے پر نئی ہائی کورٹ میں حلف اٹھائیں، پھر واپس پرانی ہائی کورٹ میں بھی حلف لیں تو وہاں ان کی سنیارٹی سب سے نیچے ہوگی، جس سے نیا تنازع کھڑا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں طے شدہ سنیارٹی لسٹ ہے، جب کہ پاکستان میں ہر ہائی کورٹ کی الگ الگ لسٹ ہے، اور ایک جج بیک وقت تین مرتبہ کیسے حلف اٹھا سکتا ہی جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ اگر آرٹیکل 200 کے تحت مستقل جج تعینات ہو سکتا ہے، تو جوڈیشل کمیشن کا کردار غیر مؤثر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن تین ججز کا تبادلہ ہوا انہوں نے اپنی اپنی ہائی کورٹس میں الگ الگ حلف اٹھایا، اور بغیر حلف لیے کوئی جج فیصلہ یا سماعت نہیں کر سکتا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر نیا حلف لیا جائے گا تو پرانا حلف ختم ہو جائے گا، اور سپریم کورٹ میں عبوری جج اور ٹرانسفر جج میں فرق ہوتا ہے۔جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ اس معاملے میں غیر معمولی صورتحال پیدا ہوئی ہے جس سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 200 پہلے سے آئین میں موجود تھا، جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بعد میں قائم کی گئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایکٹ میں صرف تعیناتی کا ذکر ہے، تبادلے کا نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایکٹ کے مطابق ججز چاروں صوبوں سے لیے جائیں گے، لیکن ہائی کورٹس کا ذکر نہیں، اگر تبادلہ مطلوب ہوتا تو قانون میں اس کا ذکر ہوتا۔انہوںنے کہاکہ جسٹس سرفراز ڈوگر کی تعیناتی سے 10 روز قبل جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں بلوچستان سے سیشن جج راجا جواد عباس کے نام پر غور ہوا، اگر بلوچستان سے مستقل جج لانا مقصود تھا تو ان کا نام کیوں ڈراپ کیا گیا یہ سوال اٹارنی جنرل سے ہے اور وہ آئندہ سماعت پر اس کا جواب دیں گے۔بعد ازاں عدالت نے ججز کی ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھیں گے۔
مزید قومی خبریں
-
کراچی‘ ہاکس بے کے سمندر میں نہانے والے 3 میں سے 2 دوست ڈوب کر جاں بحق
-
دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال
-
جب انصاف کا ترازو جھک جائے، تو امن صرف ایک دھوکہ رہ جاتا ہے، مشعال ملک
-
جعلی حکومت بانی کو قید تنہائی میں رکھ کر توڑ نہیں سکتی‘ بیرسٹر سیف
-
دودھ کی ویلیو ایڈیشن کے ذریعے معاشی ثمرات لائیو سٹاک فارمرز تک پہنچانا ضروری ہے،ماہرین لائیو سٹاک وڈیری ڈویلپمنٹ
-
لاہور،انسداد دہشتگردی کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنمائوں فواد چوہدری،اعظم سواتی اور مسرت چیمہ کی عبوری ضمانت میں 25 جولائی تک توسیع کردی
-
بھارت کی جانب سے پانی روکنا ایٹمی جنگ کا سبب بن سکتا ہے، بلاول بھٹوزر داری
-
سندھ میں آج سے پلاسٹک شاپنگ بیگز پر مکمل پابندی،سیکریٹری ماحولیات آغاشاہنواز کا سخت کارروائی کاعندیہ
-
ایران،اسرائیل کشیدگی، مختلف ممالک کی فضائی حدود بند، ایئر لائنز کا پاکستانی حدود کا استعمال
-
الیکشن کمیشن تقرریوں کا معاملہ: سپیکر کا پارلیمانی کمیٹی بنانے سے انکار
-
حافظ آباد،14 سالہ ذہنی و جسمانی معذور لڑکی سے مبینہ جنسی زیادتی، 6 ماہ کی حاملہ ہونے کا انکشاف
-
بھارت اور اسرائیل پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرانے میں ناکام رہے، خواجہ آصف
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.