مظفرآباد، پاکستان آرمی، اور آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کے اشتراک سے منعقدہ نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کشمیر III کامیابی سے اختتام پذیر

بدھ 25 جون 2025 19:15

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2025ء) پاکستان آرمی، اور آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کے اشتراک سے منعقدہ نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کشمیر III کامیابی سے اختتام پذیر ہو گئی۔ تین روزہ ورکشاپ 23 تا 25 جون 2025 تک مظفرآباد میں جاری رہی، تقریب سے مسلح افواج پاکستان کے سینئر افیسران،سا بق صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان، چیف سیکرٹری، دفاعی تجزیہ نگار، ماہرین تعلیم اور قومی سطح کے مقررین نے خطاب کیا، ورکشاپ میں ریاست بھر سے ممتاز سیاسی، سماجی، تعلیمی، صحافتی، قانونی اور مذہبی شخصیات سمیت نوجوان طلبہ و طالبات اور بلدیاتی نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔

ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء میں باقاعدہ اسناد تقسیم کی گئیں۔ ورکشاپ کے مختلف سیشنز میں پاک فوج کے سینئر افیسران سمیت دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے ریاستی و قومی سیکیورٹی، ہائبرڈ وار، دشمن کے پروپیگنڈے، داخلی و خارجی چیلنجز، اور قومی بیانیے کی تشکیل جیسے اہم موضوعات کا احاطہ کیا۔

(جاری ہے)

اس دوران سوال و جواب کی نشستیں بھی شامل رہیں جن میں شرکاء نے کھل کر اپنے خیالات اور سوالات پیش کیے۔

عسکری حکام نے ریاست جموں و کشمیر کی نوجوان نسل، خصوصاً سوشل میڈیا پر سرگرم یوتھ کو تلقین کی کہ وہ اپنی آن لائن موجودگی کو قومی مفاد میں استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ فیک نیوز، دشمن کی پروپیگنڈا مہمات اور نظریاتی حملوں کے اس دور میں سچائی، شعور اور حب الوطنی سے مزین ڈیجیٹل موجودگی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ عسکری قیادت نے یوتھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی آواز اور قلم پاکستان کا مؤثر دفاع بن سکتی ہے، لہٰذا سوشل میڈیا کو شعوری انداز میں استعمال کریں اور قومی بیانیے کو فروغ دیں۔

ورکشاپ میں مقررین نے واضح کیا کہ پاکستان اور پاک فوج کا رشتہ صرف ریاستی دفاع تک محدود نہیں بلکہ نظریاتی، روحانی اور عوامی اعتماد پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج صرف سرحدوں کی محافظ نہیں بلکہ قوم کی اجتماعی سوچ، امن، استحکام اور خودداری کی علامت ہے۔ مقررین نے زور دیا کہ عوامی حمایت اور پاک فوج کی قربانیاں مل کر ایک ایسا بندھن تشکیل دیتی ہیں جو دشمن کے ہر وار کو ناکام بناتا ہے۔

ورکشاپ کے شرکاء نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے اس علمی و فکری نشست کو انتہائی مؤثر، معلوماتی اور حب الوطنی کو بیدار کرنے والی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ورکشاپ کے ذریعے نہ صرف سیکیورٹی سے متعلق جدید چیلنجز سے آگاہی ملی بلکہ اپنی سوچ کو قومی تناظر میں پرکھنے کا موقع بھی ملا۔ شرکاء نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ایسے پروگرام تعلیمی اداروں اور ضلعی سطح پر بھی منعقد کیے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان قومی سلامتی کے تقاضوں سے باخبر ہو سکیں۔

عسکری قیادت نے خصوصی طور پر بھارتی جارحیت، آپریشن ''بنیان مرصوص''، اور پاکستان کی مؤثر دفاعی و فکری حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان اب صرف روایتی جنگ نہیں بلکہ نظریاتی، ذہنی اور ڈیجیٹل محاذوں پر بھی نبرد آزما ہے، جس کے لیے قومی شعور اور اتحاد ہی اصل ہتھیار ہیں۔ ورکشاپ میں، قرآنی آیات اور احادیث کے اور قومی ہیروز /علامہ اقبال کے اشعار کو اجاگر کیا گیا، جبکہ ریاستی نوجوانوں کو دشمن کی فکری یلغار سے بچانے کے لیے شعور و آگہی فراہم کی گئی۔

شرکاء نے ورکشاپ کو ایک مثالی علمی و نظریاتی نشست قرار دیتے ہوئے پاکستان آرمی اور ریاستی حکومت کا شکریہ ادا کیا، اور مطالبہ کیا کہ اس نوعیت کی ورکشاپس کو تعلیمی اداروں اور ضلعی سطح تک توسیع دی جائے تاکہ نوجوان نسل کو قومی بیانیے اور ملکی سلامتی کے تقاضوں سے آگاہ رکھا جا سکے۔ ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء میں اسناد تقسیم کی گئیں، جبکہ آرمی حکام نے آئندہ بھی اس تسلسل کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ منتظمین نے گیسٹ سپیکرزکوشیلڈ اور سوینرز پیش کیے ورکشاپ کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا، جس میں پاکستان اور ریاست جموں و کشمیر کے لیے امن، استحکام، نظریاتی وحدت، اور ترقی کی دعائیں کی گئیں۔