وفاقی وزیر داخلہ کا ہر پارلیمنٹیرین کو ممنوعہ بور کا لائسنس دینے کا اعلان

ایک واقعے میں بیرونی مداخلت کے ثبوت ملے، پشاورمیں ایک سیاسی ریلی کونشانہ بنانے کی کوشش ناکام بنائی گئی، آئی جی کے پی

منگل 1 جولائی 2025 22:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2025ء)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں سینیٹرز کی جانب سے اسلحہ لائسنس مانگنے پر اعلان کیا ہے کہ ہر پارلیمنٹیرین کو ممنوعہ بور کا ایک لائسنس دیا جائے گا۔منگل کوسینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی زیر صدارت ہوا جہاں ڈی جی پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی پراراکین نے شدید اعتراضات کیے ،تاہم انہوں پاکستانی سیٹیزن شپ بل 2025میں مجوزہ ترامیم پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک شہریت ترک کرنے والوں کو دوبارہ پاکستانی شہریت لینے کی اجازت دی جا رہی ہے تاکہ وہ وطن میں کاروبار، سرمایہ کاری اور خیرات کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں اور یہ لوگ ملک کے لیے اثاثہ بن سکتے ہیں۔

اجلاس میں سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے ڈی جی پاسپورٹ کے مبینہ غیرذمہ دارانہ رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا فون نہیں سنتے اور اگر سنتے ہیں تو کام نہیں کرتے، انہوں نے میرے لیڈر ایمل ولی خان کی تضحیک کی ہے، جو ناقابل برداشت ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر کے اعتراضات پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں۔

سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کو اسلحہ لائسنس دیے جاتے تھے اب وہ بھی نہیں دیے جا رہے ہیں، ایک ایک لائسنس تو دیں، جس پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا کہ تمام اراکین پارلیمنٹ کو ایک ایک لائسنس جاری کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے، وہاں لائسنس کا کوٹہ بڑھایا جائے گا، اس کے علاوہ سابق دور میں فیس جمع کرانے کے باوجود لائسنس نہ ملنے والوں کی فیس واپس کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔

سینیٹر فوزیہ ارشد نے وفاقی دارالحکومت میں پانی کی قلت کا مسئلہ اٹھایا، جس پر وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ راول ڈیم کی صورت حال تشویش ناک ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے، جو ہر 15دن بعد اجلاس کرے گی اور اسلام آباد میں پانی کے مسائل پر کام کرے گی۔محسن نقوی نے کہا کہ نئی ہاسنگ سوسائٹیز میں پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ ہے، کئی سوسائٹیز غیر قانونی طور پر قائم ہوئی ہیں، یہ بھی ایک الگ بحران ہے۔

اجلاس میں آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے محرم الحرام کے لیے سیکیورٹی بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ صوبے کے 35اضلاع میں 8حساس اور 6انتہائی حساس علاقے ہیں، جن میں 43,470اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں اور پنجاب اور بلوچستان کی سرحدوں پر نگرانی سخت کر دی گئی ہے جبکہ بعض علاقوں میں فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔آئی جی خیبرپختونخوا نے بتایا کہ ایک حالیہ واقعے میں بیرونی مداخلت کے ثبوت ملے ہیں جہاں پشاور میں ایک سیاسی ریلی کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام بنائی گئی ہے۔