اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مئی 2025ء) بھارت کی انسداد دہشت گردی کی ایجنسی نے پیر 26 مئی کو کہا ہے کہ اس نے ایک پیراملٹری پولیس افسر کوپاکستان کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ پاکستان بھارت کا ہمسایہ مگر روایتی حریف ملک ہے۔
آپریشن سندور جاری مگر فی الوقت غیر فعال، بھارتی وزیر خارجہ
پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس پر بھارت کا حق ہے، بھارتی وزیراعظم مودی
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو سیاحوں پر ہونے والے ایک حملے کے تناظر میں رواں ماہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دونوں ممالک پورے مسلم اکثریتی خطہ کشمیر پر اپنا دعویٰ کرتے ہیں، اور 1947ء میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے یہ دونوں ملک اس ہمالیائی متنازعہ علاقے پر متعدد جنگیں لڑ چکے ہیں۔
(جاری ہے)
بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے کہا کہ سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ایک افسر کو دہلی میں پاکستانی ایجنٹوں کے ساتھ حساس معلومات شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
این آئی اے نے کہا، ''ملزم موتی رام جاٹ جاسوسی کی سرگرمی میں ملوث تھا اور 2023ء سے پاکستان انٹیلی جنس افسران (پی آئی او) کے ساتھ قومی سلامتی سے متعلق خفیہ معلومات شیئر کر رہا تھا۔‘‘
ایجنسی نے بتایا کہ ایک خصوصی عدالت نے موتی رام کو چھ جون تک ریمانڈ پر حراست میں رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔
جاسوسی کے الزام میں متعدد گرفتاریاں
بھارت کے مقامی میڈیا کے مطابق بھارتی حکام نے رواں ماہ جاسوسی کے الزام میں کم از کم 10 دیگر افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ریاست ہریانہ میں ایک ٹریول بلاگر کو بھی اسی طرح کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم خاتون نے کم از کم دو مرتبہ پاکستان کا سفر کیا تھا اور وہ پاکستانی سفارت خانے کے ایک اہلکار کے ساتھ رابطے میں تھیں۔
دیگر گرفتاریوں میں ایک طالب علم، ایک سکیورٹی گارڈ اور ایک تاجر شامل ہیں۔
یہ گرفتاریاں جوہری ہتھیاروں سے لیس ان دو حریف ممالک کے درمیان حالیہ ماہ ہونے والی شدید جھڑپوں کے بعد سامنے آئی ہیں۔ چار دن تک جاری رہنے والے میزائل، ڈرون اور توپ خانے کے حملوں کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ادارت: شکور خان