Live Updates

ترکی کا درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی پیداوار کا منصوبہ

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 20 جون 2025 21:20

ترکی کا درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی پیداوار ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جون 2025ء) ترکی کی وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ہفتے کے روز استنبول میں ہونے والے او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

ترکی کی وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ہفتے کے روز استنبول میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

یہ اجلاس اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری مصلح جھڑپوں کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

ترکی کے شہر استنبول میں ہفتہ 21 جون کو ہونے والے او آئی سی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس سے قبل جمعرات کو ہی میزبان ملک ترکی کی وزارت خارجہ کے ذرائعے سے پتا چلا تھا کہ اس میٹنگ میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی شرکت کریں گے۔

(جاری ہے)

ترک وزارت کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ او آئی سی کی 51 ویں کونسل کے اس خصوصی اجلاس میں تمام وزرائے خارجہ اسرائیل کے حالیہ حالات پر توجہ مرکوز کریں گے۔ جمعرات کو ایران کے شہر خنداب میں اراک جوہری ری ایکٹر پر ہونے والے اسرائیلی حملہ او آئی سی اجلاس کے مضوعات میں سے ایک اہم موضوع ہوگا۔

اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے جزوی طور پر تعمیر شدہ پانی کے ہیوی واٹر ری ایکٹر کی کور سیل کو نشانہ بنایا ہے، جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ری ایکٹر ہتھیاروں کے درجے کا پلوٹونیم پیدا کر سکتا ہے۔

ترکی کی اسرائیل پر سخت تنقید

ترکی نے اسرائیل کو اس کے ان اقدامات پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں غیر قانونی قرار دیا۔

ترکی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ایران قانونی طور پر اپنا دفاع کر رہا ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ دو روزہ سربراہی اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان مسلم ممالک کو پورے خطے میں ''شدید عدم استحکام کا سبب بننے والی کارروائیوں‘‘ کے تناظر میں متحد ہونے کی دعوت دیں گے۔ ترک وزارت کے ذرائع نے بتایا کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن بھی او آئی سی اجلاس سے خطاب کریں گے۔

ایردوآن کا اوآئی سی یوتھ فورم سے خطاب

ہفتے کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے ایک روز قبل جمعہ 19 جون کو ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے استنبول میں (OIC) کے یوتھ فورم سے خطاب کیا۔ ترک صدر نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے مابین تیزی سے بڑھتا ہوا تصادم ''پوائنٹ آف نو ریٹرن‘‘ یعنی واپسی کی گنجائش باقی نہ رہ جانے والے مقام تک پہنچ رہا ہے اور دوسری طرف واشنگٹن انتظامیہ اس جنگ میں شامل ہونے کے امکان پر غور کر رہی ہے۔

ایردوآن کا مزید کہنا تھا،''بدقسمتی سے، غزہ میں نسل کشی اور ایران کے ساتھ تنازع تیزی سے ''پوائنٹ آف نو ریٹرن‘‘ تک پہنچنے کو ہے۔ یہ پاگل پن جلد از جلد ختم ہونا چاہیے۔‘‘ ایردوآن نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتائج خطے، یورپ اور ایشیا کو ''کئی سالوں تک‘‘ کے لیے متاثر کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ، ''یہ ضروری ہے کہ مزید تباہی، خونریزی، شہری ہلاکتوں اور خوفناک نتائج سے پہلے ٹرگرز اور بٹنوں یا بندوقوں کے لب لبی سے انگلیاں ہٹا دی جائیں۔

‘‘

ایران اور اسرائیل کے درمیان مصلح تنازع اپنے آٹھویں دن تک بھی جاری رہا۔ اسرائیل نے اسلامی جمہوریہ ایران پر حملوں کا آغاز یہ کہہ کر کیا کہ یہ ریاست جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے دہانے تک پہنچ گئی ہے۔ ساتھ ہی تل ابیب نے اپنے روایتی حریف پر بڑے پیمانے پر حملوں کا آغاز کیا جس پر تہران کی طرف سے فوری ردعمل سامنے آیا۔

ترکی کا دفاعی منصوبہ

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کی '' ڈیٹرانس صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ کوئی ملک ترکی پر حملہ کرنے کی جرات نہیں کر سکے۔

رواں ہفتے ایردوآن نےاسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کے تناظر میں درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی پیداوار کو بڑھانے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔

جمعے کو ایردوآن نے جرمن چانسلر فریڈرش میرس کے ساتھ ٹیلی فون پر ایران اسرائیل جنگ کے موضو پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے جرمن چانسلر کو بتایا کہ ایرانی جوہری تنازعہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے۔

ادارت: مریم احمد، امتیاز احمد

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات