Live Updates

امریکی صدر اور اسٹیبلشمنٹ صیہونی لابی کے نرغے میں ہیں، امریکہ سے خیر کی توقع رکھنا عبث ہے

وزیراعظم کے غیرملکی دورے اور فیلڈ مارشل کی امریکی صدر سے ملاقات اُسی وقت کارآمد ہوسکتی جب ریاستی نظام ہائیبرڈ نظام نہیں ہو، عوامی اعتماد کی بحالی کیلئے غیرجانبدارانہ حقِ انتخاب کو تسلیم کرنا ہوگا، نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 19 جون 2025 22:45

امریکی صدر اور اسٹیبلشمنٹ صیہونی لابی کے نرغے میں ہیں، امریکہ سے خیر ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔19جون 2025ء ) نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ امریکہ، اسرائیل اور یورپ کے لیے ایران کی فلسطینیوں کی مدد اور ایٹمی صلاحیت کا حصول اتنی اہمیت نہیں رکھتے، اصل ہدف اسلام اور ایران میں اسلامی حکومت ہے۔ اِسی طرح مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کشمیریوں کی آزادی، خودمختاری اور انسانی حقوق کی کوئی شکل تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں اور نہ ہی اقوامِ متحدہ کی مضبوط ترین قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔

عالمی اداروں کو انصاف اور عالمِ اسلام کو اپنے اتحاد سے فلسطین اور کشمیر کے مسائل حل کرنا ہونگے،  وگرنہ جنگوں، بم اور بارود کے زور پر مبنی جارحیت کے کلچر سے دُنیا میں بدامنی اور تباہی کا راج رہے گا۔

(جاری ہے)

غزہ کے بہادر فلسطینیوں نے ہر طرح کے اسرائیلی صیہونی ظلم و ستم اور قیامت خیز تباہی کا استقامت، صبر اور ایمانی جرآت سے مقابلہ کیا ہے اور ایران پر ناجائز صیہونی جارحیت کا ایرانی قیادت، عسکری اداروں اور عوام نے بڑی جرآت سے جواب دیا ہے۔

امریکہ، چین، روس، یورپ اور عالمِ اسلام کی قیادت کو مشترکہ بنیادوں پر تمام جنگوں کو ختم کرنے، تنازعات کو اصول اور حق کی بنیاد پر حل کرنے کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جس مائنڈسیٹ اور لہر پر سوار ہیں، وہ اس سے باہر آکر پہل کریں تو دُنیا بھر کے انسان امن کی طرف لوٹ آئیں گے۔ لیاقت بلوچ کی قیادت میں مِلی یکجہتی کونسل کے مرکزی وفد نے اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانہ اسلام آباد کا دورہ کیا، سفیرِ ایران رضا امیری مقدم اور سفارت خانہ کے دیگر سینئر افسران سے ملاقات کی اور ایران پر اسرائیلی جارحیت، ایران کے خلاف امریکہ کے غیر معقول اور دھمکی آمیز رویے کی مذمت کی اور اسرائیلی جارحیت کے مقابلہ میں ایران کے عوام کی استقامت کی تحسین کی اور پاکستان کے 25 کروڑ عوام کی ایران کے ساتھ غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔

لیاقت بلوچ نے راولپنڈی میں جماعتِ اسلامی، الخدمت فاؤنڈیشن کے معروف سیاسی سماجی رہنما ہارون الرشید کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کی اور جماعتِ اسلامی کے رہنما ایٹمی توانائی کے سینئر انجینئر طاہر خان کے بیٹے کی شادی پر مبارکباد دی اور جماعتِ اسلامی اسلام آباد کے دفتر میں سیاسی مشاورتی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خطہ میں جنگ کے بڑھتے خطرات اور پاکستان کے لیے انڈیا، امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے موجود خطرات میں پاکستان کے اندر صفوں کا درست ہونا، سیاسی بحرانوں کا حل سیاسی استحکام اور معاشی بحرانوں سے نبردآزما ہونے کے لیے بیرونی سہاروں سے نجات حاصل کرکے اپنی قوم، اپنے وسائل، زراعت، صنعت، تجارت، گھریلو صنعت کی مکمل سرپرستی کرکے آگے بڑھا جاسکتا ہے۔

جنگی حالات اور قومی سلامتی کے تحفظ اور نظریاتی، جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے پوری قوم کا حب الوطنی کا جذبہ خودکار نظام پر فعال ہوجاتا ہے لیکن اگر 25 کروڑ عوام کو درپیش مسائل کا حل تلاش نہ کیا گیا اور ریاستی نظام اشرافیہ، کرپٹ مافیا اور قومی وسائل کی بیدردی سے لُوٹ مار کی سرپرستی کرتا رہا اور حکومت اندرونی، بیرونی قرضوں نیز ٹیکسوں کے ظالمانہ نفاذ پر ہی انحصار کرتی رہی تو مستقبل بڑے خطرات اور بحرانوں سے دوچار ہوسکتا ہے۔

لیاقت بلوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے بیرونِ ملک دورے اور فیلڈ مارشل چیف آف آرمی سٹاف کا دورہ امریکہ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اُسی وقت ملک کے لیے کارآمد ہوسکتے ہیں کہ جب ریاستی نظام کو ہائی برڈ نظام نہیں، عوامی اعتماد کی بحالی، قومی ترجیحات اور عوام کے شفاف، غیرجانبدارانہ حقِ انتخاب کو تسلیم کرلیا جائے۔ امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی اسٹیبلشمنٹ صیہونی لابی کے نرغے میں اور اُن کے تابعِ فرمان ہیں، تاریخ کا سبق یہی ہے کہ امریکہ سے خیر کی توقع رکھنا عبث ہے۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات