ي*آئین پاکستان کا آرٹیکل 25 تمام شہریوں کو یکساں حقوق دینے کی ضمانت دیتا ہے ، امان اللہ کنرانی

اتوار 29 جون 2025 19:45

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جون2025ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں حکومت بلوچستان اور بلوچستان اسمبلی کی بطور مجموعی بے حسی اور غیر سنجیدہ روئیے پر دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے سرکاری ملازمین کو ان کی جانب سے تحقیر آمیز رویہ کا سامنا اور ان کو خزانے پر بوجھ قرار دینا قابل تشویش اور ناقابل عمل ہے سرکاری ملازمین کسی خیرات کے ذریعے نہیں بلکہ قانون و قاعدے باقاعدہ ایک سرکاری طریقہ کار کے مطابق بھرتی ہوئے ہیں جیسے فوج و پولیس و چیف سیکرٹری و آئی جی و جج و سیکریٹری بھرتی ہوتے ہیں سرکاری ملازمین کی صرف جرم یہ ہے کہ وہ چھوٹے گریڈ و کم تنخواہ،اور کسی ایم پی اے و ایم این اے ،سینٹر و جنرل و جج کے بھانجے و بھتیجے و بیٹے و بیٹیاں نہیں ہیں کیونکہ ان کی اولادوں کیلئے عرش سے دروازے کھلتے ہیں چھوٹے ملازمین فرش پر رہتے اور وہیں سے زندہ رہنے کا حق مانگتے ہیں آئین پاکستان کا آرٹیکل 25 تمام شہریوں کو یکساں حقوق دینے کی ضمانت دیتا ہے جبکہ اسلامی تاریخ کے خلیفہ اول جس نے اسلامی ریاست کے انتظام و انصرام کی بنیاد رکھی اس نے پہلا حکم تنخواہ میں برابری کا جاری کیا کہ آئیندہ مزدور اور حاکم وقت یعنی خلیفہ کی تنخواہ یکساں ھوگی پاکستان کے آئین کے دیباچے میں اسلامی ریاست و اسلامی احکامات و رویات پر عمل درآمد کو ریاست کی ذمہ داری بنیادی ڈھانچہ قرار دیا گیا پاکستان کے حکمران و اشرافیہ اپنے لئے ریاست کی کوکھ سے ہڈیاں نچوڑ کر بھی اپنی مراعات و استثنا و تنخواہ پرتعیش زندگی گزارنے کیلئے تمام زرائع استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان 77 سال کے بعد دیوالیہ کے دھانے پہنچ کر واپس آتا ہے دنیا میں سوائے فوجی قوت کے ھماری سیاسی و جمہوری و انتظامی و عدالتی نظام کو مزاق اور مسخرہ و بھکاری کی طرح حقارت سے دیکھا جاتا ہے فوج کے بعد ریاست کیلئے قربانی و ریڑھ کی ھڈی یہی سرکاری ملازمین ہیں ان کے بغیر ریاستی ڈھانچہ کھڑا نہیں رہ سکتا مسخرے کیلئے قائم پارلیمنٹ و انصاف کے نام پر عدل کو کچلنے والی عدالت،رشوت کے نام پر فائز اعلی انتظامیہ کے بغیر بھی ریاست کم خرچے پر قائم رہ سکتا ہے سرکاری ملازمین کے بغیر نہیں جبکہ سارے اشرافیہ کا تکیہ و عمل داری کا انحصار سرکاری چھوٹے درجے کے ملازمین پر ہے اگر ان کی ہڑتال و لاتعلقی قائم رہی تو اشرافیہ کی ریاست نہیں اپنی زندگی بھی اجیرن ھوجائے گی وقت ہے ریاستی عملداری کو یقینی بنانے کیلئے اپنے اخراجات و مراعات کم غیر ضروری عمارات کی تعمیر ترک کرکے ملازمین کے مطالبات منظور کئے جائیں پارلیمانی ارکان کی زندگی کا انحصار تنخواہ پر نہیں ہے جبکہ سرکاری ملازمین تنخواہ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے جبکہ آئین کے آرٹیکل 9 کے تحت شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت کی ذمہ دار ریاست کی ہے اور تنخواہ و بہتر زندگی گزارنا بھی ہر شہری کا بنیادی حق ہے اس کی خلاف ورزی آئین سے ماورا اور سنگین غداری کے زمرے میں آتا ہے۔