اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جون 2025ء) جی سیون اجلاس میں شرکت کے لیے کینیڈا، امریکہ، فرانس، اٹلی، جاپان، جرمنی، برطانیہ اور یورپی یونین سمیت کئی دیگر ممالک کے سربراہان مملکت کینیڈا کے راکیز پہنچ چکے ہیں، جہاں یہ تین روزہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
جی سیون رہنماؤں کے اجلاس میں اسرائیل اور ایران تنازعہ ایجنڈے کے سب سے اوپر رہنے کی توقع ہے، جبکہ میزبان ملک کینیڈا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تصادم سے بچنے کی کوشش بھی کرے گا۔
کینیڈا میں جی سیون سمٹ میں بھارت چھ برسوں میں پہلی بار مدعو نہیں
اجلاس کے اہم موضوعات
کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کا کہنا ہے کہ ان کی ترجیحات میں امن و سلامتی کو مضبوط بنانا، معدنی سپلائی کی اہم زنجیریں بنانا اور ملازمتیں پیدا کرنا ہیں۔
(جاری ہے)
لیکن توقع ہے کہ سربراہی اجلاس کے دوران امریکی ٹیرف اور مشرق وسطیٰ اور یوکرین کے تنازعات جیسے مسائل پر بہت زیادہ توجہ دی جائے گی۔
مارک کارنی کے دفتر نے گزشتہ ہفتے اجلاس کے ایجنڈے کے موضوعات کی فہرست جاری کی تھی، جس کے مطابق بات چیت کا مرکز تین اہم موضوعات ہوں گے۔
اول: غیر ملکی خطرات کے پیش نظر امن اور سلامتی کو تقویت دینا، دوم: بین الاقوامی جرائم اور جنگل کی آگ کے بڑھتے ہوئے خطرات اور توانائی کی حفاظت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سمیت انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور معیشتوں کو فعال کرنے کے لیے نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔
شام کی تازہ ترین صورتحال پر جی سیون ممالک کا تبادلہ خیال
دیگر موضوعات میں یوکرین میں امن کے امکانات پر غور و فکر اور سلامتی اور خوشحالی کو تقویت دینے کے لیے غیر یورپی یونین کے شراکت داروں کی تلاش جیسے دیگر تنازعات بھی اس میں شامل ہیں۔
جرمن چانسلر نے کیا کہا؟
جرمن چانسلر فریڈرش میرس اتوار کو کینیڈا پہنچے اور شام کو بات چیت کے لیے کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی سے ملاقات کی۔
اپنی روانگی سے قبل انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ سربراہی اجلاس کے اہم موضوعات اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازعہ، یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششیں اور امریکہ کے ساتھ تجارتی تنازع اور نقل مکانی ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے یا رکھنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
پوٹن کا یوکرین سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ اور امن کے لیے سربراہی کانفرنس
جرمن چانسلر نے کہا،"اسرائیل کو اپنے وجود اور اپنے شہریوں کی سلامتی کے دفاع کا حق حاصل ہے" اور ایران کا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام اسرائیل کے لیے ایک وجودی خطرہ ہے۔
پیر اور منگل کے روز میرس جاپان، آسٹریلیا، بھارت، برازیل اور جنوبی افریقہ کے رہنماؤں کے ساتھ بھی دو طرفہ بات چیت کرنے والے ہیں۔
مہاجرت اور مصنوعی ذہانت جی سیون سمٹ کے اہم موضوعات
ٹرمپ کی واپسی کے بعد جی سیون کا پہلا اجلاس
گروپ آف سیون کے رہنماؤ کا یہ اجتماع امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں واپس آنے کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس ہے۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ کینیڈا نے ایک جامع مشترکہ حتمی بیان جاری کرنے کے خیال کو مسترد کر دیا ہے اور اس کے بجائے وہ اجلاس پر ایک خلاصہ جاری کرے گا۔
اوٹاوا یونیورسٹی کے بین الاقوامی امور کے پروفیسر رولینڈ پیرس، جو ٹروڈو کے خارجہ پالیسی کے مشیر تھے، نے کہا، "یہ ایک کامیاب میٹنگ ہو گی اگر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس کوئی ایسا دھماکہ خیز معاملہ نہ ہو، جس سے پورے اجتماع میں خلل پڑے۔
"آخری بار جب کینیڈا نے 2018 میں، ٹرمپ کی پہلی میعاد کے دوران، اس اجلاس کی میزبانی کی تھی، تو امریکی رہنما نے اس وقت کے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کو "انتہائی بے ایمان اور کمزور" قرار دیا اور پھر کیوبیک میں منعقدہ سمٹ بیچ میں ہی چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
امریکی صدر اور ان کے یورپی اتحادیوں کے درمیان کئی امور پر اختلافات ہیں، اس لیے اس بار کے اجلاس کے بھی ہنگامہ خیز رہنے کی توقع ہے۔
جی سیون سربراہی اجلاس میں اہم فیصلے
گرین لینڈ پر فرانس کے صدر کا موقف
فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں کا کہنا ہے کہ گرین لینڈ کے لیے امریکی صدر کی دھمکیاں "وہ نہیں ہے، جو اتحادی کرتے" ہیں۔ ماکروں خود مختار جزیرے کا ایک مختصر دورہ کرنے کے بعد نیویارک پہنچے۔
انہوں نے نیویارک میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ گرین لینڈ کی "خودمختاری اور علاقائی سالمیت" کے لیے "فرانس اور یورپی یونین کی یکجہتی" کا اظہار کرنے کے لیے وہ آرکٹک جزیرے کا دورہ کر رہے تھے۔
گرین لینڈ ڈنمارک کا ایک خود مختار علاقہ ہے، جس کے پاس آزادی کا اعلان کرنے کا حق ہے۔ گرین لینڈ اور ڈنمارک دونوں حکومتوں کا کہنا ہے کہ یہ فروخت کے لیے نہیں ہے اور صرف گرین لینڈ والے ہی اپنے مستقبل کا تعین کر سکتے ہیں۔
ادھر صدر ٹرمپ سکیورٹی کے لیے اس کی اہمیت کا حوالہ دے کر گرین لینڈ کو امریکہ کی تحویل میں لینے کی باتیں کرتے رہے ہیں۔
سربراہی اجلاس میں کئی دیگر ممالک کی شرکت کی توقع
یوکرین، میکسیکو، بھارت، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا اور برازیل کے رہنما بھی جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے مفادات کو اجاگر کرنے کے لیے ٹرمپ کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کرنا چاہتے ہیں۔
خاص طور پر دلچسپی یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اور ٹرمپ کے درمیان ممکنہ ملاقات میں ہے۔ فروری کے آخر میں ان کی آخری طویل ون ٹو ون ملاقات ٹرمپ، زیلینسکی اور نائب امریکی صدر جے ڈی وینس کے درمیان ایک تماشہ بن گئی تھی۔
ادارت: جاوید اختر