Live Updates

ججز ٹرانسفر کیس، آئینی بینچ کا فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ ، مختصر فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا

بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل مکمل کرلئے،اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سینئر قانون دان منیر اے ملک نے جواب الجواب میں دلائل دئیے،عدالتی بینچ نے ججز کی سنیارٹی، تقرری اور تبادلے کے قانونی پہلوؤں پر تفصیل سے غور کیا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 19 جون 2025 12:05

ججز ٹرانسفر کیس، آئینی بینچ کا فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ ..
اسلا م آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19جون 2025)ججز ٹرانسفر کیس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، مقدمے کا مختصر فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے سماعت مکمل کی ، بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے دلائل مکمل کئے،کیس کی سماعت کے دوران عدالتی بینچ نے ججز کی سنیارٹی، تقرری اور تبادلے کے قانونی پہلوؤں پر تفصیل سے غور کیا۔

سپریم کورٹ نے عندیہ دیا ہے کہ مقدمے کا مختصر فیصلہ آج کسی وقت سنایا جائے گا، جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل ادریس اشرف نے دلائل سمیٹتے ہوئے کہا کہ ججز ٹرانسفر غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیاسی تبادلے کئے گئے۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سینئر قانون دان منیر اے ملک نے جواب الجواب میں دلائل دئیے، تمام وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ جوڈیشل کمیشن کے پاس تبادلے کا کوئی اختیار نہیں۔جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ کیا ماضی میں کسی جج کا آرٹیکل 200 کے تحت تبادلہ ہوا جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ماضی میں ججز ٹرانسفر کی کوئی مثال نہیں، ججز ٹرانسفر میں صدر اور وزیراعظم کا کردار محدود ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے پاس تبادلے کا کوئی اختیار نہیں جس پر وکیل نے جواب دیا کہ خالی جج کی سیٹ پر مستقل تبادلہ نہیں ہو سکتا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنیارٹی نمبر 3 کے جج کی انرولمنٹ اسلام آباد بار کونسل کی ہے۔جسٹس نعیم افغان نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ کیا ماضی میں کسی جج کا آرٹیکل 200 کے تحت تبادلہ ہوا؟، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ماضی میں ججز ٹرانسفر کی کوئی مثال نہیں۔ ججز ٹرانسفر میں صدر اور وزیر اعظم کا کردار محدود ہے۔

ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس صاحبان بھی شامل ہیں۔ ججز ٹرانسفر کے عمل میں بد نیتی منسوب نہیں کی جا سکتی۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ ججز ٹرانسفر کا ایک پورا طریقہ آرٹیکل 200 میں دیا گیا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر اعظم کی ایڈوائس اور بزنس رولز کیخلاف کوئی استدعا نہیں کی گئی۔وکیل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ کبھی نہیں کہا تبادلہ پر آئے ججز ڈیپوٹیشنسٹ ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کی درخواست میں ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ لکھا گیا ہے۔ ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ کیسے کہا جا سکتا ہے؟۔بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد کارروائی مکمل کرلی۔ عدالتی عملے کے مطابق ججز ٹرانسفر کیس کا مختصر حکم نامہ آج جاری کردیا جائے گا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات