پاکستان اور متحدہ عرب امارات کا گورننس، ادارہ جاتی بہتری اور جدید نظم و نسق کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مفاہمتی معاہدے پر دستخط

پیر 16 جون 2025 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2025ء) پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے پیر کو اہم پیش رفت کے تحت گورننس، ادارہ جاتی بہتری اور جدید نظم و نسق کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک مفاہمتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ "حکومتی ترقی اور ادارہ جاتی تجربات کے تبادلے" سے متعلق ہے جس پر اسلام آباد میں ایک پروقار تقریب کے دوران دستخط کیے گئے۔

معاہدے کے تحت ترقیاتی منصوبہ بندی، انسانی وسائل کی بہتری، شہری سہولیات کے نظم و نسق، پبلک سیکٹر میں اصلاحات اور سائنس و ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبہ جات میں تجربات، مہارت اور حل کی منتقلی ممکن بنائی جائے گی تاکہ اداروں میں جدت اور موثریت کو فروغ دیا جا سکے۔متحدہ عرب امارات کے وفد کی قیادت نائب وزیر برائے مسابقتی امور و تبادلہ علم عبداللہ ناصر لوطہ نے کی جبکہ پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حمد عبید الزعابی اور نالج ایکسچینج پروگرام کے سینئر حکام بھی ان کے ہمراہ تھے۔

(جاری ہے)

معاہدے کے بعد وفد نے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال سے ملاقات کی۔ پروفیسر احسن اقبال نے وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کا عملی اظہار قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنے متحدہ عرب امارات کے بھائیوں کی میزبانی کو باعث فخر سمجھتے ہیں۔ یہ معاہدہ گورننس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، اداروں کو مضبوط بنانے اور عوامی خدمات کو بہتر بنانے کے ہمارے مشترکہ عزم کا غماز ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ خیرسگالی سے بڑھ کر ایک دیرپا ادارہ جاتی تعاون کی بنیاد رکھتا ہے جس کا مقصد زیادہ جوابدہ، موثر اور جدید سوچ کے حامل سرکاری نظام کی تعمیر ہے۔وفاقی وزیر نے اس موقع پر پاکستان میں جاری متعدد اصلاحاتی اقدامات کا ذکر کیا جن میں گورننس انوویشن لیب، سائنس و ٹیکنالوجی فار انجینئرنگ اینڈ ڈویلپمنٹ (ایس ٹی ای ڈی)، پاکستان انوویشن فنڈ اور کوانٹم ویلی پروجیکٹ شامل ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ تمام کوششیں "اڑان پاکستان" فریم ورک کے تحت جاری ہیں جو پاکستان میں ادارہ جاتی تجدید، پالیسی اصلاحات اور سائنسی بنیادوں پر ترقی کے لیے ایک مربوط منصوبہ ہے۔وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور کہا کہ پاکستان ایک ایسے نئے دور کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں گورننس میں جدیدیت، شفافیت اور نتائج پر مبنی کارکردگی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

متحدہ عرب امارات کے ساتھ اشتراک اس سفر کو مزید تقویت دے گا۔پروفیسر احسن اقبال نے متحدہ عرب امارات کے "ابو ظہبی اکائونٹیبلٹی اتھارٹی (اے ڈی اے اے)" کے ماڈل کو موثر اور جدید احتسابی نظام کی بہترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ادارے بھی ایسے نظام سے استفادہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حکومت سول سروس اصلاحات کے ایک مربوط خاکے کو حتمی شکل دے رہی ہے جس کا مقصد ایک ایسا نظام تشکیل دینا ہے جو عوامی خدمت، کارکردگی اور جوابدہی پر مبنی ہو۔

اجلاس میں سیکریٹری پلاننگ اویس منظور سمرا، چیف اکانومسٹ ڈاکٹر امتیاز احمد، وائس چانسلر پائیڈ ڈاکٹر ندیم جاوید اور پلاننگ کمیشن کے ارکان نے شرکت کی۔یہ معاہدہ محض دو حکومتوں کے درمیان تکنیکی تعاون نہیں بلکہ ایک وژن کی بنیاد ہے ، ایسا وژن جو ترقی یافتہ، سیکھنے والے اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار اداروں کی تشکیل کے لیے دونوں برادر ممالک کو ایک ساتھ لے کر چلتا ہے۔