پرامن مقاصد اور توانائی کی ضروریات کیلئے ایران کا یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کا اعلان

کوئی ہمیں نہیں بتا سکتا کہ ہمیں کیا کرنا ہے، تہران اقوامِ متحدہ کے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کا پابند رکن بنا رہے گا، ایرانی نائب وزیرخارجہ مجید تخت روانچی

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 23 جون 2025 14:30

پرامن مقاصد اور توانائی کی ضروریات کیلئے ایران کا یورینیم کی افزودگی ..
تہران(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23جون 2025)ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی کا پرامن مقاصد اور توانائی کی ضروریات کیلئے یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کا اعلان، تہران اقوامِ متحدہ کے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کا پابند رکن بنا رہے گا،ایرانی خبر رساں ادارے انتخاب کے مطابق ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا کہ کوئی ہمیں نہیں بتاسکتا کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔

ایران، این پی ٹی کے دائرہ کار میں پرامن مقاصد اور توانائی کی ضروریات کیلئے یورینیم کی افزودگی جاری رکھے گا۔ایرانی نائب وزیر خارجہ نے امریکہ اور اسرائیل نے ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے جس کی ایران بارہا تردید کر چکا ہے۔مجید تخت روانچی نے کہا کہ جب ایران پر حملے ہو رہے ہوں تو مذاکرات جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں انہوں نے کہا کہ ہم صرف برائے نام مذاکرات نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی کہا تھا کہ ایران کبھی بھی یورینیم افزودگی مکمل بند نہیں کرے گا۔حملے کے بعد یقین نہیں کہ امریکا پر اعتماد کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کاکہناتھا کہ ٹرمپ انتظامیہ دو ہفتے کے اندر معاہدے کیلئے اپنا عزم دکھائے۔ شاید امریکہ نے بات چیت کو اسرائیلی حملوں کے کور کے طور پر استعمال کیا تھا۔

عباس عراقچی کایہ بھی کہنا تھا کہ وٹکوف اپنے وعدوں پر عمل نہ کر سکے۔عباس عراقچی نے آیت اللّٰہ خامنہ ای پر حملہ سب سے بڑا جرم ہوگا لیکن وہ ایسا کر نہیں پائیں گے۔ایرانی وزیر خارجہ نے مزید یہ بھی کہا تھاکہ ٹرمپ انتظامیہ دو ہفتے کے اندر معاہدے کیلے اپنا عزم دکھائے۔ شاید امریکہ نے بات چیت کو اسرائیلی حملوں کے کور کے طور پر استعمال کیاتھا۔

عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ وٹکوف اپنے وعدوں پر عمل نہ کر سکے۔انہوں نے کہا تھاکہ آیت اللہ خامنہ ای پر حملہ سب سے بڑا جرم ہوگا لیکن وہ ایسا کر نہیں پائیں گے۔بعدازاں استنبول میں او آئی سی اجلاس کے آغاز سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ جارحیت کے خلاف دفاع کا حق حاصل تھا۔ اسرائیل نے 15 جون کو ہونے والے مذاکرات سے 2 روز قبل ایران پر حملہ کیاتھا۔ اسرائیلی حملے سے ظاہر ہوتاتھا کہ وہ سفارتکاری کے خلاف تھا۔ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت میں امریکہ بھی شامل تھا۔ امریکہ کی براہ راست اس جارحیت میں شمولیت سب کیلئے خطرناک ہو گی۔