Live Updates

پہلگام حملے کے بعد بی جے پی حکومت نے فوری طور پر پاکستان اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا،پرشانت بھوشن،مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک ماہ کے عرصے میں دوہزارسے زائدمکانات مسمار کئے گئے ،سچتراوجین

اتوار 15 جون 2025 13:00

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جون2025ء) بھارت میں تاریخی مقدمات کی قیادت کرنے والے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہاہے کہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے سیاسی فائدے کے لیے جان بوجھ کر پہلگام حملے کو استعمال کر رہی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پرشانت بھوشن نے امریکی کانگریس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آج بھارت میں بی جے پی کی سیاست کا انحصار مسلمانوں ،عیسائیوں اوردیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلانے پر ہے۔

پہلگام حملے کے فورا بعد بھارتی حکومت کی طرف سے یہ جاننے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی کہ اصل دہشت گرد کون ہیں بلکہ فوراًً پاکستان اوربھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے پرتوجہ مرکوز کر دی گئی۔انہوں نے کہاکہ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں نفرت پر مبنی جرائم کے تقریبا تمام واقعات بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں پیش آئے ہیں ۔

(جاری ہے)

جن میں اترپردیش میں 43، مہاراشٹر میں 24، اتراکھنڈ میں 24، مدھیہ پردیش میں20 واقعات پیش آئے اوران تمام ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے اور اپوزیشن کی حکومت والی ریاستوں میں بہت کم واقعات پیش آئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کس طرح وزیر اعظم نریندر مودی پہلگام جانے کے بجائے سیدھے بہار گئے جہاں انتخابات ہونے والے ہیں اور اپنی سیاسی ریلیوں میں حمایت حاصل کرنے کے لئے پہلگام حملے کا استعمال کیا۔ دی پولس پروجیکٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور جدید بھارت کے بارے میں معروف کتابوں کی مصنفہ سچترا وجین نے اپنی بریفنگ میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کو اچانک ردعمل کے بجائے ایک مربوط منصوبے کا حصہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ تشدد کی تجربہ گاہیں ہیں جو ملک بھر میں مختلف جگہوں پر بنائی گئی ہیں اور ان کی نقل تیار کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ منظم انداز میں ہورہاہے۔ یہ ریاست کی حمایت سے ہورہا ہے اوریہ اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ ریاست نے اسے ختم کرنے کے لیے اقدامات نہیں کئے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مسماری کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اگر میرے اعداد و شمار درست ہیں تو ہمارے پاس غیر قانونی مسماری مہم کے ایک حصے کے طور پر کشمیر میں 2000سے زیادہ مکانات منہدم کئے گئے ہیں۔

ایک ممتاز ماہر تعلیم اور انسانی حقوق کے وکیل پروفیسر اپوروانند نے مسلمانوں کی آوازوںخاص طور پر دانشوروں اور ماہرین تعلیم کو خاموش کرنے کے لیے ایک وسیع مہم سے خبردار کیا۔ انہوں نے اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کے کیس کا حوالہ دیا جنہیں پہلگام حملے پر حکومت کے جنگی جنون پر تنقید کرنے والی فیس بک پوسٹس پر گرفتار کیا گیا تھا۔

پروفیسر اپوروانند نے کہا کہ مسلمانوں سے خاموش رہنے کے لئے کہاجارہا ہے اور مسلمانوں کا بولنا یا سوچنا موجودہ بھارت میں بہت خطرناک چیز بن گئی ہے۔انہوں نے بھارتی اداروں کے ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے پر تشویش کااظہارکیا جن میں بیوروکریسی کے ساتھ ساتھ فوج اور عدلیہ بھی شامل ہیں ۔ بریفنگ کا اہتمام انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے کیاتھا جن میں جینوسائیڈ واچ، ورلڈ ودآئوٹ جینوسائیڈ، ہندوز فار ہیومن رائٹس، دی ہیومنزم پروجیکٹ آسٹریلیا اور انڈین امریکن مسلم کونسل شامل ہیں۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات