کراچی،ملیر جیل سے 200 سے زائد قید ی فرار، ایک ہلاک 3 ایف سی اہلکار زخمی، قیدیوں کی گرفتاری کیلئے آپریشن جاری

پیر کی رات زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کیلئے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا تھا، زلزلے کے باعث ہنگامہ آرائی شروع ہوئی قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی کی اور اسلحہ چھین کر فائرنگ کی اور جیل سے فرار ہوگئے، جیل کے اطراف اور اندر شدید فائرنگ کی آوازوں سے علاقہ لرز اٹھا

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 3 جون 2025 10:45

کراچی،ملیر جیل سے 200 سے زائد قید ی فرار، ایک ہلاک 3 ایف سی اہلکار زخمی، ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 جون 2025)کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 216 قیدی دیواریں توڑ کر فرار ہوگئے، قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی، فائرنگ کے دوران ایک قیدی ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے، 3 ایف سی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے 80 قیدیوں کو مختلف علاقوں سے گرفتار کر لیا گیا، 9 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

ملیر جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پیر کی رات زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کیلئے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا تھا، زلزلے کے باعث ہنگامہ آرائی شروع ہوئی۔ قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی کی اور اسلحہ چھین کر فائرنگ کی اور اس دوران 200 سے زائد قیدی فرار ہوئے۔واقعے کے دوران جیل کے اطراف اور اندر شدید فائرنگ کی آوازوں سے علاقہ لرز اٹھا، جس کے باعث شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

(جاری ہے)

ایس ایس پی ملیر کاشف آفتاب عباسی کے مطابق واقعہ کے فوراً بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جیل پہنچ گئی اور ملیر جیل، نیشنل ہائی وے، اطراف کے گوٹھوں اور رہائشی علاقوں کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا گیا۔زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکس سے باہر نکالا گیا تھا۔ابتدائی اطلاعات تھیں کہ زلزلے کے باعث جیل کے بیرکس کی دیواروں میں دراڑ پڑ گئی تھی کچھ قیدی جیل کی دیوار توڑ کر فرار ہوگئے۔

پولیس کے مطابق فرار ہونے والے قیدیوں میں سے 50 سے زائد قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا گیا ہے۔ قیدیوں کو قذافی ٹاون،شاہ لطیف اور بھینس کالونی سے گرفتارکیا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ جیل ارشد شاہ کے مطابق 216 قیدی ملیر جیل سے فرار ہوئے، فرار ہونے والے 80 قیدیوں کو گرفتار کرلیا گیا، 135 سے زائد قیدی تاحال فرار ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ادھر ملیر جیل میں سرچ آپریشن مکمل کرلیا گیا اور پولیس، رینجرز اور ایف سی نے ملیر جیل کا کنٹرول سنبھال لیا۔

ذرائع کے مطابق ملیر جیل میں قیدیوں کی گنجائش 2400 ہے۔پولیس حکام کے مطابق قیدیوں کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، جن میں جیل توڑنے، پولیس پر حملے اور دیگر دفعات شامل ہوں گی، آپریشن کے دوران 9 مشبتہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔پولیس حکام کے مطابق کراچی میں پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور شہر بھر میں گشت بڑھا دیا گیا ہے۔

سیکیورٹی اداروں نے ریلوے اسٹیشن، بس اڈوں، اطراف کے گوٹھوں اور ہائی وے پر ناکہ بندی کر دی ہے۔ انٹیلی جنس کی بنیاد پر سرچنگ اور نگرانی کا عمل جاری ہے۔اعلی پولیس افسران کی ہدایت پر ملیر کے مختلف علاقوں میں لانڈھی ملیر بچہ جیل سے فرار قیدیوں کی گرفتاری کیلئے مساجد میں اعلانات کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے 500 سے 600 قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔

200 سے زائد قیدی فرار ہوئے۔ پولیس نے 80 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا اور بقایا قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد شمریز ملیر جیل پہنچے، رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ حکام بھی جیل میں موجود تھے جبکہ جیل حکام نے ڈی جی رینجرز کو واقعہ پر بریفنگ دی۔دوسری جانب وزیر جیل سندھ علی حسن زرداری نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کی خبروں کا نوٹس لے لیا اور آئی جی جیل اور ڈی آئی جی جیل سے رپورٹ طلب کر لی انہوں نے ہدایت کی کہ علاقے کو کارڈن آف کر دیا جائے۔وزیر جیل کا کہنا تھا کہ فرار ہونے والے قیدی کو ہر حال میں پکڑا جائے اور واقعے میں غفلت برتنے والے افسران کا تعین کیا جائے گا۔