Live Updates

اسٹیٹ بینک اور اس کے ذیلی اداروں میں توہین عدالت کا مرتکب ہونا انصاف کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے ، لیاقت ساہی

سی بی اے یونین ورکرز کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو اُجاگر کرے،جنرل سیکریٹری ڈیمو کریٹک ورکرز یونین سی بی اے

ہفتہ 14 جون 2025 21:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2025ء) لیاقت علی ساہی سیکریٹری جنرل ڈیموکریٹک ورکرز یونین (سی بی ای) اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایس بی پی ۔ بیکنگ سروسز کارپوریشن نے محمد بوٹا کے کنٹریکٹ کو رینول نہ کئے جانے پر ورکرز سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ بیس سالوں سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور اس کے ذیلی اداروں میں آفسران کیڈرز میں مستقل بنیادوں پر بھرتیاں کی جا رہی ہیں لیکن کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں کنٹریکٹ اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ پر بھرتیاں کرکے ملک دستور کی نہ صرف خلاف ورزی کی جارہی ہے بلکہ ایمپلائمنٹ اسٹینڈنگ آرڈر1968 کی بھی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور اس کے ذیلی اداروں کی انتظامیہ انصاف کی دھجیاںطاقت کے ب بوتے پر بکھیررہی ہے ان غیر منصفانہ پالیسیوں کے خلاف ڈیمو کریٹک ورکرز یونین مسلسل جدوجہد کر رہی ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ملک کا مرکزی بینک ہے اور چوبیس کروڑ عوام کی امانتوں کا امین ہے اگر اپنے ادارے میں محنت کشوں کو انصاف فراہم نہیں کرسکتے اور طاقت بل بوتے پر محنت کشوں کے بنیادی حقوق کو سلب کرے گی تو اس کی میرٹ اور شفافیت کے سوال نہ صرف ملکی سطح پر کھڑے ہونگے بلکہ بین القوامی سطح پر بھی تنقید ہوگی چونکہ آئی ایل او کنویشن 87 اور 98 حکوی مت نے Ratifiedکیا ہوا ہے اس کے تحت ملک بھر کے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے ادارے پابند ہیں کہ ورکرز کو ٹریڈ یونین کا حق فراہم کریں اور سی بی اے بننے کا موقع فراہم کریں اگر ان صحت من سرگرمیوں کو اداروں کو انتظامیہ روکے گی تو آئی ایل او کنویشن کی خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محمد بوٹا سی بی اے کے عہدیدار ہیں سیالکوٹ آفس میں کنٹریکٹ پر ہیں جس نے ریاست کے قوانین کی روشنی میں این آئی آر سی لاہور بینچ میں درخواست دی کہ ایمپلائمنٹ اسٹینڈنگ آرڈر 1968 کے تحت میں تمام شرائط مسقل ہونے کیلئے مکمل کرچکا ہوں مجھے مستقل کیا جائے اس پر معززعدالت نے ان کی پٹیشن کو ایڈمٹ کرتے ہوئے ان کی ملازمت کے سلسلے واضح آرڈر جاری کیا کہ کوئی Reversal آرڈر انتظامیہ نہیں کرے گی اس کے باجود جب کنٹریکٹ رینول کا وقت آیا تو ابھی تک انتظامیہ نے ان کا کنٹریکٹ رینول نہیں کیا بلکہ ان کو ڈیوٹی سے روک کر توہین عدالت کی مرتکب ہوئی ہے ۔

اس سلسلے میں گورنر اسٹیٹ بینک کو بھی سی بی اے کی طرف سے تحریری طور پر نشاندھی کی ہے کہ بی ایس سی کی انتظامیہ توہین عدالت کرکے ادارے کی ساکھ کو داؤ پر لگا رہی ہے اس کا نوٹس لیا جائے ، اگر عدالتوں کے فیصلوں کو ادارے تسلیم نہیں کریں گے تو ملک میں جنگل کا قانون تصور کیا جائے گا ہم سمجھتے ہیں کہ این آئی آر سی کے چیئرمین، وزیراعظم پاکستان ، پارلیمنٹ ، پاکستان بار کونسل، مزدور، صحافی اور سول سوسائیٹی کی تنظیموں کیلئے بھی باعث تشویش ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور اس کے ذیلی اداروں کی انتظامیہ عدالتوں کا مذاق اُڑا رہی ہیں اور اپنے غیر آئینی فیصلوں کو طاقت کے بل بوتے پر تسلیم کروانا چاہتی ہیں اس پر گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جناب محمد جمیل کو غور فکر کرنا ہوگا ان کی سربراہی میں پہلی مرتب ادارے کی طرف سے توہین عدالت کی گئی اس کا نوٹس لیا جائے سی بی اے یونین تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کے سامنے محنت کشوں کے ساتھ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور اس کے ذیلی اداروں میں ناانصافیوں کو اُجاگر کرے گی۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات