Live Updates

سمعیہ ساجد کا عالمی برادری سے تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ

پیر 26 مئی 2025 16:36

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2025ء)سمعیہ ساجد، چیئرپرسن کشمیر ویمن الرٹ فورم اور مرکزی چیئرپرسن مسلم کانفرنس خواتین ونگ نے اپنے ایک سخت موقف پر مبنی بیان میں اقوام متحدہ، یورپی یونین، او آئی سی، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور انصاف و امن کے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی المیے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے پرامن اور پائیدار حل کیلئے موثر کردار ادا کریں اور کشمیری عوام کو ان کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق دیا گیا حق خودارادیت دلوایا جائے جسے عالمی سطح پر ایک تسلیم شدہ وعدے کے طور پر درج کیا گیا ہے لیکن بھارت مسلسل اس حق کو غصب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، سمعیہ ساجد نے اپنے بیان میں غیر قانونی طور پر قید کشمیری حریت قیادت کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، سید شاہد یوسف شاہ، سید شکیل یوسف شاہ، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ، ڈاکٹر حمید فیاض، عبدالاحمد پرہ، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، فردوس احمد شاہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد شفیع بٹ، ظہور احمد بٹ، شکیل احمد یتو، عمر عادل ڈار، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز، احسن اونتو اور صحافی عرفان مجید جیسے درجنوں رہنما، کارکن، انسانی حقوق کے علمبردار اور صحافی بدستور بھارت کی مختلف جیلوں میں غیر انسانی سلوک کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کی گرفتاری نہ صرف غیر قانونی بلکہ انسانی ضمیر کے لیے لمحہ فکریہ ہے، سمعیہ ساجد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت حریت قیادت کو جیلوں میں بند کر کے کشمیریوں کی سیاسی آواز کو دبانا چاہتا ہے اور ان رہنماؤں کو محض اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کی آواز بلند کرتے ہیں، ان رہنماؤں میں بعض کو تو کئی کئی دہائیوں سے قید رکھا گیا ہے اور ان پر جھوٹے، من گھڑت اور سیاسی بنیادوں پر مقدمات قائم کیے گئے ہیں تاکہ تحریک آزادی کشمیر کو کمزور کیا جا سکے، انہوں نے اس بات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا کہ بھارتی حکام کشمیری خواتین رہنماؤں اور سماجی کارکنوں کے ساتھ بھی غیر انسانی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں اور ان پر غیر قانونی دفعات کا اطلاق کرکے ان کی جدوجہد کو دبایا جا رہا ہے، سمعیہ ساجد نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ فی الفور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مؤثر کردار ادا کریں اور بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت فراہم کرے، کیونکہ یہ ایک طویل تنازعہ ہے جو جنوبی ایشیا کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی نے بھارت کو مزید ظلم کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی ہے، مقبوضہ وادی میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی، کرفیو، انٹرنیٹ بندش، گھروں پر چھاپے، نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں، جعلی مقابلے، خواتین کی بے حرمتی، بچوں کو قید کرنا اور میڈیا پر قدغن جیسے مظالم روز کا معمول بن چکے ہیں، اقوام متحدہ کی خاموشی کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، سمعیہ ساجد نے کہا کہ بھارت کی طرف سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی شناخت، ثقافت، آبادیاتی تناسب اور معیشت پر منظم حملے کیے جا رہے ہیں، زمینیں غیر کشمیریوں کو دی جا رہی ہیں، نوجوانوں کو نوکریوں سے محروم کیا جا رہا ہے، تعلیمی اداروں کو بھارتی ایجنڈے کے مطابق چلایا جا رہا ہے اور حریت قیادت کو قید میں ڈال کر عوام کو خوفزدہ کیا جا رہا ہے تاکہ وہ حق خودارادیت کے مطالبے سے دستبردار ہو جائیں، انہوں نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی قوانین، جنیوا کنونشن اور انسانی حقوق کے عالمی معیارات کی صریح خلاف ورزی کر رہا ہے اور ان خلاف ورزیوں کا نوٹس نہ لینا عالمی اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان ہے، سمعیہ ساجد نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ مقبوضہ کشمیر سے فوجی انخلاء کرے، آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کو ختم کرے، جعلی مقدمات واپس لے، نظر بند حریت قیادت کو رہا کرے اور کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق، یعنی آزادی کا حق، فوری طور پر فراہم کیا جائے، انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے، جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس، بھی اس صورتحال پر خاموش نہ رہیں اور بھارت کے ان اقدامات کی کھل کر مذمت کریں، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں واضح طور پر اس بات کی اجازت دیتی ہیں کہ کشمیری عوام استصواب رائے کے ذریعے اپنی مرضی کا اظہار کریں لیکن بدقسمتی سے بھارت ان قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے اور پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کو بھی چاہیے کہ وہ سفارتی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنائیں تاکہ بھارتی بیانیہ کو بے نقاب کیا جا سکے، سمعیہ ساجد نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی تناظر میں حل نہ کیا گیا تو جنوبی ایشیا کا یہ تنازعہ کسی بھی وقت بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے کیونکہ یہ صرف سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ لاکھوں انسانوں کی زندگی، عزت، شناخت اور حق آزادی کا مسئلہ ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو صرف یوکرین یا فلسطین کے مسائل پر آواز بلند کرنے کی بجائے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی حالت زار پر بھی توجہ دینی چاہیے جو 75 سالوں سے ایک وعدے کی تکمیل کے منتظر ہیں، انہوں نے کہا کہ کشمیر کوئی سرحدی مسئلہ نہیں بلکہ ایک انسانی المیہ ہے اور جب تک ایک کروڑ سے زائد کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت نہیں دیا جاتا اس وقت تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں، سمعیہ ساجد نے کہا کہ عالمی میڈیا کو بھی چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم کی غیر جانبدار رپورٹنگ کرے اور بھارتی حکومت کی طرف سے صحافیوں پر لگائی گئی قدغنوں کو بے نقاب کرے، انہوں نے کہا کہ دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کشمیری عوام کی تحریک کوئی دہشتگردی نہیں بلکہ ایک پرامن، جمہوری اور قانونی جدوجہد ہے جس کا مقصد محض اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، یورپی پارلیمنٹ، امریکی کانگریس، برطانوی پارلیمان، او آئی سی، عرب لیگ اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ قید حریت رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کرے اور ان پر قائم تمام جھوٹے مقدمات ختم کرے کیونکہ ان کی قید عالمی ضمیر کیلئے ایک امتحان ہے، سمعیہ ساجد نے یہ بھی کہا کہ اگر آج عالمی ادارے اس مسئلے پر عملی اقدامات نہ اٹھائے تو آنے والی نسلیں انہیں کبھی معاف نہیں کریں گی کیونکہ تاریخ ان تمام اداروں کے کردار کو محفوظ رکھے گی۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات