Live Updates

آج بین تہذیب مکالمہ انسانی بقا کے لئے انتہائی ناگزیر ہے ،ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان

منگل 10 جون 2025 18:53

آج  بین تہذیب مکالمہ انسانی بقا کے لئے انتہائی ناگزیر  ہے ،ڈاکٹر فردوس ..
سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جون2025ء) تاریخ گواہ ہے کہ جن معاشروں نے تنوع کو قبول کیا اور مکالمے کی راہ اپنائی، وہی ترقی کی منازل طے کر کے اوج ثریا کو پہنچے ، موجودہ دور میں جب انتہا پسندی اور عدم برداشت کے رجحانات عالمی سطح پر سر اٹھا رہے ہیں، بین تہذیب مکالمہ کوئی اختیاری پروگرام نہیں بلکہ انسانی بقا کے لئے انتہائی ناگزیر ہو چکا ہے۔

ان خیالات کا اظہاربین تہذیب مکالمہ کے عالمی دن کے موقع پر آدم حوا ویلفیئر آرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہمارا ملک فطری طور پر ایک کثیر الثقافتی اور کثیر المذاہب معاشرہ ہے جہاں صدیوں سے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے ماننے والے مشترکہ طور پر رہتے چلے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ ہماری قومی روایت اور پہچان ہے جسے ہمیں نہ صرف برقرار رکھنا ہے بلکہ اسے مزید مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "نئی نسل کو خصوصاً سوشل میڈیا کے ذریعے مثبت پیغامات پھیلانے چاہئیں، ہمیں نوجوانوں کو اس قابل بنانا ہوگا کہ وہ اختلافات کو طاقت میں بدل سکیں۔انہوں نے تعلیمی اداروں میں بین المذاہب ہم آہنگی کے مضامین شامل کرنے اور اس سلسلے میں ورکشاپس منعقد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

خواتین کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین معاشرے کی بنیادی اکائی ہیں اور انہیں امن سازی کے عمل میں مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے۔ ہمارے معاشرے میں ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کا کردار نہ صرف گھریلو بلکہ اجتماعی سطح پر بھی اہم ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اقدامات کے حوالے سے انہوں نے تجویز پیش کی کہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) جیسی بین الاقوامی تنظیموں کو بین تہذیب مکالمے کے لیے مزید پلیٹ فارمز فراہم کرنے چاہئیں۔

ہمیں عالمی سطح پر ایک ایسا نیٹ ورک قائم کرنا ہوگا جو مختلف تہذیبوں کے درمیان باہمی تفہیم کو فروغ دے۔تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ اس طرح کے پروگراموں سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں امن اور رواداری کی فضا کو تقویت ملے گی۔ بین تہذیب مکالمہ کا یہ سفر جاری رہنا چاہیے کیونکہ یہی ہماری مشترکہ انسانی بقا کی ضمانت ہے۔تقریب کے آخر میں مہمانوں کے لیے پر تقلف ظہرانہ کا اہتمام کیا گیا اور دعائیہ نشست میں تمام مذاہب کے نمائندوں نے مشترکہ طور پر امن اور خوشحالی کی دعائیں مانگیں۔ اس موقع پر مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے یک زبان ہو کر بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کا عہد کیا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات