Live Updates

،ْبھارت کی شمال مشرقی ریاستوں اور میانمار کے درمیان 1,643 کلومیٹر طویل سرحد ایک بار پھر خونی کشیدگی

‘تین ہفتوں میںنیم فوجی دستے آسام رائفلز پر تیسرا بڑا حملہ سامنے آ چکا، مگر بھارت کشمیر کی طرح یہاں بھی حقائق چھپارہا ہے‘رپورٹ

پیر 9 جون 2025 18:20

)نئی دہلی (آن لائن)بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں اور میانمار کے درمیان واقع 1,643 کلومیٹر طویل سرحد ایک بار پھر خونی کشیدگی اور خاموش جنگ کی زد میں ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین ہفتوں کے دوران بھارتی نیم فوجی دستے آسام رائفلز پر تیسرا بڑا حملہ سامنے آ چکا ہے، مگر بھارت کشمیر کی طرح یہاں بھی حقائق چھپارہا ہے۔5 جون کو اروناچل پردیش کے ضلع لانگڈنگ میں شدت پسندوں نے بھارتی فورسز پر اچانک حملہ کیا، جس میں جدید ہتھیاروں کا استعمال ہوا۔

حملہ آور میانمار کی سرحد پار کر کے محفوظ مقام پر فرار ہو گئے۔ اگلے ہی دن، 6 جون کو بھارتی فوج کے سرچ آپریشن میں دو شدت پسند مارے گئے، جن کا تعلق کالعدم تنظیم نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگالِم ط کی-وائی اے سے تھا۔گزشتہ ایک ماہ کے دوران یہ تیسرا بڑا حملہ ہے۔

(جاری ہے)

27 اپریل کو لانگڈنگ میں جھڑپ کے دوران 3 شدت پسند ہلاک اور 14 مئی کو منی پور کے چندیل ضلع میں جھڑپ کے دوران 10 شدت پسند مارے گئے اور بھاری اسلحہ برآمد ہوا۔

اس تسلسل نے خدشات کو جنم دیا ہے کہ کہیں میانمار بارڈر نیا کشمیر تو نہیں بن رہا حیرت کی بات ہے کہ بھارتی فوج نے اب تک اپنے نقصانات کی کوئی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔ نہ ہی مقامی میڈیا ان واقعات کی آزادانہ رپورٹنگ کر رہا ہے۔ سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت جان بوجھ کر حقائق چھپا رہا ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر ساکھ متاثر نہ ہو۔

یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت کو میانمار سرحد پر شدید نقصان اٹھانا پڑا ہو۔ جون 2015 میں چندیل ضلع میں ایک حملے میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد بھارت نے پہلی بار میانمار کے اندر سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کیا تھا۔ مگر سوال یہ ہے کیا ان دعوؤں نے مسئلہ حل کیا یا مزید پیچیدہ کر دیا ستمبر 2024 میں بھارتی حکومت نے 31,000 کروڑ روپے کے سرحدی تحفظ منصوبے کی منظوری دی، جس میں باڑ لگانا اور فوجی گشت کے راستے بنانا شامل تھا۔

مگر پہاڑی زمین، مقامی آبادی کی مزاحمت، اور میانمار سے سرگرم باغی گروہوں کے حملوں نے اس منصوبے کو کاغذوں تک محدود کر دیا ہے۔تازہ جھڑپوں میں جس تنظیم کا بار بار ذکر ہو رہا ہے وہ نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگالِم ط کی-وائی اے ہے، جو سیزفائر معاہدے سے باہر ہے اور میانمار میں محفوظ ٹھکانوں سے بھارت پر حملے کرتی ہے۔ یہ گروہ مذاکرات کو مسترد کر چکا ہے اور اب بھارتی افواج کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے۔

حقوق انسانی کے کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارتی فوج اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے معصوم شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کا نشانہ بنا رہی ہے، جس سے مقامی آبادی میں بے چینی اور نفرت جنم لے رہی ہے۔سیکیورٹی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر بھارت نے شفافیت، حکمت عملی اور سیاسی مکالمے کو ترجیح نہ دی تو میانمار بارڈر ایک نئے کشمیر کی شکل اختیار کر سکتا ہے جہاں دلیر دشمن گھنے جنگلات میں چھپا بیٹھا ہے، اور فوجی منصوبے صرف فائلوں میں بند ہیں۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات