Live Updates

نیشنل پارٹی زبانوں کے شعبوں کو بچانے کیلئے ہر ممکن جمہوری جدوجہد کریگی ،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

حکومت اپنی فضول خرچیاں کم کرکے جامعات کے لئے انڈومنٹ فنڈز قائم کر کے انہیں مستحکم بنائے ،نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر

بدھ 2 جولائی 2025 19:25

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2025ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان نے جامعہ بلوچستان کے شعبہ بلوچی، براہوی اور پشتو کو بند کر کے انسٹی ٹیوٹ فار لٹریچر اینڈ لینگونجز کے قیام کے احکامات جاری کیے ہیں جسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے، نیشنل پارٹی زبانوں کے شعبوں کو بچانے کے لئے ہر ممکن جمہوری جدوجہد کریگی ، حکومت اپنی فضول خرچیاں کم کرکے جامعات کے لئے انڈومنٹ فنڈز قائم کر کے انہیں مستحکم بنائے ، یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر ارکان بلوچستان اسمبلی خیر جان بلوچ، کلثوم نیاز ، نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میر اسلم بلوچ، علی احمد لانگو سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ حکومت کا بلوچی، براہوی ، پشتوکے شعبوں کو بند کر نے کا فیصلہ ساز ہے کہا گیا ہے کہ یہ شعبے خسارے میں ہیں طلبا نہیں ہیں اس طرح کو پورا ملک خسارے میں ہے حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ جامعات آمدن کے لئے نہیں ہوتیں وہاں سے افرادی قوت پیدا کی جاتی ہے بلوچستان کی بہترین افراد قوت جامعہ بلوچستان اور بی ایم سی سے پیدا ہوئی ہے بدقسمتی سے جامعہ بلوچستان میں فیس بڑھادی گئی ہے جس کی وجہ سے 16ہزار طلباء کی تعداد کم ہو کر 6ہزار ہوگئی ہے حکومت کو یہ سوچنا چاہیے کہ یہ تعداد 60ہزار ہونی چاہیے تھی ۔

انہوں نے کہا کہ جامعات کے استاتذہ کو تین ، تین ماہ تنخواہیں نہیں ملتی حکومت نے ایک پروفیسر کی تنخواہ پر 1لاکھ، ایسوسی ایٹ پروفیسر کی تنخواہ پر 90ہزار جبکہ اسسٹنٹ پروفیسر کی تنخواہ پر 80ہزار کی کٹوتی کی ہے مہنگائی کے اس دور میں تنخواہیں بڑھانے کے بجائے کم کردی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کا حکم ہے کہ کوئی ڈپٹی کمشنر پروجیکٹ ڈائریکٹر نہیں بن سکتا لیکن حکومت نے ڈپٹی کمشنرز کو 23ار ب روپے کے فنڈز دے دیے ہیں میں اس پر چیختا رہا ہوں کہ یہ فنڈز جامعات کے انڈومنٹ فنڈ میں ڈالے جائیں اگر ہر جامعہ کے فنڈ میں 5ارب روپے ہوں تو انہیں تنخواہیں دینے میں کبھی دشواری نہیں ہوگی ۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ حکومت ہر سال زبانوں کے شعبے کی 200سے 300آسامیاں پیدا کر ے تو ہزاروں لوگ ان شعبوں میں داخلہ لیں گے دنیا بھر میں جامعات کے لئے ڈونرز سمیت دیگر افراد کی جانب سے فنڈز دئیے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچی زبان سیوڈن میں پڑھائی جارہی ہے ہماری حکومت اس شعبے کو بند کر رہی ہے براہوی کا شعبہ ختم کر کے حکومت کیا کرنا چاہتی ہے حکومت اور اسلام آباد کے مخصوص مائنڈ سیٹ سے کہتا ہوں کہ 21ویں صدی میں قومیں اپنے حقوق خود لیتی ہیں گورنر اور وزیراعلیٰ سے سنجیدیگی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس فیصلے کو واپس لیں بصورت دیگر نیشنل پارٹی زبانوں کے تشخص کو بچانے کے لئے جمہوری جدوجہد کریگی حکومت کی یہ غلط فہمی ہے کہ وہ اس فیصلے پر عملدآمد کروا لیگی ہم زبانوں کے شعبوں کو بند نہیں ہونے دیں گے ۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ جھالاوان میڈیکل کالج کا منصوبہ زیر التواء کردیا گیا ہے حکومت بندات، سڑکوں ، سولر پر ضائع ہونے والے فنڈز سے میڈیکل کالج کی تکمیل کے لئے فنڈز کا اجراء کرے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم کا بجٹ بڑھانے، طلباء کو اسکالرشپ دینے ، تیکنیکی تعلیم کے اداروں کو فعال کرنے کی ضرورت ہے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اپنی فضول خرچیاں بند کریں اسکا جامعات سے کیا تعلق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ غیر ضروری طور پر لوگوں کو نوازنے کے بجائے جامعات کے لئے انڈومنٹ فنڈ قائم کئے جائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد محکموں کے اثاثے بھی صوبوں کے پاس آنے تھے مگر وفاق نے ایسا نہیں کیا جس کی وجہ سے صوبائی ایچ ای سی کا قیام نہیں ہو پایا وفاق نے بلوچستان پر 8ہزار ایل ایچ وی اور 5ہزار آغاز حقوق بلوچستان استاتذہ کا بوجھ بھی ڈالا جو صوبے نے برداشت کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زبانوں کے شعبے انتہائی اہم ہیں سندھ میں سندھ یالوجی کا شعبہ سب سے بڑا ہے اگر تین شعبوں کو جمع کر کے ایک بنانا ہے تو پوری جامعہ کو ہی ایک شعبہ بنا دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہماری حکومت نے پرائمری سطح پر مادری زبانوں کی تعلیم شروع کی تھی۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات