اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مئی 2025ء) پاکستان کی وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق یہ سمجھوتہ پاکستانی وزیر داخلہ محسن رضا نقوی اور ان کے ایرانی ہم منصب اسکندر مومنی کے درمیان بدھ کے روز تہران میں ہونے والی ملاقات کے درمیان طے پایا۔
بیان کے مطابق تہران میں دونوں رہنماؤں میں بات چیت خاص طور پر زائرین کی نقل و حرکت اور ان کی فلاح و بہبود پر مرکوز تھی۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایرانی حکومت، "مشہد میں 5000 پاکستانی زائرین کے لیے قیام اور رہائش کی سہولیات فراہم کرے گی۔" اس کے علاوہ ایران "ان کے لیے سرحد سے عراق تک خصوصی انتظامات بھی کرے گا۔"
پاکستانی مزدورں کی ہلاکت، وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران سے کارروائی کا مطالبہ
دونوں ممالک نے زائرین سے متعلق مسائل کو جلد حل کرنے کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
(جاری ہے)
بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، شہباز شریف
اطلاعات کے مطابق اربعین سے قبل ہی مشہد میں پاکستان، ایران اور عراق کی وزارت داخلہ کی سہ فریقی کانفرنس بلائی جائے گی، جس میں پاکستانی زائرین سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دونوں ممالک کے وزراء نے زائرین کی حفاظت اور بہتر سہولیات کو یقینی بنانے کے لیے پروازوں کی تعداد بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
بات چیت کے دوران زائرین کو سمندری راستوں سے ایران اور عراق بھیجنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید برآں دونوں رہنماؤں نے پاکستان ایران تعلقات کو مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر بات چیت کی، جس میں غیر قانونی امیگریشن، انسانی اسمگلنگ اور منشیات کی روک تھام سمیت بہتر بارڈر سکیورٹی مینجمنٹ کے لیے کوآرڈینیشن بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
گفت و شنید کے دوران ایرانی وزیر داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان "بہترین تعلقات" ہیں اور "پاکستان کی سلامتی ایران کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔"
بھارت پاک کشیدگی کے درمیان ایرانی وزیر خارجہ پاکستان میں
بات چیت میں پاکستانی سمندری حدود میں غیر ارادی طور پر داخل ہونے کے بعد حراست میں لیے گئے ایرانی ماہی گیروں کی رہائی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستانی وزیر داخلہ نقوی نے اپنے ایرانی ہم منصب کی درخواست پر اس سلسلے میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔انہوں نے زائرین کو سہولت فراہم کرنے پر ایرانی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہاٹ لائن کے قیام سے مسائل کو فوری حل کرنے میں مدد ملے گی۔
ایران کی طرف سے نائب وزیر داخلہ علی اکبر پورجمشیدیان، نائب وزیر نادر یار احمدی، مشیر ہادیان، سیستان و بلوچستان کے گورنر جنرل منصور باگر اور وزارت داخلہ میں بین الاقوامی امور کے سربراہ کرنل جوہری نے بھی شرکت کی۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)