Live Updates

بھارتی میڈیاطیارہ حادثے کو ترکیہ کے خلاف ہتھیارکے طورپر استعمال کررہا ہے

ہفتہ 14 جون 2025 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جون2025ء) جنگی جنون میں مبتلا بھارتی میڈیا ترکیہ کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے حالیہ طیارہ حادثے کو ایک ہتھیارکے طورپر استعمال کررہا ہے اورکسی تحقیقات اورثبوت کے بغیرترکیہ اورپاکستان کے خلاف ایک سیاسی بیانیہ گھڑرہا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق12جون 2025کو ایئر انڈیا کی پرواز 171ایک المناک حادثے کا شکار ہوئی اورحادثے کے فوراً بعد ارنب گوسوامی اور برکھا دت جیسی بھارتی میڈیا کی معروف شخصیات نے تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی بغیر کسی مصدقہ ثبوت کے ایک سیاسی بیانیہ گھڑ لیا جس میں بالواسطہ طور پر ترکیہ اور پاکستان کو اس سانحے کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔

ارنب گوسوامی نے اپنے ٹی وی پروگرام میں کہا کہ مجھے ایسے طیارے میں سفر کرنا محفوظ محسوس نہیں ہوتا جس کی دیکھ بھال''ٹیکنک''جیسی کسی ترک کمپنی کے ذمے ہو۔

(جاری ہے)

یہ کمپنی ترک حکومت کی ملکیت ہے جس کے سربراہ طیب اردوان بھارت مخالف اور پاکستان کے حامی ہیں۔ اگر ہم اپنے طیارے پاکستان میں سروس کے لیے نہیں بھیجتے تو ترکیہ جیسے دشمن ملک میں کیوں بھیجیں؟بھارتی صحافی برکھا دت جوحالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران جھوٹی رپورٹنگ میں سب سے اوپر رہیں،وہ آلودہ تیل کے ذریعے تخریب کاری کو طیارہ حادثے کی ممکنہ وجہ قراردے رہی ہیں۔

ارنب گوسوامی کے اس جذباتی بیان سے براہِ راست ترک کمپنی ٹیکنک کو نشانہ بنا یاگیاہے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ادارے ای اے ایس اے سے تصدیق شدہ مرمت ، بحالی اوردیکھ بھال فراہم کرنے والی کمپنی ہے اور جس پر نیٹو اور یورپی یونین کے ممالک سمیت 100سے زائد عالمی ایئرلائنز بھروسہ کرتی ہیں۔اب تک ڈی جی سی اےیا آئی سی اے او سمیت کسی بھی شہری ہوابازی کے ریگولیٹریا تفتیشی ٹیم نے ترک کمپنی ٹیکنک کو اس حادثے یا کسی سابقہ ایئر انڈیا واقعے سے نہیں جوڑا ہے۔

اس کے باوجود یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ترک حکومت کے سیاسی رجحانات نہ کہ فنی کارکردگی طیاروں کی حفاظت کا پیمانہ ہونے چاہئیں۔ یہ صحافت نہیں بلکہ تعصب پر مبنی الزام تراشی ہے۔رائٹرز کی ایک تجزیاتی رپورٹ نے اس جانب درست تجزیہ پیش کیا ہے کہ حادثے کا شکار بوئنگ 787طیارہ 2014میں فراہم کیا گیا تھا جو اب 11سال پرانا ہے اور ایسے بیڑے کا حصہ ہے جسے آپریشنل ایشوز، پرانے نظاموں اور مرمت میں تاخیر جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔

خود بوئنگ بھی بین الاقوامی جانچ کے مراحل سے گزرا ہے۔ اپریل 2024میں'' سیفٹی وِسل بلوئر'' سیم صالح پور نے 787ڈریم لائنر کی تیاری میں کوالٹی کنٹرول کی سنگین ناکامیوں کا انکشاف کیا جن میں ناقص ڈرلنگ، غائب پرزے اور فیوزلاج کے خلا ء شامل تھے۔ ان خدشات کی توثیق جان بارنیٹ جیسے سابق ماہرین نے بھی کی۔ اس کے علاوہ متعدد انجینئرز بھی خبردار کر چکے ہیں کہ ڈریم لائنر میں ساختی مسائل سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

یہ خدشات اس وقت ایف اے اے اور این ٹی ایس بی کے تحت زیرِ تفتیش ہیں لیکن بھارتی میڈیا اس کا ذکر بھی نہیں کرتا اورنہ مودی حکومت سے سوال پوچھا جارہا ہے کہ جب دنیا بھر کے ماہرین متعدد بار بوئنگ طیاروں کی فنی خرابیوں کے بارے میں واضح طور پہ آ گاہ کر چکے ، تو ایئر انڈیا نے بوئنگ اور ایئربس سے 70ارب ڈالر کا 1,000سے زائد طیاروں کا معاہدہ کیوں کیا؟ ایئر انڈیا کی اپنی تاریخ میں 13مہلک حادثات اور 20سے زائد غیر مہلک واقعات شامل ہیں جن کی بنیادی وجوہات اکثر پائلٹ کی غلطی، اندرونِ ملک دیکھ بھال میں کوتاہی یا کاک پٹ میں ایشوز رہے ہیں نہ کہ غیر ملکی ادارہ ایم آر او ان کاذمہ دارہے۔

ایئر انڈیا نے مالی سال 2023-24میں 52کروڑ ڈالر کا خسارہ ظاہرکیا جو کہ انتظامی سرمایہ کاری کے فقدان اور انتظامی مسائل کی غمازی کرتا ہے۔ حالیہ طیارہ حادثہ پہلا مہلک واقعہ نہیں ہے لیکن بھارتی میڈیا شخصیات فنی خامیوں یا ریگولیٹری کمزوریوں کی جانچ کے بجائے مسلسل اسے ترکیہ کے پاکستان سے تعلقات سے جوڑنے پر تلی ہوئی ہیں۔محض پاکستان سے تعلق کی بنیاد پر ترکیہ کو بھارت کے اندرونی ہوابازی بحران میں گھسیٹنا جس طرح گوسوامی نے کیا ،بھارت کی ساکھ کو IATA، UNGA اور G20جیسے بین الاقوامی فورمز پر نقصان پہنچا سکتا ہے۔

جنگ پسندی پر مبنی صحافت کے علمبرداروں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے احمقانہ تجزیے کیوجہ سے کسی نیٹو رکن ملک پر بغیر ثبوت کے الزام تراشی کے الٹے اثرات ہوسکتے ہیں۔ترکیہ کو مکمل حق حاصل ہے کہ وہ بھارت کے موقف کو بین الاقوامی سطح پر چیلنج کرے۔ایک قومی سانحے کو ہتھیار بنا کر ترکیہ اور پاکستان کو نشانہ بنانے سے نہ صرف اصل مسائل سے عوامی توجہ ہٹائی جارہی ہے بلکہ سفارتی آداب کو بھی مجروح کیا جارہاہے ۔

اس طرح بھارت کے ہوابازی کے حفاظتی نظام پر عوامی اعتماد متزلزل ہورہا ہے۔13جون 2025کو ایئر انڈیا کی ہانگ کانگ-فوکٹ-دہلی پرواز کو بم کی اطلاع موصول ہونے کے بعد حفاظتی اقدام کے طور پر واپس فوکٹ ایئرپورٹ کی جانب موڑ دیا گیا۔ اس واقعے کے پس پردہ حقائق ان افراد کے بیانات سے جڑتے نظر آتے ہیں جو بھارت میں جھوٹی خبروں کے ذریعے جنگی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن میں ارنب گوسوامی اور برکھا دت جیسی میڈیا شخصیات شامل ہیں جو پہلے ہی اشتعال انگیز بیانیے کو فروغ دے رہی ہیں۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات