ٹرمپ نے یورپی یونین کی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ موخر کر دیا

ٹیرف کی ڈیڈ لائن کو یکم جون سے بڑھا کر9 جولائی کر دیا ،یورپی یونین کی درخواست پر ٹیرف میں نو جولائی تک توسیع کر دی، یہ فیصلہ یورپی کمیشن کی صدر کیساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے بعد کیا ہے،امریکی صدر کی میڈیا سے گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 26 مئی 2025 10:26

ٹرمپ نے یورپی یونین کی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ موخر ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 مئی 2025)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ موخر کر دیا، ٹیرف کی ڈیڈ لائن کو یکم جون سے بڑھا کر9 جولائی کر دیا ،یورپی یونین کی درخواست پر ٹیرف میں نو جولائی تک توسیع کی ہے،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا ہے کہ یہ فیصلہ یورپی کمیشن کی صدر کیساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے بعد کیا۔

سربراہ یورپی یونین کا کہنا ہے امریکی صدر کے ساتھ فون پر تجارتی معاہدے سے متعلق مثبت گفتگو ہوئی۔ امریکہ سے تجارتی مذاکرات آگے بڑھانے کیلئے بات چیت جاری رکھیں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کیساتھ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے جبکہ روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات بہت اچھے جا رہے ہیں۔

میں چاہتا ہوں کہ معاہدہ ہو کیونکہ میں بم نہیں دیکھنا چاہتا۔ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ طے پانے کے امکانات ہیں۔ڈونلڈٹرمپ کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ یوکرین میں روسی صدر کے اقدامات سے مطمئن نہیںمجھے نہیں معلوم پیوٹن کو کیا ہو گیا ہے۔ پیوٹن شہروں پر راکٹ برسا کر لوگوں کو مار رہا ہے۔ مذاکرات کے دوران شہروں پر راکٹ داغنا مجھے بالکل پسند نہیں۔

انہوں نے کہا کہ روس پر مزید پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہوں۔یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جون سے یورپی یونین پر 50 فیصد تجارتی ٹیرف عائد کرنے کی تجویز دی تھی۔اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری اپنے بیان میں ٹرمپ کاکہنا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ معاملات کرنا نہایت مشکل ثابت ہوا تھا۔ ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ جاری مذاکرات کے حوالے سے کہا تھاکہ ان کے ساتھ ہماری بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ رہی تھی۔

امریکی صدرٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ لہٰذا میں یکم جون 2025 سے یورپی یونین پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی سفارش کر رہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی تجارتی رکاوٹیں، ویٹ ٹیکس، کارپوریٹ جرمانے، غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں، امریکی کمپنیوں کے خلاف غیر منصفانہ اور بلاجواز مقدمے اور دیگر عوامل نے امریکا کے ساتھ سالانہ 25 کروڑ ڈالر سے زائد کا تجارتی خسارہ پیدا کیا تھا جو کہ بالکل ناقابل قبول تھی۔

بعدازاںیورپی یونین ٹرمپ کے بیان پراپنے ردعمل میں امریکی نمائندوں کو دوٹوک بتایا ایسا معاہدہ چاہتے تھے جس سے دونوں کا فائدہ ہو۔تجارتی امور کے سربراہ ماروس سیفکووچ نے امریکی نمائندوں کو دوٹوک بتاتے ہوئے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا معاہدہ چاہتے ہیں جس سے دونوں کا فائدہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان تجارت مثالی ہے اور ان کی بنیاد دھمکیاں نہیں بلکہ باہمی احترام ہونا چاہیے، ہم اپنے مفادات کے دفاع کیلئے تیار تھے۔