اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کا تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا، 2 ججز کا اختلافی نوٹ

ٹرانسفر کے معاملے پر صدر مملکت نے آئینی خلاف ورزی کی، آئین پاکستان تبادلہ ہو کر آئے ججز کو مستقل طور ہائیکورٹ کا جج بنانے کی اجازت نہیں دیتا؛ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کا مؤقف

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 19 جون 2025 14:41

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کا تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا، 2 ججز کا اختلافی ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 جون 2025ء ) سپریم کورٹ کی جانب سے ججز ٹرانسفر کیس کے فیصلے میں 2 ججز کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیس کا فیصلہ سنادیا، جس میں تین دو سے سپریم کورٹ نے ٹرانسفر کو درست قرار دے کر ججز کی درخواست خارج کردی، ججز ٹرانسفر کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ آئینی بینچ کے جسٹس محمد علی مظہر نے پڑھ کر سنایا، 5 رکنی آئینی بینچ میں شامل ججز میں سے جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس صلاح الدین پنہور نے اکثریتی فیصلہ دیا، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کی طرف سے اختلافی نوٹ سامنے آیا۔

بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے تینوں ججز کی ٹرانسفر کو درست قرار دیدیا، تاہم سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں ٹرانسفر عارضی ہے یا مستقل اس حوالے سے صدر کو یہ معاملہ ریمانڈ بیک کر دیا گیا، اس کے علاوہ سنیارٹی ٹاپ سے ہوگی یا نیچے سے یہ معاملہ بھی صدر کو ریمانڈ بیک کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت سینارٹی کے معاملے کو جتنی جلد ممکن ہو طے کریں، جب تک صدر فیصلہ نہیں کرتے جسٹس سرفراز ڈوگر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ برقرار رہیں گے، ٹرانسفر ججز کو نیا حلف نہیں لینا پڑے گا۔

(جاری ہے)

کیس سے متعلق جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، ٹرانسفر کے معاملے پر صدر مملکت نے آئینی خلاف ورزی کی، آئین پاکستان تبادلہ ہو کر آئے ججز کو مستقل طور ہائیکورٹ کا جج بنانے کی اجازت نہیں دیتا، تبادلہ ہو کر آئے ججز کیلئے کوئی وقت مقرر کرنا ہوتا ہے، ججز کا تبادلہ جلد بازی میں کیا گیا اور وجوہات بھی نہیں دیں گئیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا۔

اختلافی نوٹ میں 2 سپریم کورٹ ججز کا کہنا ہے کہ عدلیہ کے معاملات میں خفیہ ایجنسیوں بلخصوص آئی ایس آئی کی مداخلت کا ذکر کیا گیا اور کہا گیا کہ آئی ایس آئی نے ججز کے معاملات میں مداخلت کی اور اسی وجہ سے تبادلے ہوئے، آئین کے تحت آئی ایس آئی کے پاس ججز کے تقرر یا تبادلے کا کوئی اختیار نہیں، آئی ایس آئی ریاست کا ایک ذیلی ادارہ ہے جس کا عدلیہ سے کوئی لینا دینا نہیں۔