Live Updates

کراچی چیمبرکی صنعتوں کے لیی پروسیس گیس ٹیرف میں ممکنہ اضافے کی سخت مخالفت

جمعہ 27 جون 2025 22:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء)بزنس مین گروپ ( بی ایم جی) کے سرپرست اعلیٰ زبیر موتی والا اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اگلے ہونے والے اجلاس میں صنعتی استعمال کے لیے پروسیس گیس ٹیرف میں ممکنہ اضافے کی تجویز کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے اسے غیرمنطقی اور پاکستان کے پہلے سے مشکلات کا شکار صنعتی شعبے کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے بالخصوص ایسے وقت میں جب پیداواری لاگت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور برآمدات شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے زور دیتے ہوئے کہ انرجی مارکیٹ کے موجودہ رجحانات کو دیکھتے ہوئے یہ اقدام غیرمنصفانہ ہے۔عالمی سطح پر برینٹ کروڈ آئل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے اور ایس این جی پی ایل کے نظام میں پہلے ہی درآمد شدہ آر ایل این جی کا فاضل ذخیرہ موجود ہے جس میں سے تقریباً 300 سے 400 ایم ایم سی ایف ڈی استعمال نہیں ہو رہی۔

(جاری ہے)

یہ فاضل گیس اس لیے موجود ہے کیونکہ بھاری ٹیکسز اور لیویز کی وجہ سے پاور اور کیپٹیو سیکٹرز مہنگے داموں آر ایل این جی خریدنے سے گریز کررہے ہیں۔

اس کے نتیجے میں وسائل کا غیر مؤثر استعمال ہو رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی شعبے کو سزا دینے کے بجائے گیس کی فراہمی کے انتظامات کو بہتر بنائے اور قیمتوں کا تعین منصفانہ انداز میں کرے۔انہوں نے کہاکہ اگرچہ صرف80 سی100 انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ہی پروسیس گیس استعمال کرتے ہیں لیکن یہ تسلیم کرنا انتہائی ضروری ہے کہ 8,000 سے زائد چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز ) کا روزگار بھی اس اہم وسائل پر منحصر ہے۔

گیس ٹیرف میں کسی بھی قسم کا اضافہ ایس ایم ایز سیکٹر کو شدید متاثر کرے گا جو پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے حالانکہ ایس ایم ایز سیکٹر ملکی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ گیس قیمتوں میں اضافے کے بجائے ایک بہتر پالیسی یہ ہوگی کہ پراسیس گیس کا ٹیرف کم از کم 20 فیصد کم کیا جائے تاکہ ایس ایم ایزآپریشنل رہیں اور معیشت میں مؤثر انداز میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

انہوں نے مزیدکہا کہ ایسے وقت میں جب تاجر برادری پہلے ہی موجودہ بجٹ میں نافذ کردہ سخت ٹیکس اقدامات سے دباؤ میں ہے لہٰذا گیس ٹیرف میں اضافہ ان کے مسائل کو مزید بڑھا دے گا۔ چونکہ ملک میں مقامی گیس کی وافر مقدار موجود ہے اس لیے یہی بہتر ہوگا کہ اسے کم ٹیرف پر فراہم کیا جائے تاکہ صنعتی استعمال کو فروغ دیا جا سکے، پیداوار میں اضافہ ہو اور معاشی ترقی کی راہ ہموار ہو۔

زبیر موتی والا اور جاوید بلوانی نے نشاندہی کی کہ اوگرا نے 20 مئی 2025 کے اپنے فیصلے میں ایس ایس جی سی کے لیے گیس ٹیرف میں 103.95 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی نمایاں کمی کرتے ہوئے نئی قیمت تقریباً 1,658.56 روپے مقرر کی تھی۔یہ فیصلہ ایندھن کی قیمتوں میں کمی اور لاگت کی حقیقی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اوگرا نے ایس ایس جی سی کے لیے ٹیرف میں کمی کی گنجائش نکالی تو حکومت کس بنیاد پر صنعتی صارفین کے لیے اضافے کوکیسے جواز بنا سکتی ہی ۔

اس قسم کے متضاد اقدامات سے پالیسی میں عدم استحکام پیدا ہوتا ہے اور صنعت کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔انہوں نے مزید نشاندہی کی کہ اوگرا کی جانب سے ایس این جی پی ایل کے لیے 1,895.25 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا نظرثانی شدہ ریٹ تجویز کیا گیا ہے جو اب بھی مجوزہ اضافے سے کم ہے۔مزید برآں اوگرا کی اپنی سماعت کے دوران کئی درخواست گزاروں نے تقریباً 400 ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی کی فاضل ذخیرے کی نشاندہی کی تھی جو79,337 بی بی ٹی یو یا تقریباً 25 ایل این جی کارگوں کے برابر ہے۔

درخواست گزاروں نے اوگرا کے ای آر آر میں برینٹ کروڈ قیمت کے اندازے پر بھی اعتراض کیا جس میں 75.33 ڈالر فی بیرل قیمت کو غیر حقیقی قرار دیا گیا کیونکہ یہ عالمی اسپاٹ ریٹس سے زیادہ تھی جس کی وجہ سے آر ایل این جی کے اخراجات غیر شفاف اور غیر حقیقی طور پر بڑھا دیے گئے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان حالات میں ٹیرف میں اضافہ میں صنعتی سرگرمیوں، پیداوار اور برآمدات کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہوگا۔

اس اقدام سے مہنگائی بڑھے گی، بے روزگاری میں اضافہ ہوگا اور مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاری میں مزید کمی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبہ پہلے ہی بجلی کے بڑھتے نرخ، کرنسی کی غیر یقینی صورتحال اور کم ہوتی ہوئی طلب جیسے مسائل سے دوچار ہے۔ایسے میں گیس ٹیرف میں اضافہ جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہوگا۔انہوں نے حکومت اور ای سی سی پر زور دیا کہ وہ تجویز کردہ گیس ٹیرف میں اضافے کو فوری طور پر واپس لے اور اوگرا کے فیصلوں اور موجودہ مارکیٹ کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے گیس ٹیرف کے تعین کرنے کے پورے نظام کا شفاف اور جامع جائزہ لیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیمبر کا مؤقف ہے کہ گیس ٹیرف لاگت پر مبنی علاقائی سطح پر مسابقتی اور قومی معاشی ترجیحات کے مطابق ہونی چاہیے۔صنعتی شعبے پر دوسرے شعبوں کی ناکامیوں کا بوجھ ڈالنا ناقابل قبول ہے اگر حکومت واقعی معاشی بحالی چاہتی ہے تو اسے صنعت کی بھرپور معاونت کرے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات