Live Updates

سوڈان خانہ جنگی: 12 لاکھ افراد ہمسایہ ملک چاڈ ہجرت پر مجبور

یو این منگل 3 جون 2025 23:15

سوڈان خانہ جنگی: 12 لاکھ افراد ہمسایہ ملک چاڈ ہجرت پر مجبور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جون 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے خبردار کیا ہے کہ چاڈ میں سوڈانی پناہ گزینوں کی تعداد دو سال میں تین گنا بڑھ گئی ہے۔ اس وقت ملک میں 12 لاکھ افراد نے پناہ لے رکھی ہے جو اپنے ملک میں جاری خانہ جنگی سے جان بچا کر آئے ہیں۔

ادارے نے بتایا ہے کہ اپریل 2023 میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین لڑائی شروع ہونے کے بعد سوڈان سے 844,000 لوگوں نے سرحد عور کر کے چاڈ کا رخ کیا جبکہ اس سے پہلے بھی ملک میں سوڈان کے 409,000 پناہ گزین موجود تھے۔

Tweet URL

'یو این ایچ سی آر' کی ترجمان یوجین بیون نے کہا ہےکہ سوڈان میں لاکھوں معصوم شہریوں کی زندگیاں اور مستقبل غیریقینی کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

یہ 'خواتین اور بچوں کا بحران' بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ سرحد پار کرنے والے پناہ گزینوں میں 90 فیصد تعداد انہی کی ہے۔

انسانیت کا بحران

چاڈ میں 'یو این ایچ سی آر' کے رابطہ کار ڈوسو پیٹریس آہوانسو نے کہا ہے کہ سوڈان کے حالات 'انسانیت کا بحران' ہیں جہاں ریاست شمالی ڈارفر میں تقریباً دو ماہ قبل لڑائی میں شدت آنے کے بعد مزید پناہ گزینوں نے چاڈ کا رخ کیا ہے۔

ریاستی دارالحکومت الفاشر اور ملحقہ زمزم اور ابو شوک پناہ گزین کییمپوں پر حملوں کے بعدبڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔ لڑائی میں اب تک 300 سے زیادہ شہریوں کے ہلاک ہونے کی مصدقہ اطلاع ہے۔

گزشتہ ہفتے الفاشر میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک کے امدادی مرکز پر بھی گولہ باری ہوئی اور اس واقعے سے اگلے روز العبید میں واقع ایلڈامین انٹرنیشنل ہسپتال کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم چھ طبی کارکن ہلاک اور 15 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔

اطلاعات کے مطابق، یہ دونوں حملے سوڈان کی مسلح افواج کی مخالف ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے کیے۔

حقوق کی سنگین پامالی

گزشتہ ایک ماہ میں سوڈان کے 68,556 پناہ گزین سرحد عبور کر کے چاڈ کے علاقے وادی فیرا اور انیڈی ایسٹ میں آئے ہیں۔ اس طرح روزانہ تقریباً 1,400 نئے پناہ گزین ملک میں داخل ہوئے۔

پناہ گزینوں میں 70 فیصد سے زیادہ لوگوں نے بتایا کہ انہیں اپنے ملک میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں بشمول جسمانی و جنسی تشدد، ناجائز حراستوں اور جنگ کے لیے جبری بھرتیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

علاوہ ازیں، 6,810 پناہ گزینوں سے بات کی گئی تو ان میں سے 60 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاندان کے ارکان سے بچھڑ گئے ہیں۔

ہولناک مظالم

ڈوسو آہوانسو نے چاڈ کے ایک پناہ گزین کیمپ میں سات سالہ بچی حوا سے بات کی جن کا گھر زمزم میں بمباری سے تباہ ہو گیا تھا۔ اس دوران والدہ کی ہلاکت کے بعد انہیں اسی علاقے میں بے گھر لوگوں کی پناہ گاہ میں پہنچا دیا گیا۔

تاہم، اس جگہ بھی بمباری ہوئی جس میں ان کے والد اور دو بھائی ہلاک ہو گئے۔

اب حوا کے ساتھ ان کی 18 سالہ بہن کے علاوہ کوئی نہیں تھا۔ دونوں کسی نہ کسی طرح فرار ہو کر چاڈ پہنچ گئیں۔ حوا کی ٹانگ شدید زخمی تھی جسے کاٹنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔

رابطہ کار کا کہنا ہےکہ اس بچی کی داستان نہایت دردناک ہے لیکن سوڈان میں ہزاروں افراد کو کچھ ایسے ہی حالات کا سامنا ہے۔

بہت سے لوگوں کو نقل مکانی کے دوران جبری مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس دوران بہت سے لوگ گرمی اور پانی کی قلت کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔

امدادی وسائل کی قلت

اقوام متحدہ، امدادی اداروں اور مقامی حکام کی کوششوں کے باوجود وسائل کی قلت کے باعث چاڈ میں پناہ گزینوں کو ہنگامی مدد کی فراہمی بہت محدود ہے۔ صرف 14 فیصد پناہ گاہوں میں ضرورت کی چیزیں موجود ہیں اور انہیں روزانہ فی کس پانچ لٹر پانی ہی ملتا ہے جبکہ عالمی معیار کے مطابق ہر فرد کو روزانہ 15 تا 20 لٹر پانی تک رسائی ہونی چاہیے۔

ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ 239,000 پناہ گزین بدستور سرحد پر بھٹک رہے ہیں۔

ڈوسو آہوانسو نے کہا ہے کہ امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر اضافے کے بغیر انسانی امداد کی حسب ضرورت اور تیزرفتار فراہمی ناممکن ہو گی۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات