دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں کے حصے کے طور پر پرانے تنازعات کو حل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان

منگل 1 جولائی 2025 16:39

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2025ء) پاکستان نے دہشت گردی کے خطرے سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لئے دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کے خاتمے کو اہم قدم قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں کے حصے کے طور پر پرانے تنازعات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے کی تشکیل نو پر غور کرنے کے لئے منعقدہ یو این 80 اقدام اور اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کےڈھانچے کے مستقبل کے بارے میں سفیر کی سطح کے مشاورتی اجلاس کے دوران کہا کہ اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کی گفتگو کو نہ صرف ردعمل کے عوامل بلکہ بنیادی اور روک تھام کے عوامل پر بھی توجہ دینی چاہیے۔

(جاری ہے)

’’یو این 80 انیشی ایٹیو‘‘ جو رواں سال مارچ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے جاری کیا،تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں داراہ جاتی سطح پر اقوام متحدہ کی مطابقت کی تصدیق ، دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو ہموار کرنے اورکارروائیوں کے اثرات کو تیز کرنے کے لیے کام کر رہا ہے ۔ اجلاس میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ بنیادی اور حفاظتی عوامل میں طویل حل طلب تنازعات کا حل، غیر ملکی مداخلت اور قبضے کا خاتمہ، انسداد دہشت گردی کے بہانے ناانصافی، جبر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا سدباب کرنا شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے کے خلاف جائز جدوجہد اور حق خودارادیت کے درمیان بھی واضح طور پر فرق کرنا چاہیے۔ پاکستانی مندوب نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے دفتر (یو این او سی ٹی) کو رکن ممالک کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے احترام کو بھی مربوط کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان مسائل کو حل کرنے میں جتنی دیر کریں گے ہماری کوششیں اتنی ہی بے اثر ہوتی جائیں گی۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے میں نئے اور ابھرتے ہوئے خطرات کو شامل کرنے اور اسلام اور مسلمانوں کی بدنامی کے خاتمے کے لیے پابندیوں کے نظام میں مناسب تبدیلیوں کے ساتھ اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نےمتعدد ممالک میں دائیں بازو، انتہا پسند اور فاشسٹ تحریکوں کے ابھرنے میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے باوجود ہم دہشت گردی کی غیر مسلم کارروائیوں کو صرف پرتشدد جرم کے طور پر دیکھنے کی طرف ایک مضبوط جھکاؤ دیکھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ’’دہشت گردی‘‘ کی فہرستوں میں کوئی غیر مسلم دہشت گرد نہیں ہے ،اسے تبدیل ہونا چاہیے ۔

اس سلسلے میں پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کی عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی (جی سی ٹی ایس ) کے مکمل نفاذ کے لیے متوازن نقطہ نظر پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بنیادی طور پر دہشت گردی کا شکار ہے، جس نے 80 ہزار سے زیادہ جانیں ضائع کیں اور اپنی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا۔