Live Updates

امریکہ سے شراکت داری پر بھارت کا دوغلا معیار بے نقاب، بھارتی صحافی اور اداکار بھی حکومت پر برس پڑے

جمعرات 12 جون 2025 18:42

۔نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جون2025ء) بھارت کی امریکہ سے خارجہ پالیسی ایک بار پھر تنقید کی زد میں آ گئی ہے، جب معروف بھارتی دفاعی صحافی اور اینکر شیو ارور نے امریکہ کی پاکستان نواز پالیسی پر سخت ردعمل دیا۔ شیو ارور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ٹویٹ میں امریکی رویے کو دہشت گردی کے معاملے پر کھلا دوغلا پن قرار دے دیا۔

شیو ارور نے کہا کہ 26 بھارتی شہریوں کی ہلاکت کے صرف چند ہفتوں بعد، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان آرمی چیف کی میزبانی کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل کی جانب سے پاکستان کو غیر معمولی شراکت دار کہنا بھارت میں شدید تحفظات کو جنم دے رہا ہے۔ ارور کی ٹویٹ بظاہر ایک سوال ہے مگر درحقیقت بھارت کی عالمی سطح پر ناکامی کا کھلا اعتراف ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کی کوششوں کے باوجود، امریکہ کی جانب سے پاکستان کو مسلسل اہمیت دینا بھارت کی خارجہ پالیسی کی کمزوری کو نمایاں کر رہا ہے۔دوسری طرف معروف بھارتی اداکار پرکاش راج نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بیکار، بے شرم، سنگدل اور بصارت سے محروم وزیراعظم ہے۔

یہ بیان اس تنقیدی لہر کا حصہ ہے جو بھارت کے اندرونی حلقوں میں بھی مودی سرکار کی سفارتی حکمت عملی پر پھیل رہی ہے۔ سفارتی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر بھارت کے اپنے صحافی اور مبصرین امریکہ کی پالیسیوں سے نالاں ہیں، تو بین الاقوامی برادری بھارت کے شور شرابے پر کیسے اعتبار کرے گی۔ بھارت جس امریکہ کو کل تک اپنا اسٹریٹیجک پارٹنر ہتا رہا، آج اسی پر الزام تراشی کر رہا ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی اب بیانات، جذبات اور ٹویٹس کے رحم و کرم پر چل رہی ہے۔

شیو ارور جیسے معروف دفاعی صحافی کی تنقید اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ بھارت کی سفارتی حکمت عملی محض فریب ثابت ہو رہی ہے، اور عالمی سطح پر اسے پاکستان کے مقابلے میں خاطر خواہ حمایت نہیں مل پا رہی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت عالمی برادری میں اپنی ساکھ بحال کرنا چاہتا ہے تو اسے دوسروں پر الزام دھرنے کے بجائے خود احتسابی کرنی ہو گی۔ دنیا بھارت کی شکایات سن سن کر تھک چکی ہے ۔ اور اب بھارت کا اپنا میڈیا بھی انہی شکایات کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات