
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی گوتم اڈانی کے خلاف امریکی محکمہ انصاف نے نئی تحقیقات شروع کردیں
امریکی استغاثہ اڈانی گروپ کے خلاف گجرات کی مندرا پورٹ سے ایرانی ایل پی جی کی انڈیا درآمد کے الزامات کی تحقیقات کررہا ہے.وال سٹریٹ جنرل کی رپورٹ
میاں محمد ندیم
جمعرات 5 جون 2025
15:49

(جاری ہے)
امریکی جریدے”وال سٹریٹ جرنل“ نے اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ امریکی استغاثہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا انڈین تاجر گوتم اڈانی کی کمپنیوں نے مندرا پورٹ کے راستے ایرانی مائع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) انڈیا میں درآمد کی تھی لیکن اڈانی انٹرپرائزز نے ایک بیان میں اس رپورٹ کو بے بنیاد اور کمپنی کی ساکھ کے لیے نقصان دہ قرار دیا کمپنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم اس معاملے پر امریکی حکام کی طرف سے کی گئی تحقیقات سے آگاہ نہیں. وال سٹریٹ جرنل نے کہا ہے کہ اس نے گجرات کی مندرا بندرگاہ اور خلیج فارس کے درمیان چلنے والے ٹینکروں میں کچھ علامتیں دیکھی ہیں جو کہ ماہرین کے مطابق پابندیوں سے بچنے والے بحری جہازوں میں عام ہیں ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے وال سٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ اڈانی گروپ کی فلیگ شپ یونٹ اڈانی انٹرپرائزز کو سامان بھیجنے کے لیے استعمال کیے جانے والے کئی ایل پی جی ٹینکروں کی سرگرمیوں کا امریکی محکمہ انصاف جائزہ لے رہا ہے. یہ تحقیقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی میں ایران سے تیل اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی خریداری پر مکمل پابندی کا حکم دیا اور کہا کہ جو بھی ملک یا شخص ایران سے خریداری کرے گا اس پر فوری طور پر ثانوی درجے کی پابندیاں لگائی جائیں گی امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایشیا کے دوسرے امیر ترین شخص گوتم اڈانی اپنے خلاف ماضی کے الزامات کو مسترد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں گذشتہ سال نومبر میں گوتم اڈانی کے خلاف امریکہ میں دھوکہ دہی اور رشوت ستانی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بروکلین میں امریکی اٹارنی آفس کی طرف سے کی جا رہی تحقیقات اڈانی کے لیے پریشانی کا باعث ثابت ہو سکتی ہیں اڈانی کو انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کا قریبی ساتھی اور کاروباری شراکت دار بتایا گیا ہے وال سٹریٹ جرنل کے مطابق گذشتہ سال کے اوائل میں مندرا پورٹ سے خلیج فارس جانے والے بحری جہازوں کی سرگرمیوں کی چھان بین کی تھی بحری جہازوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی نقل و حرکت کے دوران ایسے سگنلز دیکھے گئے جو عموماً بحری جہازوں میں نظر آتے ہیں جو نقل و حرکت کے دوران اپنی شناخت واضح نہیں رکھتے. ایل پی جی ٹینکرز کو ٹریک کرنے والے ادارے لائیڈز لسٹ انٹیلی جنس کے میری ٹائم رسک اینالسٹ ٹومر رانن کے مطابق جہازوں کے خودکار شناختی نظام یا اے آئی ایس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ایک عام طریقہ ہے یہ نظام جہاز کی پوزیشن کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال اپریل میں اڈانی کے لیے ایل پی جی لے جانے والے پاناما کے جھنڈے والے ایس ایم ایس بروس کارگو جہاز میں کچھ اسی طرح کی علامات دیکھی گئیں جریدے نے لایڈز لسٹس سی سرچر پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے جہازوں کے اے آئی ایس کا تجزیہ کیا معلوم ہوا کہ یہ جہاز 3 اپریل 2024 کو جنوبی عراق کے علاقے خور الزبیر میں کھڑا تھا. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 3 اپریل 2024 کی سیٹلائٹ تصاویر میں ایس ایم ایس بروس عراق میں اپنی جگہ پر دکھائی نہیں دے رہا ہے لیکن ایک سیٹلائٹ نے ایس ایم ایس بروس سے مماثل جہاز کی تصاویر لی ہیں جو ایران کے ت±نبک علاقے میں ایل پی جی ٹرمینل پر کھڑا تھا وال سٹریٹ جنرل نے سیٹلائٹ امیجری کے ماہرین کے حوالے سے بھی تصدیق کی ہے کہ ایران میں لنگر انداز جہاز ایس ایم ایس بروس کا جہاز تھا اڈانی گروپ نے وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے بارے میں ممبئی سٹاک ایکسچینج کو آگاہ کیا ہے. اڈانی گروپ کا موقف ہے کہ وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں اڈانی گروپ کی کمپنیوں اور ایرانی ایل پی جی کے درمیان تعلق کا الزام لگایا گیا ہے وہ بے بنیاد اور نقصان دہ ہے اڈانی واضح طور پر پابندیوں سے بچنے کی کسی بھی دانستہ کوشش یا ایرانی ایل پی جی سے متعلق تجارت میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے ہمیں اس موضوع پر امریکی حکام کی طرف سے کسی بھی تحقیقات کا علم نہیں ہے. بیان میں وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کو مکمل طور پر غلط مفروضوں اور قیاس آرائیوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم اس دعوے کی تردید کرتے ہیں کہ اڈانی گروپ جان بوجھ کر ایران پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے پالیسی کے طور پر اڈانی گروپ اپنی کسی بھی بندرگاہ پر ایرانی کارگو کو ہینڈل نہیں کرتا ہے اس میں ایران سے آنے والی کوئی بھی کھیپ یا ایرانی پرچم کے تحت چلنے والے جہاز شامل ہیں. بیان میں کہا گیا ہے کہ وال سٹریٹ جرنل کی کہانی میں جس کھیپ کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ایک تیسری پارٹی کے لاجسٹک پارٹنر کے زیر نگرانی تھا اس بات کی تصدیق دستاویزات سے ہوتی ہے جن کے مطابق یہ جہاز عمان کے شہر ص±حار سے روانہ ہوا تھا اڈانی انٹرپرائزز نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم ایس ایم ایس بروس سمیت کوئی بھی جہاز نہیں چلاتے اور نہ ہی ہم ان کے مالک ہیں اس لیے ہم ان جہازوں کی موجودہ یا ماضی کی سرگرمیوں پر تبصرہ نہیں کر سکتے پچھلے سال اڈانی پر امریکہ میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنی ایک کمپنی کا ٹھیکہ حاصل کرنے کے لیے 250 ملین ڈالر کی رشوت دی تھی اور اس معاملے کو چھپا رکھا تھا. گوتم اڈانی پہلے انڈین تاجر ہیں جنہیں امریکہ میں اس طرح کے سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے امریکہ میں وفاقی استغاثہ نے ان پر 25 کروڑ امریکی ڈالر کی رشوت دینے اور امریکہ میں رقم چھپانے کا الزام لگایا ہے ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی کمپنی کے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر انڈین حکام کو رشوت دی تاکہ ایسے ٹھیکے حاصل کیے جائیں جن سے 20 برسوں میں دو ارب ڈالر کا منافع ہو گزشتہ ماہ بلومبرگ نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ گوتم اڈانی کے کچھ نمائندوں نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے کچھ عہدیداروں سے ملاقات کی تھی جس میں گوتم اڈانی کے خلاف فوجداری مقدمات کو خارج کرنے کے بارے میں بات چیت ہوئی تھی وال سٹریٹ جرنل نے بھی اپنی رپورٹ میں اس ملاقات کا ذکر کیا ہے. اس سے قبل امریکی ریسرچ کمپنی ہنڈن برگ نے 2023 میں اڈانی پر ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں اڈانی گروپ کے مالکان گوتم اڈانی اور ونود اڈانی پر سنگین الزامات لگائے گئے تھے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کے مالک گوتم اڈانی نے 2020 سے اپنی 7 درج کمپنیوں کے شیئرز میں ہیرا پھیری کرکے 100 بلین ڈالر کمائے رپورٹ میں گوتم اڈانی کے بھائی ونود اڈانی پر بھی سنگین الزامات لگائے گئے اور کہا گیا کہ وہ 37 شیل کمپنیاں چلاتے ہیں جن کا استعمال منی لانڈرنگ میں بھی کیا گیا ہے رپورٹ کے ایک مہینے کے اندر اڈانی کی مجموعی مالیت میں 80 بلین ڈالر یعنی 6.63 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی اور اس کے ساتھ ہی گوتم اڈانی دنیا کے امیر ترین 20 لوگون کی فہرست سے باہر ہو گئے تھے لیکن رواں سال کے پہلے مہینے میں ہندنبرگ ریسرچ کمپنی بند ہوگئی جسے اس تنازعے کا شاخسانہ بھی کہا گیا ہے. گوتم اڈانی کی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ قربت 2002 سے ظاہر ہوئی جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران کاروباری ادارے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹریز (CII) سے وابستہ صنعت کاروں نے حالات کو کنٹرول کرنے میں ناکامی پر مودی پر تنقید کی اس وقت نریندر مودی گجرات کو سرمایہ کاروں کی پسندیدہ منزل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے تھے اس وقت گوتم اڈانی نے گجرات کے دیگر صنعت کاروں کو مودی کے حق میں کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور سی آئی آئی کے متوازی ایک اور ادارہ قائم کرنے کا بھی انتباہ دیا تھا. نریندر مودی کو مارچ 2013 میں امریکہ میں وارٹن سکول آف بزنس کے ایک پروگرام میں کلیدی مقرر کے طور پر مدعو کیا گیا لیکن اساتذہ اور طلبا کے احتجاج کے بعد یہ دعوت نامہ منسوخ کر دیا گیا اڈانی گروپ اس ایونٹ کا اہم سپانسر تھا جس نے مودی کے دعوت نامے کی منسوخی کے بعد ادارے کی مالی معاونت سے ہاتھ کھینچ لیا انڈیا کی گجرات حکومت پر ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ مندرا کے لیے اڈانی گروپ کو انتہائی سستے داموں زمین دینے کا الزام لگا ہے 2014 میں آسٹریلیا کے فیئر فیکس میڈیا نے ایک تحقیقاتی رپورٹ کی جس میں گجرات کے ایک ہاﺅسنگ پروجیکٹ پر کام کرنے والے 6000 کارکنوں کی مبینہ حالت زار پر رپورٹ شائع کی گئی اور اڈانی گروپ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا ان کارکنوں کو اڈانی گروپ کے لیے کام کرنے والے ٹھیکیداروں نے کام پر رکھا تھا تاہم اڈانی گروپ نے کہا کہ اس نے کوئی قانون نہیں توڑا اڈانی گروپ کو آسٹریلیا میں بھی مشکلات کا سامنا ہے کارمائیکل کول مائن ریاست کوئنز لینڈ، شمالی آسٹریلیا میں واقع ہے جہاں اڈانی کی کمپنی کو کوئلہ نکالنے کی اجازت ملی لیکن اس سلسلے میں اڈانی گروپ کو مقامی طور پر کافی مخالفت کا سامنا ہے.
مزید اہم خبریں
-
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
-
سعودی ولی عہد کا وزیراعظم پاکستان کا خصوصی استقبال،خود گاڑی چلا کر ظہرانے میں لے کر گئے
-
چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری کیلئے حکومت اور اپوزیشن کو سنجیدہ مذاکرات کرنا ہوں گے
-
مطالبہ ہے کہ بجٹ میں ایک لاکھ 25 ہزار ماہانہ تنخواہ والے ملازمین کو ٹیکس سے استشنی دی جائے
-
اداکارائیں ہدایت کاروں کی جانب سے ہراساں کرنے سے متعلق جھوٹ بولتی ہیں‘خلیل الرحمن قمر
-
بلاول بھٹو زرداری نے سی پیک کی طرح پاک بھارت اقتصادی راہداری کی تجویز دے دی
-
عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس
-
سکیورٹی فورسز کی ضلع کچھی میں کارروائی، فتنة الہندوستان کے 2 دہشتگرد ہلاک کردیئے
-
پنجاب میں پہلی مرتبہ عید الاضحیٰ پر سبزیوں اور مصالحہ جات کی قیمتیں نہیں بڑھنے دی گئیں
-
دعاگو ہوں پاکستان کے لئے جو کام ہو رہا ہے اللہ تعالی اس میں مزید بہتری لائے، نوازشریف
-
وزیراعظم شہباز شریف کا بلوچستان میں بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الہندوستان کے 2 دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
-
سلنڈر دھماکے سے مکان کی چھت گر گئی، 2 افراد جاں بح
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.