
نیپال میں بدعنوانی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری‘کرفیومیں توسیع
20سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں‘مستعفی وزیراعظم اور کابینہ کے وزیرفوجی چھاﺅنیوں میں پناہ گزین ہیں.برطانوی ادارے کی رپورٹ
میاں محمد ندیم
بدھ 10 ستمبر 2025
17:59

(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق احتجاج میں حصہ لینے والے”جین زی گروپ“ نے کٹھمنڈو میں ہونے والی تباہی سے لا تعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تحریک کو موقع پرستوں نے ہائی جیک کر لیا ہے مظاہرین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ”نیپال جنریشن زی“ کے احتجاجی مظاہرے کا واضح مقصد احتساب کا مطالبہ، شفافیت اور بدعنوانی کا خاتمہ ہے ہمارا مقصد کبھی بھی روز مرہ کی زندگیوں کو متاثر کرنا یا کسی کو ہماری تحریک کا غلط استعمال کرنے دینا نہیں تھا. دوسری جانب بدامنی کو روکنے کے لیے کٹھمنڈو میں فوجی اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے منگل کے روز ملک میں مزیدتین ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جیل حکام کے مطابق اس افراتفری میں مغربی اضلاع کی دو جیلوں سے 900 قیدی فرار ہوگئے ہیں احتجاجی مظاہرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کے بعد شدت اختیار کر گئے تھے اگرچہ یہ پابندی ختم کر دی گئی تھی تاہم اس وقت تک یہ مظاہرے ایک تحریک میں بدل چکے تھے. نیپال کے آرمی چیف کی جانب سے جاری بیان میں مظاہرین پر موجودہ بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، لوٹ مار اور آتشزنی کا الزام لگایا ہے نیپالی فوج کے سربراہ جنرل اشوک راج سگدل نے ویڈیو پیغام میں مظاہرین کو بات چیت کی دعوت دی ہے تاکہ ملک میں موجودہ سیاسی بحران سے نکلا جا سکے ان کا کہنا تھا کہ فوج قومی اتحاد اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے. ان کا کہنا ہے کہ اگر بدامنی جاری رہی تو تمام سکیورٹی ادارے بشمول نیپال کی فوج صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے پرعزم ہے اس حوالے سے رات 10 بجے کی ڈیڈلائن دی گئی ہے تاہم یہ تفصیلات نہیں دی گئیں کہ اس کے ردعمل میں کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں تاہم دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی نظریں نیپال کی صورتحال پر مرکوزہیںرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں فوجی طاقت کے استعمال سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے جبکہ فوج نے جمعرات تک کرفیو برقراررکھنے کا اعلان کیا ہے وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کے بعد یہ واضح نہیں کہ ان کی جگہ کون لے گا حکومت کے وزرا سمیت سیاسی راہنماﺅں نے فوج کی چھاﺅنیوں میں پناہ لے رکھی ہے کے پی اولی چار بار نیپال کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور وہ کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ ہیں ان کی رہائش گاہ کو بھی نذر آتش کیا گیا ہے گزشتہ روز پارلیمنٹ کے اندر سینکڑوں مظاہرین نے اپنی فتح کا جشن منایا تھا اور سوشل میڈیا پر شیئرکی جانے والی ویڈیوزمیں مظاہرین عمارت کے داخلے پرنیپالی پرچموں کے ساتھ آگ کے گرد رقص کرتے نظر آئے جبکہ کچھ لوگ عمارت کے اندر داخل ہوئے جہاں تمام کھڑکیاں ٹوٹ چکی ہیں دیواروں پر گرافیٹی بنائی گئی ہے اور باہر حکومتی مخالف پیغامات سپرے کیے گئے ہیں. مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیپال کے لوگ بدعنوانی سے تنگ آچکے ہیں‘اب وقت ہے کہ ہماری قوم‘وزیر اعظم اور ملک کو چلانے والے طاقتور لوگ بدل جائے کیونکہ ہم تبدیلی چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ یہی لوگ ملک میں بدترین بدعنوانی کے ذمہ دار ہیں لہذا انہیں اقتدار میں رہنے کا حق نہیں ہے. مظاہرین نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ یہ اب ہو چکا ہے اور ہم بہت خوش ہیں کہ ہم نے یہ ہوتا دیکھا اور ہم اس کے لیے لڑے ہیں امید ہے یہ تبدیلی ہمارے لیے مثبت ہو گی انہوں نے کہا کہ ورکنگ کلاس سے جمع کیا گیا ٹیکس ایسے شعبوں میں استعمال ہو جس سے ملک میں ترقی ہو ناں کہ حکمرانوں کی بدعنوانی میں. یادرہے کہ گذشتہ ہفتے نیپال کی حکومت نے سوشل میڈیا کی رجسٹریشن کی ڈیڈلائن پر عملدرآمد نہ کرنے والے 26 پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی تھی ملک میں انسٹاگرام اور فیس ب±ک کے لاکھوں صارفین ہیں جو تفریح، خبروں اور کاروبار کے لیے ان پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہیں حکومت نے اس پابندی کا جواز پیش کرتے ہوئے فیک نیوز، نفرت انگیز تقاریر اور آن لائن فراڈ کے الزامات عائدکیئے تھے جبکہ نوجوانوں نے اس اقدام پر تنقید کی اور اسے اظہار رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا. ملک گیر مظاہروں کے بعد حکومت نے پیر کی شب سوشل میڈیا پر عائدپابندی کو ختم کردیا تھا تاہم مظاہروں کا سلسلہ رکنے کی بجائے پرتشددہوگیااور ملک کی سیاسی اشرافیہ مظاہرین کا نشانہ بنی ‘مظاہرین نے کھٹمنڈو سمیت دیگر شہروں میں اہم حکومتی اور سیاسی شخصیات کے گھروں پر حملے کیئے‘دارالحکومت میں مظاہرین نے وزیراعظم کی رہائش گاہ اور پارلیمنٹ کی عمارت سمیت حکومتی وزیروں کے گھروں کو آگ لگادی ‘مظاہرین کے حملوں سے بچنے کے لیے نیپال کے وزیراعظم سمیت کابینہ کے ارکان فوجی چھاﺅنیوں میں پناہ حاصل کیئے ہوئے ہیں. نیپال میں اس سے قبل نوجوانوں کے ایسے احتجاجی مظاہرے نہیں دیکھے گئے ‘مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر پابندیوں اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی جانب سے طاقت کے بے جا استعمال نے احتجاج کو پرتشددبنانے میں اہم کردار اداکیا سوشل میڈیا پر پابندیوں سے پہلے مظاہرین کا احتجاج سوشل میڈیا اور دارالحکومت کھٹمنڈو میں محدودپیمانے پر تھا اور مظاہرین پرامن اندازسے احتجاج ریکارڈ کروارہے تھے تاہم حکومت کی جانب سے اچانک کریک ڈاﺅن اور طاقت کے استعمال کے فیصلے سے مظاہروں میں تشددشروع ہوگیا. رپورٹ میں کھٹمنڈو کے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے مظاہرین کو ملٹری گریڈ کی رائفلزسے سیدھی گولیاں ماری گئیں نیپال میں موجود غیرملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ قانون نافذکرنے والے اداروں نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی‘ان کا کہنا ہے کہ کھٹمنڈو میں ہرجگہ مظاہرین کی جانب سے آویزاں کیئے جانے والے بینرزنظرآرہے ہیں جبکہ دارالحکومت سمیت ملک کے متعدد شہروں میں فوج کے دستے گشت کرتے نظرآرہے ہیں تاہم ابھی تک فوج اور مظاہرین کے درمیان ٹکراﺅ نہیں ہوا‘غیرملکی صحافیوں کا کہنا ہے کہ مظاہرین پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر ڈیرے ڈالے بیٹھے ہیں جبکہ کچھ ٹولیاں اہم سرکاری عمارتوں کے باہر احتجاجی نعروں پر مشتمل بینرزاور پلے کارڈ لیے بیٹھے ہیں . ادھر طالب علم راہنماﺅں کا کہنا ہے یہ تحریک اب رکنے والی نہیں”'نیپو“ کا لفظ انگریزی کے لفظ کو مختصرکرکے اقربا پروری کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے ”نیپو“اور جین زی کی اصلاحات گذشتہ چند ہفتوں سے نیپال کے سوشل میڈیا پر خاصی مقبولیت حاصل کر رہی ہیں اور ایسی بہت سی ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں جن میں سیاست دانوں کے شاہانہ طرز زندگی کو دیکھایا گیا مظاہرین کا کہنا ہے کہ سیاست دان عوام کے پیسے پر شاہانہ زندگی گزارتے ہیں جبکہ عام لوگ جدوجہد کرتے ہیں وائرل ویڈیوز میں سیاسی خاندانوں کے شاہانہ طرز زندگی کا موازنہ عام لوگوں کی زندگی کے ساتھ کیا گیا ان ویڈیوز کے مطابق اشرافیہ ڈیزائنر کپڑے، غیر ملکی دوروں اور لگژری گاڑیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں جبکہ ملک کے نوجوانوں طبقے کو بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑتا ہے.
مزید اہم خبریں
-
نیپال میں بدعنوانی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری‘کرفیومیں توسیع
-
عمران خان کا پی ٹی آئی سینیٹرز کو سینیٹ کی کمیٹیوں سے استعفیٰ دینے کا حکم
-
پنجاب میں سیلاب متاثرین کو ایئرلفٹ کرنے کیلئے 200 کلو تک وزن اٹھانے والا ڈرون متعارف
-
سپیکرقومی اسمبلی سردارایاز صادق کا قطر کی شوریٰ کونسل کے سپیکرحسن بن عبداللہ الغانم کے نام خط، قطر پر اسرائیلی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت
-
اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں پر تشدد کے معاملے پر بیرسٹر گوہر خان نے معذرت کرلی ، صحافی کو گلے لگالیا
-
اسرائیل زمینی لڑائی سے خوفزدہ ہے اس لیے صرف فضائی بمباری کر رہا ہے، مولانا فضل الرحمان
-
امریکا کیساتھ اچھے تعلقات بنانے ہیں اورچین کیساتھ اسٹریٹجک تعلقات میں بہتری لانی ہے، وزیراعظم
-
جلالپور پیروالا کی سیلابی صورتحال انتہائی خراب، ملتان میں بھی تشویشناک، جنوبی پنجاب بڑا چیلنج قرار
-
دوحہ پر اسرائیلی حملہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس
-
وزیراعظم محمد شہبازشریف کا امریکہ کے ساتھ تعلقات بڑھانے اور چین کے ساتھ تزویراتی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار ، زرعی و موسمیاتی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلاں
-
ہیلتھ سسٹم سے منسلک تمام اداروں کو اپنی پالیسیوں کا از نو سر جائزہ لینا ہو گا ، وفاقی وزیرقومی صحت
-
سوشل میڈیا پر اداروں کیخلاف زہریلا پروپیگنڈا ہو رہا ہے، اِس فتنے کا سر کچلنا ہوگا، وزیراعظم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.