Live Updates

سٹی ہاؤسنگ میرپور سکینڈل بیرونِ ملک کشمیریوں کو لوٹنے اربوں کا فراڈ ہو رہا ہے، طاہر کھوکھر

بدھ 2 جولائی 2025 16:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2025ء) اسلام آباد میں کشمیری صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی صدر پاسبان وطن پاکستان محمد طاہر کھوکھر نے انکشاف کیا ہے کہ میرپور میں لینڈ مافیا نے ایک شربا واردات سٹی ہاؤسنگ میرپور کے نام پر ایک بوگس ہاؤسنگ اسکیم کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم کشمیریوںمتاثرین منگلا ڈیم اور مقامی شہریوں کو اربوں روپے کا چونا لگایا جا رہا ہے حالانکہ زمین پر اس سوسائٹی کا کوئی وجود ہی نہیں عامر اسحاق نامی اس ہاوسنگ سکیم کے نمائندہ نے ابھی تک نہ زمین کی ملکیت کے ثبوت ، سکیم کا پلان، سیوریج واٹر سپلائی ،سیسمک ۔

سوئل ٹیسٹ رپورٹ ،کمپنی کی رجسٹریشن و ہاوسنگ سکیم ، بینک اکاونٹس کی تفصیل و سٹیٹمنٹ اور سکیم کی تفصیلات کو چھاپایا ہوا ہے اس سکیم کی ٓڑ میں واپڈا کے رقبہ پر قبضہ کر کے سکیم کا رقبہ ظاہر کر کے فروختگی کا دھندہ شروع کیا ہوا ہے جب کہ اس ہاوسنگ سکیم کا لے آوٹ میں ماسٹر پلان میں میرپور کوٹلی روڈ کو ظاہر نہیں کیا گیا ہے سڑک کے دونوں جانب سکیم کے رقبے کو ایک ہی ظاہر کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اس سکیم غیر متعلقہ ادادروں کی این او سی شامل کر کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی ہے اصل اداروں کی رپورٹ لی ہی نہیں گئی ہے ۔

(جاری ہے)

طاہر کھوکھر نے کہا کہ برطانیہ سمیت یورپ کے مختلف شہروں میں اس جعلی سوسائٹی کے دفاتر کھولے گئے ہیں جہاں لیک ویو اور سٹی ہاؤسنگ کے نام پر خواب دکھا کر تارکین وطن کی جمع پونجی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے یہ مافیا میرپور کوسونے کی چڑیاسمجھ کر دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔انہوں نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق مذکورہ ہاؤسنگ سوسائٹی نے نہ تو واپڈا، ایم ڈی اے، محکمہ ماحولیات، محکمہ برقیات، یا کسی دوسرے ریاستی ادارے سے این او سی حاصل کیا ہے اور نہ ہی زمین کی ملکیت یا رجسٹریشن کے مصدقہ دستاویزات منظر عام پر لائے گئے ہیں منگلا ڈیم کے حساس سیفٹی زون میں پلاٹس مارک کر کے شہریوں کو فروخت کیے جا رہے ہیں جو کہ سنگین قانونی خلاف ورزی ہے ۔

ًطاہر کھوکھر کے مطابق اس لینڈ مافیا کو مبینہ طور پر آزاد حکومت کے چند بااثر وزرا اور سیاسی شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے، جن کے مفادات اس فراڈ سے جڑے ہوئے ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ حکومتی دعوؤں کے برعکس گڈ گورننس کی قلعی کھل چکی ہے اور ریاستی تشخص کو پس پشت ڈال کر غیر ریاستی کمپنیوں کو کشمیری زمینیں بیچی جا رہی ہیںمیں نے ایم ڈی اے کو باضابطہ طور پر درخواست دی گئی ہے کہ مذکورہ بوگس سوسائٹی کو این او سی جاری نہ کیا جائے اور معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیںیہ نہ صرف مالیاتی جرم ہے بلکہ کشمیریوں کے اعتماد پر حملہ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعدد شہریوں نے انتظامیہ کو اپنی زمینوں پر غیر قانونی قبضے اور جعلی فائلوں کی فروخت کے خلاف شکایات درج کرائی ہیںلیکن سیاسی دباؤ اور مافیا کی طاقت کے باعث کسی قسم کی مؤثر کارروائی دیکھنے میں نہیں آ رہی یہ اسکینڈل وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے دعوؤں کے منہ پر طمانچہ ہے جنہوں نے مافیاز کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا اعلان کیا تھا اگر آزاد حکومت واقعی شفافیت اور انصاف پر یقین رکھتی ہے، تو اسے فوری طور پر اس میگا اسکینڈل کی انکوائری کرنی چاہیے اور ملوث عناصرچاہے وہ سیاسی ہوں یا نجی کو کٹہرے میں لانا چاہیے اس ہولناک زمین فراڈ کا جس نے تارکینِ وطن، متاثرین منگلا ڈیم، اور کشمیری شہریوں کے ہوش اُڑا دیے ہیںسٹی ہاؤسنگ لیک ویوجیسے دلکش ناموں کے پیچھے چھپے زمینوں کے سوداگروں نے قومی اخلاقی اور قانونی اقدار کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جعلی ہاؤسنگ سوسائٹی نے نہ صرف اربوں روپے کی فائلیں بغیر زمین نقشے یا این او سی کے فروخت کیں بلکہ برطانیہ یورپ اور مشرق وسطیٰ میں مقیم کشمیری تارکین وطن کو جھوٹے خواب بیچ کر لوٹنے کا ایک منظم نیٹ ورک بھی قائم کر رکھا ہے زمین پر وجود نہیں فائلیں اربوں کی طاہر کھوکھرنے اس میگا اسکینڈل کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی بوگس ہاؤسنگ سکیم ہے جس کا زمین پر کوئی وجود ہی نہیں نہ واپڈانہ ایم ڈی اے نہ ماحولیات اور نہ ہی کسی ریاستی ادارے نے این او سی جاری کیا لیکن فائلیں ہیں کہ ہزاروں کی تعداد میں بیچی جا رہی ہیںمنگلا ڈیم کے انتہائی حساس سیفٹی زون میں بغیر اجازت پلاٹس مارک کر کے شہریوں کو فروخت کیے جا رہے ہیں واپڈا کی زمین محکمہ اور دیگر اداروں اور شہریوںکی زمینوں پر غیر قانونی قبضے کیے جا چکے ہیںاور متعلقہ اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے سیاسی چھتری تلے مافیا راج ہے اس جعلی ہاؤسنگ سکیم کو حکومتی اور سیاسی پشت پناہی حاصل ہے طاہر کھوکھر نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کے وزرا بااثر بیوروکریٹس اور طاقتور حلقے اس فراڈ میں شامل یا خاموش تماشائی ہیں کشمیریوں کی زمینیں غیر ریاستی افراد کو منتقل کی جا رہی ہیںاور ریاستی تشخص کو روند دیا گیا ہے چند لوگوں نے اس مافیا کے ساتھ مل کر مہینوں میں کروڑوں روپے کی فائلیں فروخت کر کے ارب پتی بننے کا خواب پورا کر لیا جبکہ متاثرین منگلا ڈیم اپنی زمینوں سے محروم ہو کر فریاد لے کر گھوم رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متعدد بار ان اداروں کو فائلیں بیچنے سے روکنے کے تحریری نوٹس دیے گئے واپڈا اور دیگر متعلقہ اداروں نے بھی واضح کیا کہ اس ہاؤسنگ سکیم کو کسی بھی قسم کی منظوری نہیں دی گئی اس کے باوجود یہ مافیا سوشل میڈیا بل بورڈز برطانوی دفاتر اور یوٹیوب چینلز کے ذریعے اپنا جھوٹا خواب بیچنے میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ سٹی ہاوسنگ سکیم کے جال نے بیرون ملک مقیم کشمیریوں کو بھی نہ چھوڑا۔ لندن سمیت دیگر شہروں میںدرجنوں دفاتر کھول کر لیک ویو اور سٹی ہاؤسنگ میرپور کے نام پر ایک خوشحال اور لگژری لائف اسٹائل کا خواب دکھا کر لوگوں سے لاکھوں پاؤنڈز وصول کیے گئے۔ انہوں نے آزاد حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس فراڈ کی اعلیٰ سطح پر عدالتی تحقیقات کی جائیںفوری طور پر این او سی منسوخ کی جائے اصل مالکان کو ان کی زمین واپس دی جائے ملوث سیاسی اور انتظامی شخصیات کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

طاہر کھوکھر نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے مافیا کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے تمام دعوے اس اسکینڈل کے بعد سوالیہ نشان بن چکے ہیںعوام سوال کر رہے ہیںکیا منی لندن (میرپور) کے شہریوں کا کوئی پرسان حال ہیحکومت اس اربوں روپے کے اسکینڈل پر فوری ازخود نوٹس لے اور ریاستی زمینوں کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کو بے نقاب کریں۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات