Live Updates

وفاقی و صوبائی بجٹ کسان دشمن قرار

کسان بورڈ پاکستان کا ’کسان بچاؤ زراعت بچاؤ تحریک کا اعلان

جمعہ 20 جون 2025 19:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 جون2025ء) کسان بورڈ پاکستان نے بجٹ کو کسان دشمن قرار دے کر مسترد کر دیا اور’’کسان بچاؤ ط زراعت بچاؤ تحریک’’کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسان خوشحال نہیں، تو پاکستان خوشحال نہیں،پاکستان بھر میں جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے، جلسے اور دھرنے دیئے جائیں گے۔گزشتہ روز پریس کلب میں کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر سردار ظفر حسین خان ،سطی پنجاب کے صدر میاں رشید منہالہ اورصدر پبلک ایڈ کمیٹی چوہدری فیروز الدین گجر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی بجٹ 2025-26 کو کسان دشمن قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر تحریک کا اعلان کر دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے موجودہ ظالمانہ پالیسیوں پر نظرثانی نہ کی اور 50 ڈگری جیسی جھلسا دینے والی گرمی میں بھی کسانوں کی بدحالی برقرار رہی تو ’’کسان بچاؤ ط زراعت بچاؤ تحریک‘‘پورے ملک میں زور و شور سے چلائی جائے گی۔

(جاری ہے)

اس تحریک کے تحت پاکستان بھر میں جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے، جلسے اور دھرنے دیئے جائیں گے۔رہنماؤں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت کے لیے رکھے گئے 129 ارب روپے محض نمائشی رقم ہیں، جنہیں حسب سابق غیر مؤثر، غیر ضروری اور سیاسی نوعیت کی اسکیموں میں ضائع کر دیا جائے گا۔

زمینی حقائق یہ ہیں کہ کسان آج بدترین معاشی دلدل میں پھنس چکا ہے، اور حکومت سبسڈی اور سہولت کے بجائے صرف وعدے کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کھاد، بیج، زرعی ادویات اور پانی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، لیکن حکومت آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ کسانوں کو ان کی فصل کی قیمت نہیں مل رہی، گندم، چاول، مکئی اور کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی واقع ہو چکی ہے۔

اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ سال گندم کی کاشت میں شدید کمی اور غذائی بحران کا سامنا ہو گا۔سردار ظفر حسین خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر حکومت نے کسانوں کی فلاح کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو کسان خود سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے تمام کسان تنظیموں، انجمنوں اور اتحادوں سے اپیل کی کہ وہ ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر متحد ہو جائیں تاکہ یہ تحریک ایک بھرپور عوامی قوت بن سکے۔

میاں رشید منہالہ نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں سات لاکھ ایکڑ کی کمی ہو چکی ہے، مکئی کی پیداوار میں 15 فیصد اور چاول میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لیکن حکومت کی پالیسیوں میں تحقیق، جدید ٹیکنالوجی یا مارکیٹ ریگولیشن کا کوئی ذکر تک نہیں۔ ریاست کسانوں کے لیے سوتیلی ماں بن چکی ہے۔رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ حکومت زرعی انکم ٹیکس 15 سے 45 فیصد تک وصول کرنا چاہتی ہے، لیکن اس سے پہلے اسے کسان کے شعبے کو منافع بخش بنانا ہو گا۔

جب فصلوں کے نرخ مقرر نہیں کیے جاتے، جب سبزی ایک روپے میں بکتی ہے، جب کھاد 4,300 روپے فی بوری ملتی ہے، تو کسان کیسے جیے گا کسان بورڈ پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نمائشی اعلانات کے بجائے فوری، جامع اور پائیدار زرعی پالیسی متعارف کرائے۔پھلوں، سبزیوں اور دیگر زرعی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن کے لیے دیہی صنعتوں کو فروغ دے، اور کسانوں کو سبسڈی، جدید مشینری، ٹیکنالوجی اور تحقیق تک رسائی دی جائے تاکہ پاکستان غذائی خود کفالت حاصل کر سکے۔رہنماؤں نے واضح پیغام دیا کہ اگر کسان خوشحال نہیں، تو پاکستان خوشحال نہیں۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات