خلیل جبران کے قتل کی تحقیقات سے صحافی برادری مطمئن نہیں، قاضی فضل اللہ

پولیس نے ایف آئی آر میں حقائق مسخ کئے ،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جوڈیشل انکوائری تشکیل دیں،مرحوم کے یتیم بچوں کی مالی مشکلات اور سیکورٹی مسائل فوری حل کئے جائیں ،سابق صدر ٹرائبل یونین آف جرنلسٹس

بدھ 18 جون 2025 20:30

خیبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2025ء)ٹرائبل یونین آف جرنلسٹس کے سابق صدر قاضی فضل اللہ نے کہا ہے کہ صحافی خلیل جبران کے قتل کی تحقیقات سے صحافی برادری مطمئن نہیں، پولیس نے ایف آئی آر میں حقائق مسخ کئے ،پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جوڈیشل انکوائری تشکیل دیں،مرحوم کے یتیم بچوں کی مالی مشکلات اور سیکورٹی مسائل فوری حل کئے جائیں ۔

ان خیالات کا اظہار لنڈیکوتل جرگہ ہال میں منعقدہ صحافی خلیل جبران کے پہلی برسی کے موقع پر ٹرائیبل یونین آف جرنلسٹس کے سابق صدر قاضی فضل اللہ نے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2005 سے لیکر 2024 تک ٹرائیبل یونین آف جرنلسٹس کے 19 صحافی قتل کئے گئے۔ تاہم ستم بالائے ستم یہ کہ مقتول صحافیوں کے نہ قاتل گرفتار ہوئی اور نہ اس میں کسی قسم کی تفتیش کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لنڈیکوتل خیبر نیوز کے رپورٹر خلیل جبران کو ایک سال قبل اپنے آبائی علاقہ سلطان خیل میں دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ قاضی فضل اللہ نے کہا کہ کہ تھانہ لنڈیکوتل میں خلیل جبران کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تاہم اس میں اصل حقائق مسخ کئے گئے اور غلط رپورٹ درج کیا گیا جس میں مزید تفتیش کی گنجائش ختم ہوگئی لہذا پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ مقتول صحافی خلیل جبران کے قتل کے تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

قاضی فضل اللہ نے مزید کہا کہ خلیل جبران کے اہل خانہ نے خطرات کے باعث آبائی علاقہ لنڈیکوتل چھوڑ کر پشاور منتقل ہوئے تاہم اس کے باوجود ان کی خطرات میں کمی واقع نہیں ہوئے اور یہ کہ خلیل جبران کے لواحقین کو اس وقت مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ قاضی فضل اللہ نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ خلیل جبران شہید کے بچوں کے سیکورٹی انتظامات بھی کیا جائے اور ملی مشکلات کا بھی ازالہ کریں۔ انہوں نے کہ موجودہ حالات میں قبائلی اضلاع کے صحافی، صحافت کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اور صحافیوں کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔