Live Updates

صدر حیدرآباد چیمبر کا وفاقی بجٹ 2025-26 میں سیلز ٹیکس ایکٹ کی نئی دفعہ 37AA شامل کرنے پر سخت غم و غصے اور مذمت کا اظہار

منگل 17 جون 2025 21:55

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء)حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے قائم مقام صدر احمد ادریس چوہان نے وفاقی بجٹ 2025-26 میں سیلز ٹیکس ایکٹ کی نئی دفعہ 37AA شامل کرنے پر سخت غم و غصے اور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس ترمیم کے ذریعے ایف بی آر افسران کو بغیر وارنٹ کسی بھی تاجر، صنعتکار، کمپنی کے سی ای او، ڈائریکٹر یا سی ایف او کو محض شک کی بنیاد پر گرفتار کرنے کا اختیار دینا پاکستان کی تاریخ کا بدترین قانون ہے، جو نہ صرف آئین و قانون بلکہ انسانی اور کاروباری آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے، اِس دفعہ کے تحت ایف بی آر کے افسران کو کوئی عدالت یا عدالتی اِجازت لئے بغیر محض "شک" کی بنیاد پر گرفتاری اور 14 دن کی حراست میں رکھنے کا اختیار دیا گیا ہے، جو انصاف کے بنیادی اصولوں کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

یہ کیسا "فنانشل ریفارم" ہے جو سرمایہ کار کو گرفتار کر کے خوف کی فضا پیدا کر رہا ہی ایل بیان میں احمد ادریس چوہان نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان میں صنعت کار ہونا اب جرم ہی کیا حکومت واقعی کاروباری ترقی چاہتی ہے یا ملک میں سرمایہ کاروں کو بد دل کر کے مجبور کرنا چاہتی ہے کہ وہ اپنی صنعتیں بنگلہ دیش، ویتنام، ملائشیا یا متحدہ عرب امارات جیسے محفوظ اور کاروبار دوست ممالک میں منتقل کر دیں جہاں اِس نوعیت کی کوئی گرفتاری کی شقیں نہیں ملتیں آج دنیا بھر میں کاروباری آسانیوں کی بات کی جاتی ہے، جبکہ پاکستان میں تاجروں کو مجرم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی ترقی یافتہ یا ترقی پذیر ملک میں ایسا غیر قانونی اور بلا جواز قانون موجود نہیں کہ محض شک کی بنیاد پر ایف بی آر افسر کو گرفتاری کا اختیار دے دیا جائے۔

اگر کوئی فرد ٹیکس چوری میں ملوث ہو تو شفاف عدالتی نظام موجود ہے، ایف بی آر نہ کوئی عدالت ہے، نہ تحقیقاتی ادارہ اور نہ ہی گرفتاری کا مجاز فورم ہے، احمد ادریس چوہان نے کہا کہ اِس دفعہ کا اندراج "سرمایہ کشی" اور "معاشی دہشت گردی" کے مترادف ہے۔ جب تک یہ شق واپس نہیں لی جاتی، پاکستان کا کاروباری طبقہ نہ خود محفوظ ہو گا اور نہ ہی بیرونی سرمایہ کاری اِس ملک میں آئے گی، انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی فنانس کمیٹی نے بھی اِس شق پر اعتراض کیا اور قرار دیا کہ یہ "کریمنل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی)" کی خلاف ورزی اور آئینی تضاد ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ بجٹ میں تو ٹیکس نیٹ بڑھانے کی بات کی گئی ہے مگر اِس طرح کی گرفتاریوں سے ٹیکس دہندہ طبقہ مزید زیر زمین ہو جائے گا۔

لوگ مزید چھپ کر کاروبار کریں گے یا ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے، انہوں نے حکومت سے فوری مطالبہ کیا کہ دفعہ 37AA کو بجٹ سے نکال کر فوری واپس لیا جائے، ورنہ ملک بھر میں تاجروں، صنعتکاروں اور بزنس فورمز کی جانب سے مشترکہ آئینی و قانونی احتجاج کیا جائے گا، انہوں نے واضح کیا کہ تاجر طبقہ اپنے آئینی، معاشی اور انسانی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات