دوحہ پر اسرائیلی حملہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس

DW ڈی ڈبلیو بدھ 10 ستمبر 2025 15:40

دوحہ پر اسرائیلی حملہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 ستمبر 2025ء) فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارتی ذرائع نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بدھ کو ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے، جس میں دوحہ میں منگل کو حماس کے حکام کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملوں پر غور کیا جائے گا۔

یہ اجلاس نیویارک میں مقامی وقت کے مطابق آج سہ پہر 3:00 بجے منعقد ہو گا، جس کی درخواست الجزائر اور پاکستان سمیت دیگر نے کی تھی۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے منگل کو قطر میں حماس کی سیاسی قیادت کے ہیڈکوارٹر کو اس وقت نشانہ بنایا جب گروپ کے اعلیٰ رہنما غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز پر غور کرنے کے لیے جمع تھے۔

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے اعلیٰ رہنما حملے سے بچ گئے لیکن پانچ اراکین مارے گئے، جن میں خالد الحیة کا بیٹا، جو غزہ میں حماس کے رہنما اور اس کے اعلیٰ مذاکرات کار ہیں، تین محافظ اور الحیة کے دفتر کے سربراہ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

حماس نے اس بات کا فوری ثبوت فراہم نہیں کیا کہ الحیة اور دیگر سینئر شخصیات زندہ ہیں۔

تجزیہ کاروں نے امریکی اتحادی قطر کی سرزمین پر حملہ کو حیران کن قرار دیا، جس نے جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کو رہا کرانے کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

یہ 'ریاستی دہشت گردی‘ ہے، قطر

اس حملے نے، توانائی سے مالا مال خلیجی ملک، قطر کو ناراض کر دیا۔

جہاں ہزاروں امریکی فوجی تعینات ہیں اور جو گزشتہ 23 ماہ سے جاری جنگ سمیت اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک کلیدی ثالث رہا ہے۔

قطر کے وزیرِاعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے دوحہ میں اسرائیلی حملے کو 'ریاستی دہشت گردی‘ قرار دیا ۔ انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’’خطے کو ایسی جگہ گھسیٹ رہے ہیں جسے بدقسمتی سے درست نہیں کیا جا سکتا۔

‘‘

اسرائیلی حملے کے بعد بدھ کو اپنی پہلی پریس کانفرنس میں قطری وزیراعظم نے واضح کیا کہ وہ اسرائیلی حملے کے جواب کا حق محفوظ رکھتے ہیں، انہوں نے اسرائیل کو پیغام دیا کہ ان کا ملک اس واقعے کو ہرگز نظر انداز نہیں کرے گا۔

دوحہ پر اسرائیلی حملے کو انتہائی حساس معاملہ بتایا جا رہا ہے، کیونکہ قطر نہ صرف غزہ مذاکرات میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے بلکہ وہاں ایک بڑی امریکی ایئر بیس بھی موجود ہے اور ٹرمپ نے اسی سال مشرقِ وسطیٰ کے دورے کے دوران وہاں قیام کیا تھا۔

قطری وزیر اعظم کا کہنا تھا،''نیتن یاہو نے خود کہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کو نئی شکل دیں گے۔ کیا اس پیغام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خلیج کو بھی نئی شکل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ ہمیں یقین ہے کہ آج ہم ایک اہم لمحے پر پہنچ چکے ہیں۔ ایسے اقدام پر پورے خطے سے ردعمل آنا چاہیے۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اسرائیل کے قطر میں حماس پر حملوں کے حوالے سے اصرار کیا کہ انہوں نے ایک قریبی امریکی اتحادی کے دوسرے پر حملے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ انہیں خلیجی ریاست پر اسرائیلی حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی، جو اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی جنگ کے خاتمے اور فلسطینی جنگجوؤں کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کا ایک اہم ثالث ہے۔

انہوں نے صحافیوں سے کہا، '' ہم یرغمالیوں کی واپسی چاہتے ہیں، لیکن آج جو کچھ ہوا اس پر ہمیں بہت خوشی نہیں ہے۔

‘‘

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا، "یہ فیصلہ وزیرِاعظم نیتن یاہو کا تھا، میرا نہیں۔‘‘

ٹرمپ کی جانب سے نیتن یاہو پر سرزنش غیر معمولی بات ہے، کیونکہ امریکی صدر نے جنوری میں دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اسرائیلی رہنما کو تقریباً غیر متزلزل حمایت فراہم کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ''میں قطر کو امریکہ کا مضبوط اتحادی اور دوست سمجھتا ہوں اور اس حملے کی جگہ پر بہت افسوس ہے‘‘، اگرچہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس کا خاتمہ اب بھی ایک ''جائز ہدف‘‘ ہے۔

‘ایسا اب نہیں ہو گا‘، ٹرمپ

ٹرمپ نے نامہ نگاروں سے مزید کہا کہ انہوں نے قطری امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو فون پر یقین دہانی کرائی ہے کہ ''ایسی بات ان کی سرزمین پر دوبارہ نہیں ہو گی۔‘‘

دوحہ نے اس سے قبل اصرار کیا تھا کہ اسے حملے کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔

ادارت: صلاح الدین زین، رابعہ بگٹی