Live Updates

پنجاب اسمبلی میں مریم نواز کی تقریر کے دوران ہنگامہ، اپوزیشن کے 26ارکان معطل،اسپیکر کا ریفرنس بھیجنے کا اعلان

15اجلاسوں کے لیے اسمبلی کی کارروائی سے معطل کیا گیا، ایوان کی حرمت ،نظم و ضبط ہر حال میں برقرار رکھا جائیگا احتجاج کا حق تسلیم شدہ لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور قواعد کے تابع ہیں‘اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان

ہفتہ 28 جون 2025 14:51

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے 26ارکان اسمبلی کو قواعد کی سنگین خلاف ورزی کے الزام پر معطل کرتے ہوئے ریفرنس بھیجنے کا بھی اعلان کیا ہے ۔نوٹیفکیشن کے مطابق 26ارکان کو 15اجلاسوں کے لیے اسمبلی کی کارروائی سے معطل کیا گیا، اپوزیشن اراکین پر قواعد کی سنگین خلاف ورزی، ایوان میں ہلڑ بازی، ایجنڈا پیپرز پھاڑنے، نعرے بازی کا الزام ہے، رول 210کے تحت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔

پنجاب اسمبلی کے سپیکر نے کہا کہ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط ہر حال میں برقرار رکھا جائے گا، قواعد 223، 210کی خلاف ورزی کی گئی، ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سخت اقدامات ناگزیر ہیں۔پنجاب اسمبلی کے معطل ہونے والے 26ارکان میں ملک فہد مسعود ، محمد تنویر اسلم ، سید رفعت محمود ، یاسر محمود قریشی ، کلیم اللہ خان ، محمد انصر اقبال ، علی آصف ، ذوالفقار علی ، احمد مجتبیٰ چوہدری ، شاہد جاوید ، محمد اسماعیل ، خیال احمد ، شہباز احمد ، طیب رشید ، امتیاز محمود ، علی امتیاز ، سردار راشد طفیل ، رائے محمد مرتضی اقبال ، خالد زبیر نثار، چودھری محمد اعجاز شفیع، ایمان کنول ، محمد نعیم ، سجاد احمد ، رانا اورنگ زیب ، شہباز امیر ، اسامہ اصغر علی گجر شامل ہیں۔

(جاری ہے)

معطلی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، اسے دبایا نہیں جا سکتا۔ رکن اسمبلی امتیاز علی نے اسپیکر پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ صرف حکومت کا مقف سن کر فیصلے دے رہے ہیں۔ معطل رکن اسمبلی شعیب امیر نے طنزیہ طور پر کہا کہ جب ٹک ٹاکر وزیر اعلی سال سال میں اسمبلی نہیں آئیں گی تو احتجاج تو ہوگا۔

دریں اثنا اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی، نعرے بازی، دھکم پیل، اور سرکاری دستاویزات پھاڑنے جیسے اقدامات کیے گئے جو کہ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کے منافی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ احتجاج ہر رکن کا حق ہے، تاہم اس کی حدود آئین، قانون اور پارلیمانی قواعد و ضوابط کے تحت طے کی گئی ہیں۔

اسپیکر صوبائی اسمبلی نے عالمی پارلیمانی روایات کا حوالہ دے کر ہنگامہ آرائی کو غیرپارلیمانی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ہنگامہ آرائی کو کسی صورت پارلیمانی رویہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ایوان میں نظم و ضبط ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے 26ارکان اسمبلی کے خلاف باضابطہ ریفرنس بھیجنے کا اعلان کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ان کے بعض ارکان پارلیمانی لیڈر کی ہدایات کو نہیں مان رہے، جو آئینی اور پارلیمانی روایت کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ملک احمد خان نے کہا کہ پارلیمانی لیڈر کی بات نہ ماننے والوں کے خلاف ریفرنس اسمبلی قواعد کے مطابق متعلقہ فورمز پر بھیجا جائے گا۔ اسپیکر نے زور دیا کہ وہ ہمیشہ آئین، قانون، اور جمہوری و پارلیمانی اقدار کی پاسداری کے لیے کوشاں رہے ہیں، اور اسمبلی کے تقدس کا تحفظ ہر رکن کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن ارکان کا رویہ نہایت افسوسناک رہا ہے۔ اسپیکر کے مطابق 2014میں بھی پی ٹی آئی نے دھاندلی کے الزامات لگانے کی کوشش کی تھی، اور اب ایک بار پھر ایوان کو یرغمال بنانے کی روش اپنائی جا رہی ہے۔ ملک احمد خان نے دعوی کیا کہ پنجاب اسمبلی میں حکومت کو واضح اکثریت حاصل ہے، اور نظام کو کسی صورت میں چند افراد کی ہنگامہ آرائی کا شکار نہیں ہونے دیا جائے گا۔

اسپیکر نے کہا کہ اپوزیشن کو ایوان میں زیادہ سے زیادہ وقت دیا گیا، لیکن اس کا جواب بد نظمی اور حملہ آور طرز عمل سے دیا گیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کور کمانڈر ہاس، ریڈیو پاکستان کی عمارت کو آگ لگانے کا ذمہ دار کون ہی میانوالی جیل سے قیدیوں کو کس نے نکالا عدالتوں پر اسلحہ برداروں کے ساتھ کس نے حملہ کیا اور وفاق پر 500 گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ چڑھائی کرنے والا کون تھا ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ایوان میں 50سے 60ارکان مسلسل غنڈہ گردی کرتے ہوئے حکومتی بنچوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں کل نشستوں پر 37انتخابی عذرداریاں داخل کی گئی ہیں، اور یہ تمام معاملات اصول و ضوابط کے مطابق نمٹائے جا رہے ہیں۔ اسپیکر نے واضح کیا کہ ایوان کو آئینی دائرے میں رکھ کر چلانا ان کی آئینی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔واضح رہے کہ ان ارکان نے صوبائی اسمبلی میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی موجودگی میں ان کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور شور شرابا کیا تھا، جس پر اسمبلی کی کارروائی متاثر ہوئی۔ اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کے کاغذات پھاڑ کر حکومتی بینچز پر پھینکے۔ اس دوران غیر پارلیمانی زبان بھی استعمال کی گئی۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات