امریکا نے ایک بار پھر بھارت سے روسی تیل کی خریداری فوری روکنے کا مطالبہ کردیا

بھارت روس سے تیل خرید کر ماسکو کو جنگ کیلئے ڈالر دے رہا ہے، بھارت کے روس سے تعلقات پران کو جدید امریکی ٹیکنالوجی دینا خطرناک ہوگا۔ وائٹ ہاؤس ٹریڈ ایڈوائزر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 18 اگست 2025 23:25

امریکا نے ایک بار پھر بھارت سے روسی تیل کی خریداری فوری روکنے کا مطالبہ ..
واشنگٹن ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 18 اگست 2025ء ) وائٹ ہاؤس امریکا نے ایک بار پھر بھارت سے روسی تیل کی خریداری فوری روکنے کا مطالبہ کردیا ہے، بھارت روس سے تیل خرید کر ماسکو کو جنگ کیلئے ڈالر دے رہا ہے۔وائٹ ہاؤس ٹریڈ ایڈوائزر کے مطابق بھارت روس سے تیل خرید کر ماسکو کو جنگ کیلئے ڈالر دے رہا ہے، بھارت روسی تیل خرید کراس کو ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹ میں بدل رہا ہے۔

بھارت کا روسی تیل پر انحصار دنیا کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ بھارت کے روس سے تعلقات پران کو جدید امریکی ٹیکنالوجی دینا خطرناک ہوگا۔ٹرمپ حکومت کے اعلیٰ عہدیدار اسٹیفن ملر نے کہا کہ بھارت روسی جنگ کو فنڈنگ کررہا ہے، روس سے تیل خریدنا بھارت کا ناقابل قبول اقدام ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ بھارت پر50فیصد ٹیرف عائد کرچکے ہیں۔

(جاری ہے)

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکا بھارت فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہیں۔

امریکی مذاکراتی ٹیم بھی دورہ بھارت منسوخ کرچکی ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے، جنگ بندی کو برقرار رکھنا آسان نہیں ہے، یہ ہمیشہ پیچیدہ اور چیلنجنگ ہوتا ہے۔ ایک انٹرویو میں امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ہماری مسلسل نظر ہے کہ پاک بھارت کے درمیان کیا ہورہا ہے، جنگ بندی تب ہی ممکن ہے جب دونوں فریق آپس میں لڑائی روکنے پر رضا مند ہوں، اور روس نے ابھی تک ایسا نہیں کیا۔

مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا روزانہ مختلف علاقوں جیسے پاکستان اور بھارت، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان حالات پر نظر رکھتا ہے، تاکہ جنگ بندی قائم رکھی جا سکے، جنگ بندی کا معاہدہ بہت جلد ٹوٹ سکتا ہے، خاص طور پر یوکرین میں تین سال کی جنگ کے بعد، مگر ہمارا مقصد صرف ایک مستقل جنگ بندی نہیں ہے، ہمارا مقصد ایک امن معاہدہ ہے تاکہ نہ اب جنگ ہو اور نہ ہی مستقبل میں جنگ ہو۔روبیو نے کہا کہ ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس ایک ایسا صدر ہے جس نے امن کو اپنی انتظامیہ کی ترجیح بنایا ہے، ہم نے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ میں امن دیکھا ہے، بھارت اور پاکستان میں بھی امن کی کوشش کی گئی ہے، اور ہم دنیا بھر میں امن کے لیے ہر موقع کا فائدہ اٹھائیں گے۔