چیئرپرسن سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کا اجلاس، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا جائزہ لیا گیا

منگل 17 جون 2025 20:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جون2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کا اجلاس منگل کو چیئرپرسن سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں مالی سال 2025-26 کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے دوران کمیٹی نے فیض احمد فیض کمپلیکس، نارووال کی تعمیر اور علامہ اقبال کلچرل اینڈ ریسرچ سنٹر، سیالکوٹ کے قیام جیسے منصوبوں پر تحفظات کا اظہار کیا۔

یہ منصوبے نیشنل ہیریٹیج و کلچر ڈویژن کے تحت شامل کئے گئے ہیں۔ کمیٹی کا مؤقف تھا کہ موجودہ مالی مشکلات کے پیش نظر حکومت کو نئے ادارے قائم کرنے کی بجائے ثقافتی ورثے کے تحفظ پر توجہ دینی چاہئے۔ کمیٹی نے "زرعی تحقیقاتی ادارہ، شیخوپورہ" اور "پاکستان ماڈل ایگریکلچر ریسرچ سنٹر" جیسے منصوبوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا جو وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے پی ایس ڈی پی میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے سفارش کی کہ وزارت کو نئے ادارے قائم کرنے کی بجائے موجودہ زرعی تحقیقی مراکز کی استعداد کار بڑھانے پر توجہ دینی چاہئے۔سپارکواور پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے منصوبوں کا جائزہ لیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ کئی منصوبے فنڈزکی عدم فراہمی کی وجہ سے مکمل نہیں ہو سکے۔ کمیٹی نے وزارتِ منصوبہ بندی کو سفارش کی کہ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے فنڈز فراہم کئے جائیں۔

اسی طرح پاور ڈویژن نے بھی غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے منصوبوں کے لئے فنڈز کی درخواست کی۔ حکام نے بتایا کہ تین منصوبوں کے لئے غیر ملکی فنانسنگ کی منظوری مل چکی ہے لیکن انہیں پی ایس ڈی پی 26۔2025 میں شامل نہیں کیا گیا۔ کمیٹی نے ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے بھی فنڈز کی فراہمی کی سفارش کی۔آبی وسائل سے متعلق منصوبوں پر گفتگو کرتے ہوئے حکام نے آگاہ کیا کہ رواں مالی سال میں 70 منصوبوں میں سے 19 مکمل ہو چکے ہیں اور نئے مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں کوئی نیا منصوبہ شامل نہیں کیا گیا۔

تاہم حکام نے "انڈس کمیشن آف پاکستان" اور "فلیڈ کوآرڈینیشن" کے منصوبوں کو شامل کرنے کی درخواست کی۔ کمیٹی نے ان منصوبوں کو اہمیت کے پیش نظر بغیر اضافی فنڈز کے شامل کرنے کی سفارش کی۔اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی ) کے منصوبوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ زیادہ تر نئے منصوبے صرف پنجاب میں شروع کئے جا رہے ہیں۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ نئے منصوبوں میں تمام صوبوں کے درمیان توازن رکھا جائے کیونکہ ایچ ای سی کا دائرہ کار کسی ایک صوبے تک محدود نہیں۔

وزارت قومی صحت خدمات، ضوابط و ہم آہنگی نے کمیٹی کو فنڈز کے عدم استعمال سے متعلق آگاہ کیا۔ حکام نے بتایا کہ اے جی پی آر کی جانب سے مسلسل بلوں کی منظوری میں رکاوٹ کے باعث فنڈز کا بڑا حصہ استعمال نہیں ہو سکا۔ کمیٹی نے اس معاملے کے حل کے لئے اے جی پی آر اور وزارت خزانہ کے حکام کو اگلے روز کے اجلاس میں مدعو کرنے کا فیصلہ کیا۔اجلاس میں سینیٹرز شاہدہ ا عوان، سعدیہ عباسی، وزارت منصوبہ بندی و دیگر متعلقہ اداروں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔