اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سکیورٹی خطرے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 6,000 افراد پر مشتمل ٹی ٹی پی جسے اقوام متحدہ نے افغان سرزمین سے کام کرنے والا سب سے بڑا دہشت گرد گروپ قرار دیاہے، پاکستان کی قومی سلامتی کے لئے براہ راست خطرہ ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے 15 رکنی سلامتی کونسل سے خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی پاکستانی سرحد کے قریب محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ افغانستان سے دہشت گردی اس کے پڑوسیوں، خاص طور پر پاکستان کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔ پاکستانی مندوب نے افغانستان کی صورتحال پر بحث کے دوران اسرائیل کے بلا اشتعال حملوں کے بعد ایران کی صورت حال کے ممکنہ غیر مستحکم اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان سمیت پڑوسی ممالک میں پناہ گزینوں کا اخراج نئے چیلنجز کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جنگ زدہ ملک میں پہلے سے ہی نازک حالات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ انہوں نے پاکستان کے لئے خطرے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ادارے بشمول القاعدہ، ٹی ٹی پی اور بلوچ عسکریت پسند گروپ افغانستان میں حکومتی عملداری سے باہر اپنی پناہ گاہوں سے کام کرتے رہتے ہیں۔
اپنے دفاعی اقدامات کے ایک حصے کے طور پر پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان نے جدید ہتھیاروں کا ایک اہم ذخیرہ ضبط کر لیا ہے جو اصل میں افغانستان میں بین الاقوامی افواج کی جانب سے پیچھے چھوڑا گیا تھا جب وہ 4 سال قبل طالبان کے کابل پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں سے نکلے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل میں پاکستان میں دراندازی کی کوشش کرنے والے ٹی ٹی پی کے 54 دہشت گردوں کو پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ہلاک کیا۔
یہ واقعہ خطرے کے پیمانے اور سنگینی کو واضح کرتا ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہمارے پاس ٹی ٹی پی اور دیگر گروپوں، جیسے کہ بی ایل اے اور اس کے مجید بریگیڈ کے درمیان تعاون کے ٹھوس ثبوت بھی ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں سٹریٹجک انفراسٹرکچر اور اقتصادی ترقی کے منصوبوں میں خلل ڈالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندرونی چیلنجز خطے میں پھیل رہے ہیں، پاکستان نے کئی دہائیوں سے لاکھوں افغان شہریوں کی میزبانی کی ہے۔
اگست 2021 کے بعد سے مزید 10 لاکھ غیر دستاویزی افراد پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں جس سے دیگر مسائل، امن و امان کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بوجھ کو مزید منصفانہ طور پر بانٹیں۔ اپنے ریمارکس میں پاکستانی عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی معیشت کو مستحکم کرنے، اس کے بینکنگ نظام کو بحال کرنے اور افغان مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کے طریقہ کار کی تلاش کی حمایت کرتا ہے۔
ہماری اپنی رکاوٹوں کے باوجود پاکستان تجارت کو بڑھانے اور اہم علاقائی رابطوں کے اقدامات کو آگے بڑھانے کے لئے عملی رابطے کے لئے پرعزم ہے ۔ انہوں نے اس سلسلے میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سال بھر افغان عبوری حکام کے ساتھ اعلیٰ سطحی روابط برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی کوششوں بشمول دوحہ عمل کا بھی خیرمقدم کرتا ہے جس کا مقصد افغان حکام کے ساتھ منظم روابط رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جامع فریم ورک کی اب فوری ضرورت ہے جو علاقائی خدشات کو بھی دور کرے، جیسا کہ آزاد انہ تشخیصی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے خواتین اور لڑکیوں پر مسلسل پابندیوں بارے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان عبوری حکام کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان نوجوانوں کے لئے تعلیمی مواقع کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال سکالرشپ پروگرام کا تیسرا مرحلہ اس وقت جاری ہے جس سے 4,500 افغان طلبا مستفید ہو رہے ہیں جن میں سے ایک تہائی خواتین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے اور افغان عبوری حکام کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر بات چیت کی حمایت کے لئے تیار ہے اس طرح کی بات چیت واضح مقاصد، باہمی اقدامات اور ایک حقیقت پسندانہ روڈ میپ پر مبنی ہونی چاہیے جو چار دہائیوں سے زائد عرصے کے تنازعات کے بعد افغانستان کے منفرد سماجی اور سیاسی تانے بانے کے لئے حساس ہو۔
پاکستانی مندوب نے امن اور ترقی کے قابل عمل راستوں کے لئے بات چیت اور سفارت کاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ، جغرافیہ، نسل، زبان، عقیدے اور ثقافت سے جڑے ہوئے دو قریبی پڑوسیوں کے طور پر ہماری تقدیریں گہرے طور پر جڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام کے حصول میں مدد کے لیے تعمیری اور فعال کردار ادا کرنے کے لئے پرعزم ہے۔