علی امین گنڈاپور قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف زبان درازی سے گریز کریں،شرجیل میمن

شہید بھٹو کا نظریہ اور قربانی آج بھی زندہ ہے، پی ٹی آئی کا بیانیہ محض چیخ و پکار، جھوٹ اور یوٹرن سے بھرا ہوا ہے،سینئروزیرسندھ کا وزیر اعلی کے پی کے بیان پر ردعمل

منگل 27 مئی 2025 21:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2025ء)سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف زبان درازی سے گریز کریں،پیپلز پارٹی کے کارکنان کے جذبات سے کھلواڑ نہ کریں تو اچھا ہے، شہید بھٹو کا نظریہ اور قربانی آج بھی زندہ ہے، پی ٹی آئی کا بیانیہ محض چیخ و پکار، جھوٹ اور یوٹرن سے بھرا ہوا ہے۔

وزیر اعلی کے پی کے علی امین گنڈاپور کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کی سیاست انحطاط، جھوٹ، اور الزامات پر مبنی ہے، پیپلز پارٹی کے کارکنان پر تشدد کے حوالے سے علی امین گنڈاپور کا بیان سیاسی منافقتاور خود فریبی کا ایک مظاہرہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریڈ زون کی ایس او پیز کی آڑ میں کارکنان پر شیلنگ کے عمل کو جواز دینا ایک غیر جمہوری اور فاشسٹ کوشش ہے، جب احتجاج کرنے والے پرامن ہوں، جب وہ اپنے بنیادی سیاسی حق کو استعمال کر رہے ہوں، تو اس پر شیلنگ کسی ایس او پی کا نہیں، آمریت پسند ذہنیت کا ثبوت ہے۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا ریڈ زون میں جانا بھی ایک سیاسی اظہار تھا، اس پر طاقت کا استعمال اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی کی "جمہوریت پسندی" صرف اپنے مفاد تک محدود ہے، جنہیں کل اسلام آباد میں کنٹینر توڑنے کی مکمل آزادی حاصل تھی، آج وہی ریڈ زون کی دیواروں کے محافظ بنے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو کے خلاف زبان درازی کرنے والے خود ایک ایسے لیڈر کی غلامی میں مبتلا ہیں جس نے ملکی سیاست کو شخصی اور تصادم زدہ بنایا، شہید بھٹو کو تاریخ نے نہیں آمریت نے پھانسی چڑھایا، وہی آمریت جس کے کاندھوں پر بیٹھ کر پی ٹی آئی نے حکومت بنائی تھی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر درجنوں مالیاتی، اخلاقی اور آئینی خلاف ورزیوں کے الزامات ہیں، قومی اداروں کی بے توقیری، ریاستی رازوں کے افشا اور عوام کو اکسانے جیسے سنگین مقدمات کو اگر یہ لوگ "سیاسی انتقام" کہتے ہیں، تو پھر دہشتگردی کی تعریف بھی نئے سرے سے کرنی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ عدالتیں خود فیصلے دے چکی ہیں، جیل میں بے گناہی کا بیانیہ، درحقیقت سیاسی مظلومیت کی دکان چمکانے کی کوشش ہے، پی ٹی آئی والے جس سسٹم کی کوکھ سے وہ نکلے، آج اسی پر الزامات لگا رہے ہیں، پی ٹی آئی کا کوئی بیانیہ نہیں، اس کی پوری سیاست ناکام تحریک، ناکام قیادت، اور ناکام سیاسی اخلاقیات کا مظہر ہے۔