Live Updates

ایران کے ساتھ کوئی نیا فوجی تعاون نہیں ہوا

ایران کے ساتھ 13 جون کے بعد کسی نئے دفاعی معاہدے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی، ایران کے ساتھ بارڈر سیکیورٹی کے حوالے سے معمول کے رابطے جاری ہیں، وزیر دفاع کی ایران کو عسکری مدد فراہم کرنے کی تردید

muhammad ali محمد علی جمعرات 19 جون 2025 19:29

ایران کے ساتھ کوئی نیا فوجی تعاون نہیں ہوا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 جون2025ء) وزیر دفاع نے ایران کو عسکری مدد فراہم کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ کوئی نیا فوجی تعاون نہیں ہوا، ایران کے ساتھ 13 جون کے بعد کسی نئے دفاعی معاہدے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی، ایران کے ساتھ بارڈر سیکیورٹی کے حوالے سے معمول کے رابطے جاری ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ایران اسرائیل کشیدگی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ کوئی نیا فوجی تعاون نہیں ہوا اور 13 جون کے بعد کسی نئے دفاعی معاہدے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی۔ ایران کے ساتھ بارڈر سیکیورٹی کے حوالے سے معمول کے رابطے جاری ہیں، جبکہ اسرائیل اور ایران کی کشیدگی پر امریکا سے کسی مخصوص بات چیت نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

پاکستان کی خارجہ پالیسی کی توجہ چین اور مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات پر مرکوز ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ تنازع پورے خطے کو تباہ کن جنگ کی طرف دھکیل سکتا ہے، اسی لیے پاکستان خطے کے ممالک کو امن کے لیے متحرک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر اسرائیل ایران تنازع طول پکڑتا ہے تو پاکستان کو اپنی سرحدی سیکیورٹی پر زیادہ توجہ دینا ہوگی، لیکن پاکستان کی اولین ترجیح امن کی کوششیں ہیں۔ انھوں نے خبردار کیا کہ تصادم بڑھنے کی صورت میں عالمی توانائی کی سپلائی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر محفوظ اور مضبوط حفاظتی انتظامات کے تحت ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ فی الحال اسرائیل سے کسی فوری خطرے کا امکان نہیں، اور پاکستان اپنی جوہری تنصیبات کے تحفظ پر مکمل اطمینان رکھتا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے پاکستان کو ایران سے جوڑنے والے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر ممکنہ خطرے پر چوکنا ہے۔

مسلح افواج بھارت کے ساتھ حالیہ جھڑپوں کے بعد مسلسل ہائی الرٹ پر ہیں۔ خواجہ آصف نے اسرائیل کو توسیع پسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ اور ایران پر اسرائیلی جارحیت خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں جوہری اثاثے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں، جبکہ عالمی رائے عامہ بھی اب اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ جنگ میں پاکستان نے بھارت کے خلاف اپنی عسکری برتری بھی ثابت کی ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت اسرائیل کو کسی بھی مہم جوئی سے روکنے کے لیے کافی ہے۔ میرا نہیں خیال کہ نیتن یاہو یا اسرائیلی حکومت پاکستان سے ٹکرانے کا سوچ سکتی ہے۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات