ٹی بی پرقابو پانا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، ڈاکٹرکرم علی شاہ

پاکستان میں ٹی بی کے خاتمے کے لیے فوری حکومتی سرپرستی ناگزیر ہے، شرف علی شاہ

منگل 27 مئی 2025 18:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2025ء) اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس برج کنسلٹنٹس فاؤنڈیشن کراچی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی تاکہ پاکستان میں ٹی بی سے متعلق سرگرمیوں کے لیے یو ایس ایڈ کی فنڈنگ کے مکمل خاتمے اور گلوبل فنڈ کی جزوی معاونت کی معطلی کے نتائج پر غور کیا جا سکے۔

شرکاء نے فنڈنگ کے موجودہ خلا پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس کے ملک بھر میں ٹی بی کی روک تھام، تشخیص اور علاج پر ممکنہ اثرات کو اجاگر کیا۔ یہ فورم ایک موقع تھا کہ اس بحران سے پیدا ہونے والے چیلنجز کا تجزیہ کیا جائے اور مستقبل کی حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے برج کنسلٹنٹس فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سید شرف علی شاہ نے زور دیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ڈونر سپورٹ کے خاتمے سے پیدا ہونے والے بحران کی سنگینی اور ہنگامی نوعیت کو مکمل طور پر سمجھنے میں ناکام نظر آتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاٹی بی کی روک تھام، تشخیص اور علاج کی ذمہ داری بالآخر حکومت کی ہے۔ ڈونرز ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتے ظ آج ہوں یا کل، ان کی معاونت ختم ہو جائے گی۔ حکومت کو ابھی سے قومی ٹی بی پروگرام کی مکمل ملکیت لینے کے لیے تیاری شروع کرنی چاہیے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ پاکستان کے سینئر ایڈوائزر ڈاکٹر سید کرم علی شاہ نے کہا کہ صحت کی سہولیات کی فراہمی کی بنیادی ذمہ داری این جی اوز پر نہیں ہونی چاہیے۔

ہمیں حکومتوں پر زور دینا ہوگا کہ وہ تسلیم کریں کہ ٹی بی پر قابو پانا ان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ اسٹاپ ٹی بی پاکستان کو مختلف پلیٹ فارمز پر مؤثر وکالت کرنی چاہیے۔ سوشل میڈیا خاص طور پر ایک طاقتور ذریعہ ہے اور ہمیں اس کے ذریعے اپنا پیغام مؤثر انداز میں عام کرنا ہوگا،'' انہوں نے مزید کہا کہ ٹی بی کے خلاف جدوجہد میں عوامی شرکت اور پائیداری کے لیے مطالبہ پیدا کرنا بھی مرکزِ توجہ ہونا چاہیے۔

اجلاس کا اختتام اس اتفاق رائے پر ہوا کہ قومی سطح پر ٹی بی کے خاتمے کی کوششوں کی ملکیت کو مضبوط بنانے، مؤثر وکالت کے لیے کوششیں تیز کرنے، اور دستیاب وسائل کا بہتر استعمال یقینی بنانے کی فوری ضرورت ہے تاکہ پسماندہ آبادیوں کے لیے ٹی بی کی خدمات بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رکھی جا سکیں۔