9 ویں چین - جنوبی ایشیا ایکسپو میں 8.663 ارب یوآن کے معاہدوں پر دستخط

منگل 24 جون 2025 16:52

کنمنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2025ء)9ویں چین-جنوبی ایشیا ایکسپو میں کل 163 تجارتی معاہدے طے پا چکے ہیں، جن کی مجموعی مالیت 8.663 ارب یوآن ہے۔ یوننان صوبے کے محکمہ تجارت کے مطابق ان میں سے 150 باقاعدہ معاہدے ہیں جن کی مالیت 8.3 ارب یوآن ہے، 12 مفاہمتی یادداشتیں (لیٹرز آف انٹینٹ) 213 ملین یوآن کی ہیں، جبکہ ایک فریم ورک پروکیورمنٹ معاہدہ 150 ملین یوآن کا ہے۔

فودان یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے وائس ڈین، پروفیسر لین منوانگ نے چائنا اکنامک نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا چین اور جنوبی ایشیائی ممالک کا عالمی نظام اور مستقبل کے حوالے سے ایک مشترکہ وڑن ہے۔ ہم سب ایک مستحکم بین الاقوامی نظام اور مضبوط سپلائی چینز کے خواہاں ہیں۔

(جاری ہے)

آج کے غیر یقینی عالمی حالات میں دونوں فریقین کے مشترکہ مفادات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

چین صنعتی ترقی میں آگے ہے جبکہ جنوبی ایشیا کے کئی ممالک زراعت میں مہارت رکھتے ہیں۔ یہ تکمیلی خصوصیات مستقبل کے اقتصادی تعاون کے لیے زبردست امکانات پیدا کرتی ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ہائی لیول ایڈوائزری بورڈ برائے مؤثر کثیرالملکی نظام کے رکن اور جیانگسو یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف گلوبل ڈیولپمنٹ اینڈ سیکیورٹی کے صدر، شو بو نے کہا کہ بدقسمتی سے، آج کے دور میں کثیرالملکی نظام مؤثر انداز میں کام نہیں کر رہا۔

تاہم، ایشیا پیسیفک خطے میں کثیرالملکی تعاون تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ چین کی جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ شراکت داری علاقائی سطح پر کثیرالملکی فریم ورک کو مضبوط کر رہی ہے، جو تمام فریقین کے لیے فائدہ مند ہے۔ چین-جنوبی ایشیا ایکسپو ایک اہم پلیٹ فارم ہے جو اس ترقی کو ممکن بنا رہا ہے۔ یہ صرف چین اور جنوبی ایشیا ہی نہیں بلکہ جنوب مشرقی ایشیا کے ساتھ بھی نمایاں اقتصادی تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔

مثال کے طور پر، چین اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت 23 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ بھارت کے ساتھ یہ 150 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ علاقائی تعاون ایک مثبت راہ پر گامزن ہے، مگر ہمیں اس کو خودکار نہیں سمجھنا چاہیے۔ اس کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے ظ چاہے وہ اقتصادی، سیکیورٹی یا سیاسی میدان ہو۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق عالمی تجارت میں بدلتے ہوئے رجحانات کے دوران، علاقائی تعاون غیر یقینی حالات سے نمٹنے اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کی ایک مؤثر حکمتِ عملی کے طور پر ابھرا ہے۔

ایسے میں چین اور جنوبی و جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان گہرے ہوتے تعلقات کو قابلِ ذکر اہمیت حاصل ہو رہی ہے۔ چین-جنوبی ایشیا ایکسپو جیسے ایونٹس علاقائی سپلائی چینز کو جوڑنے اور مارکیٹوں کو مربوط بنانے میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق چائنیز اکیڈمی آف انٹرنیشنل ٹریڈ اینڈ اکنامک کوآپریشن کے محقق، ڑو می، نے ایشیا کی منفرد صلاحیتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "2.8 ارب افراد پر مشتمل صارف مارکیٹ اور مضبوط ادارہ جاتی فریم ورک جیسے کہ علاقائی جامع اقتصادی شراکت (RCEP) اس خطے کو خاص بناتے ہیں۔

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا علاقائی تعاون طویل مدتی ترقی کے لیے ایک طاقتور پیکیج پیش کرتا ہے۔ اگر ہم شمالی امریکہ کو دیکھیںظجیسے این اے ایف ٹی اے (1994 میں قائم ہوا)ظتو اس کا بنیادی ڈھانچہ ترقیاتی فرق پر مبنی تھا، جس نے سپلائی چین میں عمودی انضمام کو فروغ دیا۔ اسی طرح، چین، جنوب مشرقی اور جنوبی ایشیا، اپنی بڑی آبادیوں اور مختلف ترقیاتی مراحل کے ساتھ بے پناہ مواقع رکھتے ہیں۔

آسی ای پی کے مذاکرات نومبر 2012 میں آسیان کی قیادت میں شروع ہوئے، جس میں چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور بھارت شامل تھے۔ ہمیں امید ہے کہ اس قسم کے میکانزم کو مزید مضبوط کریں گے تاکہ تعاون باہمی وعدوں پر مبنی ہو، جو ایک نئے عالمی اہمیت کے حامل تعاون و ترقی کے پلیٹ فارم کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔