Live Updates

پاکستانی قوم ایران کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہی: لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری

پیر 16 جون 2025 20:24

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جون2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ایک اہم پریس کانفرنس میں ایران سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم ایران کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ مزید برآں لاہور چیمبر نے وفاقی بجٹ 2025-26 میں شامل بعض تجاویز، بالخصوص شق 37AA، پر کاروباری برادری کے سنگین تحفظات کا اظہار بھی کیاہے۔

پریس کانفرنس کی صدارت لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد نے کی جبکہ سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان، نائب صدر شاہد نذیر چودھری، سابق صدور میاں انجم نثار، محمد علی میاں اور سابق نائب صدر فہیم الرحمٰن سہگل بھی شریک ہوئے۔ ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔پریس کانفرنس کے شرکاء نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم مکمل طور پر ایران کے ساتھ کھڑی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اسرائیل کو عالمی امن کے لیے ایک ناسور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ظلم کے مقابلے میں پاکستانی عوام ایران کے ساتھ آہنی دیوار کی مانند کھڑے ہیں۔مزید برآں پریس کانفرنس کے شرکاء نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 37AA پر گہری تشویش کا اظہار کیا جس کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بغیر وارنٹ گرفتاری سمیت غیر معمولی اختیارات دیے گئے ہیں۔

شرکاء نے ان اختیارات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات کاروباری ماحول میں خوف، عدم اعتماد اور بے یقینی کو جنم دیں گے۔صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہا کہ کاروباری طبقہ قربانی کا بکرا نہیں ہے اور بیوروکریسی کی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے انہیں استعمال نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر روز تقریباً چار ارب روپے "سپیڈ منی" کی صورت میں کرپشن کی نذر ہو رہے ہیں ۔

انہوں نے سرکاری اداروں کی تباہی کا ذمہ دار بیوروکریسی کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان اداروں کے خسارے کاروباری برادری کے ٹیکسوں سے پورے کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 80 ارب روپے کی سولر پینلز کی اوور انوائسنگ اور 565 ارب روپے کے ریفنڈ اسکینڈل کی تحقیقات کون کرے گا میاں ابوذر شاد نے لاہور میں ایف بی آر افسران کے درمیان مبینہ رشوت کے تنازع پر اسلحہ نکالنے کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ آیا اس پر کوئی کارروائی کی گئی ہی انہوں نے کہا کہ 8200 ارب روپے سے بجٹ قرضوں اور سود کی ادائیگی پر استعمال ہورہا ہے ہو رہی ہے، لیکن یہ قرضے لیے کس نے، اس کا کوئی حساب نہیں۔

انہوں نے ان قرضوں کا فوری آڈٹ کروانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 برسوں میں پاکستان کو 24 ہزار ارب روپے آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجز کی مد میں اور 25 ہزار ارب روپے انڈر انوائسنگ و اسمگلنگ کی وجہ سے نقصان برداشت کرنا پڑا، لیکن ان نقصانات کے ذمہ داروں کا اب تک تعین نہیں کیا گیا۔سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان اور نائب صدر شاہد نذیر چودھری نے کہا کہ ناقص پالیسیوں اور بڑھتی ہوئی بے یقینی کے سبب پاکستان میں خطرناک حد تک سرمایہ بیرونِ ملک منتقل ہو رہا ہے۔

سرمایہ کار ناقابلِ پیشگوئی حکومتی اقدامات اور بیوروکریسی کی من مانیوں سے تنگ آ کر سرمایہ ملک سے باہر منتقل کر رہے ہیں۔ سابق صدر میاں انجم نثار نے بھی شق 37AA کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی بھی صورت میں قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو ایسے اختیارات دینے سے رشوت ستانی، ہراسانی اور ریاست و کاروباری طبقے کے درمیان بداعتمادی بڑھے گی۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہوش کے ناخن لے اور پہلے ہی مہنگائی اور بلند کاروباری لاگت سے نبرد آزما تاجروں کے لیے مزید رکاوٹیں نہ کھڑی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے محصولات اور وسائل کے ضیاع کو روکے، نہ کہ تاجروں کو نشانہ بنائے۔سابق صدر محمد علی میاں نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایف بی آر کے بڑھتے اختیارات پر سوالات اٹھائے۔

انہوں نے تجویز دی کہ چیئرمین ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ تاجروں پر الزامات لگانے کے بجائے لاہور چیمبر کے صدر کے ساتھ براہِ راست مناظرہ کریں۔ انہوں نے نان رجسٹرڈ افراد کے بینک اکاؤنٹس فریز کرنے، جائیداد خریدنے پر پابندی لگانے اور جب چاہے بینک اکاؤنٹس سے رقوم نکالنے جیسے اقدامات کو غیر قانونی اور ناقابل برداشت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے اہلکاروں کو سات تلواریں تھما دی گئی ہیں، اور کاروباری طبقے کو نشانہ بنانے سے پہلے ایف بی آر کو اپنے ادارے سے کالی بھیڑوں کا صفایا کرنا ہوگا۔

پریس کانفرنس کے تمام شرکاء نے متفقہ طور پر ایران کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستانی عوام اور کاروباری برادری ایران کے ساتھ جارحیت، ناانصافی اور غیر ملکی مداخلت کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ایران کی حمایت میں مضبوط سفارتی اقدامات اٹھائے جائیں اور مظلوم اقوام کے حقوق کی ترجمانی کی جائے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات