سرکاری اشتہارات پر نواز شریف کی تصویرلگانے کا کیس،عدالت کاچیف سیکرٹری اور دیگر کی جانب سے جواب جمع نہ کروانے پر برہمی کا اظہار

آپ عدالتی احکامات کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ یہ عزت کرتے ہیں آپ عدالتوں کی؟ جواب جمع نہیں کروا رہے؟، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی تصاویر والے اشتہارات پر حکومت سے جواب طلب کر لیا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 29 مئی 2025 10:52

سرکاری اشتہارات پر نواز شریف کی تصویرلگانے کا کیس،عدالت کاچیف سیکرٹری ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29 مئی 2025)سرکاری اشتہارات پر نواز شریف کی تصویرلگانے کاکیس،لاہور ہائیکورٹ کا چیف سیکرٹری اور دیگر کی جانب سے جواب جمع نہ کروانے پر برہمی کا اظہار ، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی تصاویر والے اشتہارات پر حکومت سے جواب طلب کر لیا،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے نواز شریف کی تصاویر کے ساتھ سرکاری اشتہارات جاری کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت جسٹس فاروق حیدر نے کی،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ عدالتی احکامات کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔

یہ عزت کرتے ہیں آپ عدالتوں کی؟ جواب جمع نہیں کروا رہے؟ ۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو فوری طور پر عدالت میں طلب کر لیا اور ہدایت کی کہ بتایا جائے کہ سرکاری فریقین نے عدالتی حکم کے باوجود جواب کیوں جمع نہیں کروایا۔

(جاری ہے)

عدالت نے واضح کیا کہ اگر آئندہ سماعت پر جواب داخل نہ کروایا گیا تو درخواستوں کا فیصلہ کر دیا جائے گا۔درخواست گزاروں کا مو¿قف تھا کہ عوام کے ٹیکسوں سے حاصل شدہ پیسوں کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کی تصاویر والے اشتہارات جاری کئے گئے جو کہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ ایسے اشتہارات کو غیر قانونی قرار دے کر ان پر پابندی عائد کی جائے۔واضح رہے کہ اس سے قبللاہور ہائیکورٹ نے سرکاری خزانے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور لیگی صدر نواز شریف کی تشہیر کے خلاف درخواست پر چیف سیکریٹری پنجاب اور ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشن سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے شہری اشبا کامران کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنی اور اپنے والد کی ذاتی تشہیر کے لیے سرکاری خزانے کا بے دریغ استعمال کیا،سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق سرکاری منصوبے پر سیاستدانوں کی تصاویر اور نام نہیں لگایا جاسکتاتھا۔عدالت نے درخواست پر چیف سیکرٹری پنجاب اور ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشن سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کیاتھا۔

درخواست میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اور لیگی صدر نواز شریف سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ مریم نواز اور نواز شریف کی تشہیر کی رقم کی معلومات فراہم کی جائیں۔ پبلک فنڈڈ پراجیکٹس سے مریم نواز اور نواز شریف کے نام اور تصاویر ہٹائے جائیں اور نواز شریف کی جانب سے پنجاب کے فنڈز کو ذاتی تشہیر کیلئے استعمال کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔